بھارتی کرکٹر سے 193 کروڑ روپے کا مطالبہ، اہلیہ کے خاندان کا موقف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
بھارتی لیگ اسپنر یزویندر چہل اور ان کی اہلیہ دھناشری کے درمیان علیحدگی کی خبریں کافی عرصے سے میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہیں لیکن جمعرات کو ممبئی کی ایک فیملی کورٹ میں دونوں حاضری نے افواہوں کو حقیقت کا رنگ دینا شروع کر دیا ہے۔
پھیلی ہوئی ان خبروں میں سے کچھ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اہلیہ دھناشری (جو کہ مشہور سوشل میڈیا انفلوئنسر ہیں) نے یزویندر چہل سے نان نفقے کی مد میں 1 ارب 93 کروڑ پاکستانی روپے (60 کروڑ بھارتی روپے) کا تقاضہ کیا ہے۔
تاہم، دھناشری کے گھر والوں نے ایسی تمام خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے گمراہ کن خبریں پھیلانے والوں کو خبردار کیا ہے۔
دھناشری کے گھروالوں کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ نان نفقے کی مالیت کے حوالے سے بے بنیاد خبروں سے بہت تنگ آچکے ہیں۔ یہ بات واضح کر دی جائے کہ ایسی کسی رقم کا تقاضہ نہیں کیا گیا، نہ ہی ایسی کوئی پیش کش کی گئی ہے۔ اس طرح کی غیر مصدقہ خبروں کا شائع کیا جانا انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔
دوسری جانب دھناشری کی وکیل ادیتی موہینی نے طلاق کے متعلق کوئی تبصرہ نہ کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے، لہٰذا میڈیا کو ہر بات کو تصدیق کے بعد رپورٹ کرنا چاہیئے کیوں کہ بہت سی گمراہ کن معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔
آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔
ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
مزید :