غزہ منصوبہ مؤثر ہے مگر زبردستی نافذ نہیں کریں گے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
واشنگٹن:
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پٹی کے بارے میں اپنے منصوبے کو مؤثر قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اسے زبردستی نافذ نہیں کریں گے۔
فاکس نیوز ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کا منصوبہ حقیقت میں کارگر ہے لیکن وہ اسے مسلط نہیں کر رہے بلکہ صرف تجویز پیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے اردن اور مصر کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ان ممالک کو سالانہ اربوں ڈالر امداد دیتا ہے لیکن ان کا ردعمل غیر متوقع تھا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر غزہ کے عوام کو انتخاب کا موقع دیا جائے کہ وہ وہیں رہنا چاہتے ہیں یا کسی بہتر جگہ منتقل ہونا چاہتے ہیں تو وہ غالباً غزہ چھوڑنا پسند کریں گے۔
انہوں نے غزہ کے محل وقوع کو شاندار قرار دیتے ہوئے تعجب کا اظہار کیا کہ اسرائیل نے اسے کیوں چھوڑا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر اقوام متحدہ اور متعدد ممالک نے فلسطینیوں کی بے دخلی کی مخالفت کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 26 ستمبر کو ملاقات کا امکان
وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 26 ستمبر کو نیویارک میں ملاقات متوقع ہے۔ یہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائن پر ہوگی، جہاں دونوں رہنما باہمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے رواں ماہ امریکا کا دورہ کریں گے۔ ان کی تقریر 26 ستمبر کو متوقع ہے۔
نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کل سے سہ ملکی دورے پر روانہ ہوں گے، جس کا آغاز سعودی عرب سے ہوگا۔
17 ستمبر کو وزیراعظم سعودی عرب پہنچیں گے جہاں وہ سعودی قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔ اس کے بعد وہ برطانیہ روانہ ہوں گے اور وہاں برطانوی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔
21 ستمبر کو وہ امریکا روانہ ہوں گے، جہاں وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی 22 ستمبر کو فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق ایک عالمی سربراہی کانفرنس میں شرکت بھی متوقع ہے۔
26 ستمبر کو جنرل اسمبلی اجلاس سے ان کا خطاب شیڈول ہے۔
یہ دورہ وزیراعظم کے لیے اہم سفارتی موقع ہوگا، جہاں وہ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر کے پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کریں گے۔