کمرشل گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون ،53 گاڑیاں ضبط
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی( اسٹاف رپورٹر)سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی ہدایات پر محکمہ ٹرانسپورٹ کی ان فٹ کمرشل گاڑیوں کے خلاف کریک ڈائون کرتے ہوئے 53 گاڑیاں تحویل میں لے لی اور 15 ڈرائیورز کو گرفتار کر لیا۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے کریک ڈاؤن کے دوران مجموعی طور پر 1,115 گاڑیوں کی جانچ کی گئی، 565 کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چالان کردیا گیا، جبکہ سڑک پر چلنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے سات کمرشل گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹس منسوخ کر دیئے گئے۔ لاپرواہ اور غفلت برتنے والی ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 279 کے تحت 17 ایف آئی آرز درج کر لی گئی ہیں۔ ہیوی ٹریفک پر عائد وقت کی پابندی کی خلاف ورزی پر دفعہ 188 کے تحت چھ مقدمات درج کر لئے گئے، جبکہ موٹر وہیکل آرڈیننس کی دفعات 99 اور 113 کے تحت 15 ڈرائیوروں کو لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن وسیع تر عوامی مفاد کا حصہ ہے، کریک ڈائون کا مقصد سڑکوں پر نظم و ضبط قائم رکھنا اور لاپرواہی کے باعث ہونے والے حادثات کو روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی جانوں کا تحفظ یقینی کے لئے محکمہ ٹرانسپورٹ غیر معیاری گاڑیوں اور لاپرواہ ڈرائیوروں کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھے گا، کارروائیاں باقاعدگی سے کی جائیں گی۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے خلاف ورزی کرنے والوں کو خبردار کیا کہ وہ ٹریفک قوانین کی پاسداری کریں بصورت دیگر سخت نتائج بھگتنا ہوں گے۔واضح رہے کہ اس سے قبل سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی جانب سے سندھ میں تمام چارجڈ پارکنگ کے خاتمے کا اعلان بھی کیاہے۔ جس کی نگرانی ٹریفک پولیس کے سیکشن افسران کررہے ہیں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شرجیل انعام میمن خلاف ورزی کے خلاف
پڑھیں:
چلاس: تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک ریلے میں کیسے پھنسیں؟
چلاس کے علاقے تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک سیلابی ریلے میں کیسے پھنسی اور اتنا بڑا جانی نقصان کیسے ہوا؟ علاقے کے عینی شاہدین نے بتا دیا۔
تھک نالے کے قریب عینی شاہدین نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اچانک سیلاب آنے کے وقت بھی وہاں 14/15 گاڑیاں کھڑی تھیں، لوگوں نے آوازیں دیں لیکن پھر بھی کچھ سیاح گاڑیوں میں بیٹھے رہے۔
عینی شاہد نے کہا کہ گاڑی پر پتھر گرے پھر لوگ وہاں سے بھاگے، اس دوران کچھ لوگ لینڈ سلائیڈنگ کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے تھک بابوسر کے قریب ڈاسر پر مقامی افراد نے لاش دیکھ کر حکام کو بتایا۔
بجلی کے پول اور متعدد گاڑیاں اب بھی تھک نالے کے قریب دھنسی ہوئی ہیں، مقامی لوگ اور ریسکیو اہلکاردھنسی ہوئی گاڑیوں کو نکال رہے ہیں۔
تباہ ہونے والی کوسٹر میں کھانے پینے کا سامان، پانی کی بوتلیں اور بچوں کے واکر موجود ہے، سیاحتی مقام پر موجود ہوٹل کی پارکنگ میں محفوظ رہ جانے والی کئی گاڑیاں کھڑی ہیں۔
سڑک بہہ جانے سے آمدروفت معطل ہو گئی اور سیاح گاڑیوں کے لیے پریشان ہیں، جگہ جگہ گرنے والے پہاڑی تودوں میں کچھ سرکاری گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں۔