نئی آرمی راکٹ فورس کمانڈ کیا ہے، اسے بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟،تفصیلات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 14 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان نے بھارت کے ساتھ حالیہ تصادم میں راکٹس اور میزائلوں کے کامیاب استعمال کے بعد اب ایک نئی آرمی راکٹ فورس کمانڈ کی تشکیل کا اعلان کردیا ہے، ماہرین نے چینی طرز پر بنائی گئی اس فورس کو ہنگامی صورتحال کے لیے اہم قرار دیا ہے۔ دہائیوں سے سرحد پار درست حملوں کی صلاحیت صرف فضائی افواج کے پاس تھی، مگر اب پاکستان آرمی اس صورتحال کو بدل رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جشن آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس نئی فورس کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ فورس جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو گی۔ بعدازاں وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ راکٹ فورس پاکستان کی جنگی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں ایک سنگِ میل ثابت ہو گی۔وزیراعظم نے مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔لیکن پاکستان میں موجود جوہری طاقتوں کی پالیسیز کے چند ماہرین میں سے ایک ڈاکٹر رابعہ اختر بتاتی ہیں کہ اس فورس کے آنے سے چھوٹے توپ خانوں والے ہتھیار اور بڑے ایٹمی میزائلوں کے حوالے سے فیصلوں کے درمیان موجود خلا ختم ہو جائے گا۔
ڈاکٹر رابعہ کے مطابق، فتح فور زمین سے زمین پر مار کرنے والا میزائل ہے اور 750 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ میزائل پاکستان کا پہلا ایسا روایتی(غیر ایٹمی)سسٹم ہے جو طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ڈاکٹر رابعہ نے آرمی راکٹ کمانڈ فورس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ فورس خود مختار طور پر کام کرے گی۔ اس فورس سے چھوٹے توپ خانوں والے ہتھیار اور بڑے ایٹمی میزائل فائر کرنے کے حوالے سے موجود خلا ختم ہو جائے گا۔ یعنی اب الگ الگ راکٹس اور میزائل چلانے کے لیے الگ الگ اجازتوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔
آسان الفاظ میں کہیں تو پاکستان آرمی راکٹ فورس کمانڈ روایتی میزائلز (کروز اور بیلسٹک، سب سونک، سپر سونک اور ہائپر سونک)، میڈیم اور لانگ رینج کے راکٹس استعمال کرنے کے لیے خود فیصلہ لے سکے گی۔ اس طرح یہ کمانڈ پاکستان کی فوج کو زیادہ طاقتور اور درست انداز میں دشمن کے اہداف پر حملے کرنے کے قابل بناتی ہے۔سادہ الفاظ میں، یہ کمانڈ پاکستان کی فوج کو زیادہ طاقتور اور درست انداز میں دشمن کے اہداف پر حملے کرنے کے قابل بناتی ہے۔ڈاکٹر رابعہ کا کہنا ہے کہ اب پاکستان دشمن کے علاقے میں دور تک درست، غیر ایٹمی حملے کر سکے گا، جبکہ ایٹمی ہتھیار صرف ڈرانے اور روکنے کے لیے رکھے گا۔
ڈاکٹر رابعہ نے مزید وضاحت فراہم کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ راکٹ سسٹم مختلف جگہوں سے الگ الگ چلائے جاتے تھے، اب انہیں ایک ہی کمانڈ میں جمع کر دیا گیا ہے، بالکل ویسے جیسے چین کی فورس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان دشمن کی اہم تنصیبات اور فوجی مراکز کو نشانہ بنانے کی بہتر صلاحیت حاصل کر لے گا، جس سے بھارت کے لیے حملے کی منصوبہ بندی مشکل ہو جائے گی اور پاکستان کی روایتی (غیر ایٹمی)طاقت بھی مزید مضبوط ہو گی۔اس مرکزی کنٹرول کے ذریعے پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور راکٹ استعمال کر کے انڈیا کے فضائی دفاع، ایئر بیسز اور کمانڈ مراکز کو بھی کمزور کر سکتا ہے۔لیکن کیا چین اور پاکستان ہی اس قسم کی کمانڈ فورس رکھتے ہیں؟ جی نہیں ایران، بھارت، شمالی کوریا اور روس میں بھی آرمی راکٹ فورس کمانڈ دیگر ناموں سے موجود ہیں۔
750 کلومیٹر کی طویل رینج رکھنے والے فتح فور کروز میزائل اور اے-100 ملٹی پل لانچ راکٹ سسٹمز (MLRS) ممکنہ طور پر پاکستان آرمی راکٹ فورس کمانڈ کا مرکزی حصہ ہوں گے، جو بھارت میں گہرائی تک درست نشانے پر حملے کرنے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔پاکستان آرمی نے 14 اگست کے موقع پر فتح فور کروز میزائل پیش کیا۔ اس سے پہلے خیال کیا جا رہا تھا کہ فتح فور طویل فاصلے تک مار کرنے والا والا گائیڈڈ راکٹ یا بیلسٹک میزائل ہوگا، کیونکہ پہلے کے تمام فتح میزائل گائیڈڈ راکٹ ہی تھے۔
لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ پاکستان آرمی اپنی طویل فاصلوں پر درست نشانے بازی کی صلاحیت کے لیے زمینی ہدف پر حملہ کرنے والے کروز میزائل کا سہارا لے رہی ہے۔فتح فور کی رینج 750 کلومیٹر، وزن 1530 کلو گرام، لمبائی 7.

5 میٹر، رفتار ماک 0.7 اور درستگی کا دائرہ 5 میٹر ہے۔یہ کم از کم 50 میٹر کی بلندی پر پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔فتح فور 330 کلو گرام تک کا دھماکہ خیز وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آرمی راکٹ فورس کمانڈ پاکستان آرمی کو ایک موثر پلیٹ فارم فراہم کرے گی، جس کے ذریعے وہ بھارتی فضائی طاقت کو چیلنج کر سکتی ہے (جبکہ فضاوں میں پاک فضائیہ، بھارتی فضائیہ کا مقابلہ کرے گی)۔اس طرح پاک فوج کے زمینی لانچرز بھارت کے دور دراز علاقوں میں موجود فضائی اڈوں اور فضائی دفاع کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن جاتے ہیں۔آرمی راکٹ فورس کمانڈ کی تشکیل کو سمجھنے کے لیے فوج کا تنظیمی ڈھانچہ سمجھنا ہوگا۔
یوریشین ٹائمز کے مطابق، یہ فورس ممکنہ طور پر پاکستان آرمی کے تحت کام کرے گی اور آرمی اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ کے ساتھ متوازی ہوگی جو اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن کے تحت جوہری ہتھیاروں کی ذمہ داری سنبھالتا ہے۔یہ الگ انتظام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ آرمی راکٹ فورس کمانڈ صرف روایتی فوجی حملوں پر توجہ دے، اور جوہری ہتھیار الگ رہیں۔پاکستان آرمی کی تشکیل کورز کی بنیاد پر ہے اور چیف آف آرمی اسٹاف اس کی قیادت کرتے ہیں۔ آرمی راکٹ فورس کمانڈ غالبا ایک نیا کور لیول کمانڈ ہوگا، جس کی قیادت ہر کور کی طرح ممکنہ طور پر لیفٹیننٹ جنرل کریں گے، جو براہِ راست آرمی چیف کو رپورٹ کرتے ہیں۔
آرمی راکٹ فورس کمانڈ کی تنظیم چین کی راکٹ فورس ماڈل سے متاثر ہے، جس میں خصوصی تربیت، حکمت عملی اور لاجسٹکس شامل ہیں۔ انتظامی طور پر یہ اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن کے دائرہ کار میں آسکتی ہے، لیکن عملی طور پر آزاد ہے۔اس چین آف کمانڈ سے انتظامی آپریشنز میں آسانی پیدا ہوگی۔ آرمی چیف سے آرمی راکٹ فورس کمانڈر کو، اور پھر ان سے فیلڈ یونٹس کو احکامات میں سہولت ملے گی۔ جس سے پچھلے آرٹلری ماڈل کے مقابلے میں تیز فیصلہ سازی ممکن ہوگی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجشن آزادی پر جاری سرکاری اشتہار سے قائد اعظم اور علامہ اقبال کی تصاویر غائب، سیاسی حلقوں کی تنقید جشن آزادی پر جاری سرکاری اشتہار سے قائد اعظم اور علامہ اقبال کی تصاویر غائب، سیاسی حلقوں کی تنقید معرکہ حق میں جرأت اور جنگی مہارت کا اعتراف، فیلڈ مارشل کیلئے ہلال جرأت کا اعزاز ایوان صدر میں سول و عسکری شخصیات کو اعلیٰ اعزازت دینے کی تقریب چیئرمین سی ڈی اے کی چہلم جلوس کیلئے فول پروف سکیورٹی ہدایت چیف جسٹس کا 26ویں آئینی ترمیم پر جسٹس منصور کو لکھا گیا جواب پہلی بار منظرِ عام پرآگیا مسلم لیگ (ن) ویمن ونگ کے زیر اہتمام جشنِ آزادی و معرکۂ حق کی شاندار تقریب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: آرمی راکٹ فورس کمانڈ سب نیوز

پڑھیں:

روس پر پابندی لگی تھی تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟ قانونی ماہرین کا اسرائیلی فٹ بالز کلبز پر پابندی کا مطالبہ

یورپ کے 30 سے زائد قانونی ماہرین نے یورپی فٹبال تنظیم یوئیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور اس کے کلبز کو بین الاقوامی مقابلوں سے خارج کیا جائے۔

جمعرات کو یوئیفا کے صدر الیگزینڈر سیفرین کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ اسرائیل پر پابندی لگانا انتہائی ضروری ہے۔ خط میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 421  فلسطینی فٹبالرز جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ غزہ کی فٹبال انفراسٹرکچر کو منظم طریقے سے تباہ کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اطالوی فٹبال کوچز ایسوسی ایشن کا اسرائیل کو عالمی مقابلوں سے معطل کرنے کا مطالبہ

ماہرین کے مطابق اسرائیلی اقدامات نے ایک پوری نسل کے کھلاڑیوں کو ختم کردیا ہے اور فلسطینی کھیلوں کے ڈھانچے کو مٹا کر رکھ دیا ہے۔

خط پر دستخط کرنے والوں میں لیمکن انسٹی ٹیوٹ برائے انسداد نسل کشی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایلیسا فون جوڈن-فورگی اور اقوام متحدہ کے سابق ماہرین شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوئیفا کو اسرائیل کے جرائم کو جائز قرار دینے میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سابق اہلکار کریک موخیبر نے کہا کہ کسی ایسے ملک کو کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت دینا جو نسل کشی کر رہا ہے، دراصل اس کی معمول پر واپسی کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے، جو ایک طرح کی شراکت داری ہے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کی مثال دی، جہاں دنیا نے نسل پرست نظام کو ختم کرنے کے لیے اسپورٹس بائیکاٹ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطین کے حق میں احتجاج، اٹلی پر اسرائیل کے خلاف میچ منسوخ کرنے کا دباؤ

ماہرین نے کہا کہ یوئیفا اور فیفا نے 2022 میں روس کو یوکرین پر حملے کے فوراً بعد عالمی فٹبال سے معطل کردیا تھا مگر اسرائیل کے معاملے میں دوہرے معیار اپنائے جا رہے ہیں۔

فلسطینی حامیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو عالمی فٹبال سے برسوں پہلے ہی نکال دینا چاہیے تھا کیونکہ اس کے کلبز غیر قانونی یہودی بستیوں میں قائم ہیں، جو فیفا کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل پابندی فٹ بال فسلطین

متعلقہ مضامین

  • آئندہ جنگ میں ضبط کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا، بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کو دھمکی
  • روس پر پابندی لگی تھی تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟ قانونی ماہرین کا اسرائیلی فٹ بالز کلبز پر پابندی کا مطالبہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سگریٹ بنانے والی کمپنی فلپ مورس کی ڈی لسٹ کرنے کی درخواست منظور کر لی
  • گورنر ٹیکساس کا جرائم کیخلاف نئی ٹاسک فورس قائم کرنے کا اعلان
  • لوگ رشتے بنانے اور بگاڑنے کے لیے اے آئی سے مشورے کیوں لے رہے ہیں؟
  • سی ڈی اے کا بحریہ ٹاؤن کے خلاف بڑا ایکشن، شوکاز نوٹس جاری،کاپی سب نیوز پر
  • امریکا کا یوکرین کو میزائل حملوں کے لیے انٹیلی جنس فراہم کرنے کا فیصلہ
  • امریکا: یوکرین کو میزائل حملوں کے لیے انٹیلی جنس مدد فراہم کرنے کا فیصلہ
  • نیٹ فلکس کی سبسکرپشن ختم کرنے کی مہم کیوں چل رہی ہے؟
  • "فتح" 4 پاکستان کی میزائل کمانڈ میں شامل کر دیا گیا