18سالہ لڑکے سے زیادتی کرنے والے تینوں ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2025ء) مندرہ پولیس نے 18 سالہ لڑکے سے زیادتی کرنے والے تینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ ہفتہ کو ترجمان پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان میں جواد، عمر اور خضر شامل ہیں۔
(جاری ہے)
مندرہ پولیس کو متاثرہ لڑکے کے والد نے درخواست دی کہ ملزمان نے اس کے بیٹے کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بھی بنائی۔ پولیس نے فوری مقدمہ درج کر کے ملزمان کو چند گھنٹوں میں گرفتار کر لیا۔ ایس پی صدر محمد نبیل کھوکھر کا کہنا ہے کہ ملزمان کو ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان عدالت کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔ زیادتی، تشدد اور ہراسمنٹ ناقابل برداشت ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔