بھارتی کرکٹر یوزویندر چاہل اور ان کی اہلیہ دھناشری ورما کے درمیان طلاق کی اصل وجہ سامنے آگئی ہے۔

دونوں کے درمیان علیحدگی کی خبریں طویل عرصے سے گردش کر رہی تھیں، اور اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ وہ طلاق لینا چاہتے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جوڑا ممبئی کی ایک عدالت میں پیش ہوا تاکہ طلاق کے معاملے پر قانونی کارروائی مکمل کی جا سکے۔ عدالت میں سماعت کے دوران دھناشری اور چاہل نے اعتراف کیا کہ وہ گزشتہ 18 ماہ سے الگ رہ رہے ہیں۔ جب عدالت نے طلاق کی ممکنہ وجہ پوچھی تو جوڑے نے بتایا کہ انہیں آپس میں مطابقت کے مسائل درپیش تھے جس کے باعث وہ ساتھ نہیں چل سکتے۔

یہ پڑھیں: 4 سال کی شادی میں 18 ماہ کی علیحدگی اور پھر طلاق، وجوہات کیا؟

حال ہی میں رپورٹس سامنے آئیں کہ دھناشری ورما اور یوزویندر چاہل نے اپنی طلاق کو حتمی شکل دے دی ہے۔ تاہم، دھناشری کے وکیل نے اس بات کی تردید کی ہے اور کہا کہ قانونی کارروائی ابھی جاری ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر غور ہے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔ میڈیا کو رپورٹنگ سے پہلے حقائق کی تصدیق کرنی چاہیے کیونکہ بہت سی گمراہ کن معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: معروف بھارتی کرکٹر اور اہلیہ کے درمیان طلاق ہوگئی

یاد رہے کہ دھناشری ورما ایک معروف ڈانسر، کوریوگرافر اور یوٹیوبر ہیں جبکہ یوزویندر چاہل بھارتی کرکٹ ٹیم کے نمایاں اسپن بولر ہیں، دونوں نے 2020 میں شادی کی تھی لیکن اب ان کی راہیں جدا ہو رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے درمیان

پڑھیں:

نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع

فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔

پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔

دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔

اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
  • کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
  • بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی
  • ایک اور ماڈل بھارتی کرکٹر کے پیار میں 'دیوانی' ہوگئیں
  • اقرار الحسن نے عید الاضحیٰ اپنی تینوں بیویوں کیساتھ منائی؛ تصاویر وائرل
  • ایک اور بھارتی کرکٹر کا ریٹائرمنٹ کا اعلان