غزہ کے مسلمانوں پر اسرائیلی فوج کی درندگی برقرار(114 شہید)
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
خواتین، بچے، بزرگ اور طبی عملے کے افراد شامل ،رہائشی علاقوں اور خیمہ بستیوں پر فضائی حملے
ایف16طیارے اور ڈرونز کا استعمال ، زمینی حملوں کا سلسلہ بھی جاری ، امدادی مراکز پر نشانہ
گزشتہ24گھنٹوں کے دوران غزہ میں بمباری اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں مزید114مسلم شہید ہو گئے۔ شہدا میں خواتین، بچے، بزرگ اور طبی عملے کے افراد شامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق یکم جولائی کی دوپہر کے بعد غزہ کے جنوبی علاقوں پر شدید حملے شروع ہوئے، جن میں صرف شام6بجے تک خان یونس، رفح اور دیر البلح میں کم از کم30افراد شہید ہو ئے ، رات گئے جاری فضائی حملوں میں مزید20شہریوں کی لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئیں، مجموعی طور پر رات تک شہادتوں کی تعداد50ہو گئی تھی۔2 جولائی کی صبح ایک مرتبہ پھر اسرائیلی ایف16طیارے اور ڈرونز نے متعدد رہائشی علاقوں، خیمہ بستیوں اور امدادی مراکز کو نشانہ بنایا۔ بمباری سے10شہری جاں بحق ہوئے جبکہ رفح میں مہاجر کیمپ پر فضائی حملے کے نتیجے میں18افراد شہید ہوئے، اسی طرح دیر البلح میں طبی امداد پہنچانے والی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس سے مزید10جانیں چلی گئیں۔عینی شاہدین کے مطابق شمالی غزہ میں بھی شدید حملے ہوئے جہاں11افراد شہید ہوئے۔ یوں صرف 2 جولائی کی صبح سے دوپہر2بجے تک ہونے والے ان حملوں میںفلسطین کے64مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
غزہ میں ہر گھنٹے 3 خواتین اور 5 بچے شہید ہورہے ہیں، رپورٹ
غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے ہر گھنٹے 3 خواتین اور 5 بچے شہید ہورہے ہیں۔
فلسطینی محکمہ شماریات (PCBS) نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ کی خواتین اور بچے اسرائیلی جارحیت کے باعث بدترین انسانی المیے کا سامنا کررہے ہیں, 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی کارروائیوں نے غزہ کی نصف آبادی کو براہِ راست متاثر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا غزہ جانے والے بحری قافلے صمود کے کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کرنے کا اعلان
رپورٹ کے مطابق جارحیت سے قبل غزہ میں 11 لاکھ خواتین رہائش پذیر تھیں جو کل آبادی کا 49.3 فیصد ہیں۔ ان میں سے 5 لاکھ 90 ہزار خواتین شمالی غزہ میں مقیم تھیں۔ اسی طرح غزہ میں 10 لاکھ 50 ہزار بچے موجود تھے جن کی آبادی کا تناسب 47.1 فیصد بنتا ہے، جبکہ 3 لاکھ 40 ہزار بچے 5 برس سے کم عمر تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اوسطاً ہر گھنٹے میں 3 خواتین اور 5 بچے شہید ہو رہے ہیں۔ صرف 17 دنوں میں 5 ہزار 87 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 2 ہزار 55 بچے اور ایک ہزار 119 خواتین شامل ہیں۔ شہداء میں 65 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔
60 فیصد آبادی بے گھررپورٹ کے مطابق 14 لاکھ فلسطینی، یعنی ہر 10 میں سے 6 افراد، اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔ ان میں 4 لاکھ 93 ہزار خواتین اور بچیاں شامل ہیں۔ اب تک 98 خاندان ایسے ہیں جن کے 10 یا اس سے زیادہ افراد شہید ہوئے ہیں، جبکہ 95 خاندانوں نے 6 سے 9 افراد کھوئے ہیں۔
غزہ میں 5 لاکھ 46 ہزار خواتین تولیدی عمر میں ہیں، جبکہ 50 ہزار حاملہ خواتین کو غیر محفوظ حالات میں زچگی کے خطرات لاحق ہیں۔ ہر روز اوسطاً 183 بچے پیدا ہو رہے ہیں لیکن صحت مراکز کی بندش اور اسرائیلی بمباری کے خدشے کے باعث علاج اور ولادت کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ، حماس نے ترمیم کا مطالبہ کردیا
10 اسپتال پہلے ہی اپنی خدمات معطل کرچکے ہیں۔ صاف پانی کی شدید قلت نے بھی صورتحال کو خطرناک بنا دیا ہے، جہاں فی کس پانی کی دستیابی صرف 3 لیٹر روزانہ رہ گئی ہے۔
ذہنی صحت اور غربتورلڈ بینک اور پی سی بی ایس کی ایک تحقیق کے مطابق پہلے ہی 71 فیصد غزہ کی آبادی ڈپریشن کا شکار تھی، لیکن موجودہ جارحیت نے ذہنی دباؤ میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ بچے اور خواتین سب سے زیادہ نفسیاتی مسائل سے دوچار ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ میں غربت اور بے روزگاری کی شرح بالخصوص خواتین میں شدید حد تک بڑھ چکی ہے۔ خواتین کے زیرِ کفالت خاندانوں کی غربت کی شرح 52 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ 66 فیصد خواتین بے روزگار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہزاروں بیوہ خواتین اب اپنے گھروں کی واحد کفیل ہیں جن کے شوہر اسرائیلی جارحیت میں شہید ہو گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیلی جارحیت بچے خواتین رپورٹ صحت غربت غزہ فلسطین محکمہ شماریات