چینی میڈیا کا انکشاف: پاور پلانٹس کو ناکارہ بنانے والا ’بلیک آؤٹ بم‘ منظر عام پر
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے ایک نئی اور پراسرار دفاعی ٹیکنالوجی کا انکشاف کیا ہے جسے پاور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے والا ’بلیک آؤٹ بم‘ قرار دیا جا رہا ہے، یہ ہتھیار دشمن کے بجلی گھروں اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کو مکمل طور پر مفلوج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے جدید جنگی حکمت عملیوں میں ایک نیا باب کھلنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق سی سی ٹی وی کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک اینیمیٹڈ ویڈیو جاری کی گئی جس میں گرافائٹ بم کی طرز پر ایک جدید میزائل کو دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں بتایا گیا کہ یہ میزائل زمین سے فائر کیا جاتا ہے اور فضا میں جا کر 90 چھوٹے سلینڈر نما کیپسولز (سب میونیشنز) خارج کرتا ہے۔ یہ کیپسول زمین سے ٹکرا کر دوبارہ اچھلتے ہیں اور فضا میں پھٹ کر نہایت باریک کاربن فائبرز ہوا میں بکھیرتے ہیں۔
یہ کاربن فائبرز ہائی وولٹیج برقی نظام میں داخل ہو کر شارٹ سرکٹ پیدا کرتے ہیں جس سے بڑے پیمانے پر بجلی کی ترسیل کا نظام متاثر ہوتا ہے اور وسیع علاقہ تاریکی میں ڈوب جاتا ہے۔ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ہتھیار کم از کم 10 ہزار مربع میٹر کے رقبے میں بجلی کے نظام کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چینی نشریاتی ادارے نے اس ہتھیار کے اصل نام، نوعیت اور تکنیکی تفصیلات کو خفیہ رکھتے ہوئے صرف اسے ایک “پراسرار قسم کا مقامی ساختہ میزائل” قرار دیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اس ہتھیار کی دفاعی صلاحیت کو فی الحال جزوی طور پر منظر عام پر لانا چاہتا ہے۔
چین کی جانب سے ایسے ہتھیار کی موجودگی کا عندیہ ایک واضح پیغام ہے کہ مستقبل کی جنگوں میں روایتی حملوں کے بجائے تکنیکی اور سائبر نوعیت کے حملے کلیدی کردار ادا کریں گے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق یہ ہتھیار نہ صرف دشمن کے بنیادی ڈھانچے کو کم از کم نقصان کے ساتھ ناکارہ بنانے کے لیے کارآمد ہے بلکہ اس سے شہری آبادی کو جانی نقصان پہنچائے بغیر جنگی برتری حاصل کی جا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آرامکو کا جعفورہ گیس پروسیسنگ پلانٹس کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے کنسورشیم کے ساتھ 11 ارب ڈالر کا لیز اینڈ لیز بیک معاہدہ
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2025ء) سعودی عرب آئل کمپنی آرامکو نے اپنے جعفورہ گیس پروسیسنگ پلانٹس کے حوالے سے گلوبل انفراسٹرکچر پارٹنرز کی زیرقیادت بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے کنسورشیم کے ساتھ 11 ارب ڈالر کا لیز اینڈ لیز بیک معاہدہ کیا ہے۔ اماراتی نیوز ایجنسی ’’وام‘‘ کے مطابق گلوبل انفراسٹرکچر پارٹنرز (جی آئی پی) بلیک راک کا حصہ ہے جبکہ جعفورہ مملکت سعودی عرب میں سب سے بڑا نان ایسوسی ایٹڈ گیس ڈویلپمنٹ منصوبہ ہے جس میں تقریباً 229 کھرب اسٹینڈرڈ کیوبک فٹ خام گیس اور 75 ارب اسٹاک ٹینک بیرل کنڈینسیٹ کے ذخائر موجود ہیں، یہ منصوبہ آرامکو کی ان کوششوں کا اہم حصہ ہے جس کے تحت وہ 2021 سے 2030 کے دوران گیس کی پیداوار کی صلاحیت میں 60 فیصد اضافہ کرنا چاہتی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی طلب پوری کی جا سکے۔(جاری ہے)
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس معاہدے کے تحت ایک نئی ذیلی کمپنی جعفورہ مڈاسٹریم گیس کمپنی (جے ایم جی سی ) قائم کی گئی ہے جو جعفورہ فیلڈ گیس پلانٹ اور ریاض این جی ایل فریکشینیشن فیسلٹی کے ترقیاتی و استعمال کے حقوق حاصل کر کے انہیں 20 سال کی مدت کے لیے دوبارہ آرامکو کو لیز پر دے گی، اس کے بدلے میں آرامکو جے ایم جی سی کو ٹیرف ادا کرے گی ۔آرامکو اس نئی کمپنی میں 51 فیصد اکثریتی شیئر کی مالک ہوگی جبکہ باقی 49 فیصد سرمایہ کاروں کے پاس ہوگا جن کی قیادت جی آئی پی کر رہا ہے، یہ معاہدہ آرامکو کی پیداواری مقدار پر کوئی پابندی عائد نہیں کرے گا اور توقع ہے کہ ضابطہ جاتی تقاضے پورے ہوتے ہی جلد مکمل ہو جائے گا۔