حکومت نے ونڈ فال ٹیکس برقرار رکھتے ہوئے 16 بینکوں سے 23 ارب روپے وصول کرلئے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کی بہترین پالیسیوں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر کی کاوشوں سے ٹیکس نظام میں مثبت تبدیلی سامنے آئی ہے اور حکومت نے ونڈ فال ٹیکس کو برقرار رکھتے ہوئے 16 بینکوں سے 23 ارب روپے وصول کرلئے۔
رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءکے سیکشن 99 ڈی کے تحت ایک ہی دن میں کامیابی سے یہ رقم بینکوں سے وصول کی۔
حکومت نے عام آدمی پر بوجھ ڈالے بغیر منصفانہ اور مساوی ٹیکس نظام کو یقینی بنایا۔
یہ سنگ میل وزیراعظم شہباز شریف کی مضبوط اور دانشمندانہ قیادت، وزیر خزانہ کی فعال پالیسیوں اور منصفانہ اور مساوی ٹیکس نظام کو یقینی بنانے میں ایف بی آر کی کاوشوں کا عکاس ہے۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، چیئرمین ایف بی آر اور قانونی ٹیموں نے اس کامیابی کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
کئی دہائیوں سے اشرافیہ اداروں نے معاشی بے صابطگیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر معمولی منافع کمایا جس کے باعث ٹیکس کا بوجھ غیر متناسب طور پر کم آمدن والے گروہوں کو برداشت کرنا پڑا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے بیرونی عوامل سے پیدا ہونے والے غیر معمولی فوائد پر منصفانہ ٹیکس لگا کر صورتحال بدل دی ہے، یہ نظام دنیا بھر میں رائج ہے۔
اس کامیابی کے ساتھ حکومت اب اشرافیہ پر مرکوز دیگر رکے ہوئے ٹیکسوں پر عمل پیرا ہے جن میں سپر ٹیکس، ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی)، غیر تقسیم شدہ ذخائر پر ٹیکس اور انٹر کارپوریٹ ڈیویڈنڈز پر ٹیکس شامل ہیں۔
یہ وصولی مساوات، شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان کے ٹیکسیشن فریم ورک میں تبدیلی کی نشاندہی کا اظہار ہے۔
حکومت ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے، بالواسطہ ٹیکسوں پر انحصار کم کرنے اور ذمہ دار پالیسی سازی کے ذریعے پائیدار معاشی ترقی کے فروغ کے لئے پرعزم ہے، پیغام واضح ہے کہ مصفانہ اور مساوی ٹیکس نظام اب معمول رہے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹیکس نظام ایف بی ا ر حکومت نے کو یقینی
پڑھیں:
چینی میڈیا کا انکشاف: پاور پلانٹس کو ناکارہ بنانے والا ’بلیک آؤٹ بم‘ منظر عام پر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے ایک نئی اور پراسرار دفاعی ٹیکنالوجی کا انکشاف کیا ہے جسے پاور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے والا ’بلیک آؤٹ بم‘ قرار دیا جا رہا ہے، یہ ہتھیار دشمن کے بجلی گھروں اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کو مکمل طور پر مفلوج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے جدید جنگی حکمت عملیوں میں ایک نیا باب کھلنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق سی سی ٹی وی کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک اینیمیٹڈ ویڈیو جاری کی گئی جس میں گرافائٹ بم کی طرز پر ایک جدید میزائل کو دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں بتایا گیا کہ یہ میزائل زمین سے فائر کیا جاتا ہے اور فضا میں جا کر 90 چھوٹے سلینڈر نما کیپسولز (سب میونیشنز) خارج کرتا ہے۔ یہ کیپسول زمین سے ٹکرا کر دوبارہ اچھلتے ہیں اور فضا میں پھٹ کر نہایت باریک کاربن فائبرز ہوا میں بکھیرتے ہیں۔
یہ کاربن فائبرز ہائی وولٹیج برقی نظام میں داخل ہو کر شارٹ سرکٹ پیدا کرتے ہیں جس سے بڑے پیمانے پر بجلی کی ترسیل کا نظام متاثر ہوتا ہے اور وسیع علاقہ تاریکی میں ڈوب جاتا ہے۔ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ہتھیار کم از کم 10 ہزار مربع میٹر کے رقبے میں بجلی کے نظام کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چینی نشریاتی ادارے نے اس ہتھیار کے اصل نام، نوعیت اور تکنیکی تفصیلات کو خفیہ رکھتے ہوئے صرف اسے ایک “پراسرار قسم کا مقامی ساختہ میزائل” قرار دیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اس ہتھیار کی دفاعی صلاحیت کو فی الحال جزوی طور پر منظر عام پر لانا چاہتا ہے۔
چین کی جانب سے ایسے ہتھیار کی موجودگی کا عندیہ ایک واضح پیغام ہے کہ مستقبل کی جنگوں میں روایتی حملوں کے بجائے تکنیکی اور سائبر نوعیت کے حملے کلیدی کردار ادا کریں گے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق یہ ہتھیار نہ صرف دشمن کے بنیادی ڈھانچے کو کم از کم نقصان کے ساتھ ناکارہ بنانے کے لیے کارآمد ہے بلکہ اس سے شہری آبادی کو جانی نقصان پہنچائے بغیر جنگی برتری حاصل کی جا سکتی ہے۔