نئی ’آرمی راکٹ فورس کمانڈ‘ کیا ہے اور کیوں بنانی پڑی ؟آئیے بتاتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان نے بھارت کے ساتھ حالیہ تصادم میں راکٹس اور میزائلوں کے کامیاب استعمال کے بعد اب ایک نئی ’آرمی راکٹ فورس کمانڈ‘ کی تشکیل کا اعلان کردیا ہے۔ ماہرین نے چینی طرز پر بنائی گئی اس فورس کو ہنگامی صورتحال کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
دہائیوں سے سرحد پار درست حملوں کی صلاحیت صرف فضائی افواج کے پاس تھی، مگر اب پاکستان آرمی اس صورتحال کو بدل رہی ہے۔
جشن آزادی:پنجاب کے 41 اضلاع میں بیک وقت آتشبازی
وزیراعظم شہباز شریف نے جشن آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس نئی فورس کا اعلان کیا اور کہا کہ ’یہ فورس جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو گی‘۔ بعدازاں وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ راکٹ فورس پاکستان کی جنگی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں ایک سنگِ میل ثابت ہو گی۔
وزیراعظم نے مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔
لیکن پاکستان میں موجود جوہری طاقتوں کی پالیسیز کے چند ماہرین میں سے ایک ڈاکٹر رابعہ اختر بتاتی ہیں کہ اس فورس کے آنے سے چھوٹے توپ خانوں والے ہتھیار اور بڑے ایٹمی میزائلوں کے حوالے سے فیصلوں کے درمیان موجود خلا ختم ہو جائے گا۔
پنجاب میں جشنِ آزادی پر 41 اضلاع میں بیک وقت آتشبازی
ڈاکٹر رابعہ کے مطابق، ’’فتح فور‘‘ زمین سے زمین پر مار کرنے والا میزائل ہے اور 750 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ میزائل پاکستان کا پہلا ایسا روایتی (غیر ایٹمی) سسٹم ہے جو طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ڈاکٹر رابعہ نے آرمی راکٹ کمانڈ فورس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’یہ فورس خود مختار طور پر کام کرے گی۔ اس فورس سے چھوٹے توپ خانوں والے ہتھیار اور بڑے ایٹمی میزائل فائر کرنے کے حوالے سے موجود خلا ختم ہو جائے گا۔‘ یعنی اب الگ الگ راکٹس اور میزائل چلانے کے لیے الگ الگ اجازتوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔
پاک فوج خطرات سے نمٹنے کیلئے تیار، آزادی و خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے: فیلڈ مارشل
آسان الفاظ میں کہیں تو پاکستان آرمی راکٹ فورس کمانڈ روایتی میزائلز (کرُوز اور بیلسٹک، سب سونک، سپر سونک اور ہائپر سونک)، میڈیم اور لانگ رینج کے راکٹس استعمال کرنے کے لیے خود فیصلہ لے سکے گی۔ اس طرح یہ کمانڈ پاکستان کی فوج کو زیادہ طاقتور اور درست انداز میں دشمن کے اہداف پر حملے کرنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یوم آزادی پرسفیر یورپی یونین نے قومی ترانے کی دھن بجا لوگوں کو مسحور کردیا
یوم آزادی کے موقع پر گوگل کا ڈوڈل تبدیل
سادہ الفاظ میں، یہ کمانڈ پاکستان کی فوج کو زیادہ طاقتور اور درست انداز میں دشمن کے اہداف پر حملے کرنے کے قابل بناتی ہے۔
ڈاکٹر رابعہ کا کہنا ہے کہ ’اب پاکستان دشمن کے علاقے میں دور تک درست، غیر ایٹمی حملے کر سکے گا، جبکہ ایٹمی ہتھیار صرف ڈرانے اور روکنے کے لیے رکھے گا۔‘
ڈاکٹر رابعہ نے مزید وضاحت فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے یہ راکٹ سسٹم مختلف جگہوں سے الگ الگ چلائے جاتے تھے، اب انہیں ایک ہی کمانڈ میں جمع کر دیا گیا ہے، بالکل ویسے جیسے چین کی فورس ہے۔‘
نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں، انہیں بہترین مواقع فراہم کیے جائیں گے: علی امین گنڈا پور
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان دشمن کی اہم تنصیبات اور فوجی مراکز کو نشانہ بنانے کی بہتر صلاحیت حاصل کر لے گا، جس سے بھارت کے لیے حملے کی منصوبہ بندی مشکل ہو جائے گی اور پاکستان کی روایتی (غیر ایٹمی) طاقت بھی مزید مضبوط ہو گی۔
اس مرکزی کنٹرول کے ذریعے پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور راکٹ استعمال کر کے انڈیا کے فضائی دفاع، ایئر بیسز اور کمانڈ مراکز کو بھی کمزور کر سکتا ہے۔
لیکن کیا چین اور پاکستان ہی اس قسم کی کمانڈ فورس رکھتے ہیں؟ جی نہیں ایران، بھارت، شمالی کوریا اور روس میں بھی آرمی راکٹ فورس کمانڈ دیگر ناموں سے موجود ہیں۔
750 کلومیٹر کی طویل رینج رکھنے والے فتح فور کروز میزائل اور اے-100 ملٹی پل لانچ راکٹ سسٹمز (MLRS) ممکنہ طور پر پاکستان آرمی راکٹ فورس کمانڈ کا مرکزی حصہ ہوں گے، جو بھارت میں گہرائی تک درست نشانے پر حملے کرنے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان آرمی نے 14 اگست کے موقع پر فتح فور کروز میزائل پیش کیا۔ اس سے پہلے خیال کیا جا رہا تھا کہ فتح فور طویل فاصلے تک مار کرنے والا والا گائیڈڈ راکٹ یا بیلسٹک میزائل ہوگا، کیونکہ پہلے کے تمام فتح میزائل گائیڈڈ راکٹ ہی تھے۔
لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ پاکستان آرمی اپنی طویل فاصلوں پر درست نشانے بازی کی صلاحیت کے لیے زمینی ہدف پر حملہ کرنے والے کروز میزائل کا سہارا لے رہی ہے۔
فتح فور کی رینج 750 کلومیٹر، وزن 1530 کلو گرام، لمبائی 7.
یہ کم از کم 50 میٹر کی بلندی پر پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔
فتح فور 330 کلو گرام تک کا دھماکہ خیز وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آرمی راکٹ فورس کمانڈ پاکستان آرمی کو ایک مؤثر پلیٹ فارم فراہم کرے گی، جس کے ذریعے وہ بھارتی فضائی طاقت کو چیلنج کر سکتی ہے (جبکہ فضاؤں میں پاک فضائیہ، بھارتی فضائیہ کا مقابلہ کرے گی)۔
اس طرح پاک فوج کے زمینی لانچرز بھارت کے دور دراز علاقوں میں موجود فضائی اڈوں اور فضائی دفاع کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن جاتے ہیں۔
آرمی راکٹ فورس کمانڈ کی تشکیل کو سمجھنے کے لیے فوج کا تنظیمی ڈھانچہ سمجھنا ہوگا۔
یوریشین ٹائمز کے مطابق یہ فورس ممکنہ طور پر پاکستان آرمی کے تحت کام کرے گی اور آرمی اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ کے ساتھ متوازی ہوگی جو اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن کے تحت جوہری ہتھیاروں کی ذمہ داری سنبھالتا ہے۔
یہ الگ انتظام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ آرمی راکٹ فورس کمانڈ صرف روایتی فوجی حملوں پر توجہ دے، اور جوہری ہتھیار الگ رہیں۔
پاکستان آرمی کی تشکیل کورز کی بنیاد پر ہے اور چیف آف آرمی سٹاف اس کی قیادت کرتے ہیں۔ آرمی راکٹ فورس کمانڈ غالباً ایک نیا کور لیول کمانڈ ہوگا، جس کی قیادت ہر کور کی طرح ممکنہ طور پر لیفٹیننٹ جنرل کریں گے، جو براہِ راست آرمی چیف کو رپورٹ کرتے ہیں۔
آرمی راکٹ فورس کمانڈ کی تنظیم چین کی راکٹ فورس ماڈل (PLARF) سے متاثر ہے، جس میں خصوصی تربیت، حکمت عملی اور لاجسٹکس شامل ہیں۔ انتظامی طور پر یہ اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن کے دائرہ کار میں آسکتی ہے، لیکن عملی طور پر آزاد ہے۔
اس چین آف کمانڈ سے انتظامی آپریشنز میں آسانی پیدا ہوگی۔ آرمی چیف سے آرمی راکٹ فورس کمانڈر کو، اور پھر ان سے فیلڈ یونٹس کو احکامات میں سہولت ملے گی۔ جس سے پچھلے آرٹلری ماڈل کے مقابلے میں تیز فیصلہ سازی ممکن ہوگی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: آرمی راکٹ فورس کمانڈ پاکستان آرمی ڈاکٹر رابعہ پاکستان کی کی صلاحیت فاصلے تک حملے کر فتح فور کرنے کے کے لیے کرے گی
پڑھیں:
چین نے پاکستان کو فوجی طاقت کا نیا مرکز بنا دیا، بھارتی دفاعی تجزیہ کار
بھارت کے سینئر دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی نے کہا ہے کہ چین پاکستان کو خطے کی سب سے بڑی فوجی طاقت بنانے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کی فوج کو مضبوط بنانے کیلئے اسکی حمایت جاری ہے۔
پراوین ساہنی نے تازہ وی لاگ میں پاکستان کی جانب سے نئی راکٹ فورس کمانڈ کے قیام کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا اس کمانڈ کی تشکیل چین کے پی ایل اے راکٹ فورس سے متاثر ہو کر کی گئی ، جس کا مقصد پاکستان کی فوجی صلاحیتوں کو نئی سطح تک لے جانا ہے۔
پراوین ساہنی نے کہاکہ پاکستان کی ایئر فورس نے “ آپریشن سندور“ کے دوران اپنی صلاحیتوں کو عملی سطح پر استعمال کیا اوراسکے دوران پاکستان نے ”کثیر جہتی آپریشنز“ کا نیا جنگی تصور اپنایا۔
پراوین ساہنی نے کہا کہ پاکستان نے روایتی لڑائی کی بجائے بی وی آر میزائلوں کا استعمال کیا، جس سے پاکستان ایئر فورس نے اپنی جدید فوجی حکمت عملی کو عملی جامہ پہنایا۔
پراوین ساہنی نے اس پر زور دیا کہ پاکستان کی نئی راکٹ فورس کمانڈ کو چین کے BeiDou سیٹلائٹ سسٹم کی مکمل معاونت حاصل ہوگی، جو 24 گھنٹے کی نگرانی فراہم کرتا ہے اور پاکستان کے میزائلوں کو درست طور پر نشانہ بنانے میں مدد دیتا ہے۔ چین کا یہ سسٹم پاکستان کی فوجی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
بھارتی دفاعی ماہر نے بھارت کی دفاعی تحقیق اور ترقی کی تنظیم کی جانب سے ایگنی V نیوکلیئر میزائل کے اضافے پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ جو 5000 کلومیٹر کی رینج کے ساتھ زیرِ زمین بنکروں کو 80 سے 100 میٹر گہرائی تک تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پاکستان کی نئی راکٹ فورس کمانڈ اس بھارتی اقدام کا جواب ہو سکتی ہے، جس سے پاکستان بھارت کی ایسی کارروائیوں کو روکنے میں کامیاب ہو گا۔
پراوین ساہنی نے کہا چین کا پاکستان کی فوجی طاقت کو بڑھانے میں یہ کردار خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی مدد سے پاکستان کی فوجی صلاحیتیں مستحکم ہوں گی، جس سے پاکستان نہ صرف دفاعی بلکہ عسکری لحاظ سے بھی اپنی طاقت کو مزید بڑھا سکے گا۔
بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے کہا پاکستان کا نیا راکٹ فورس کمانڈ بھارت کے دفاعی منصوبوں کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
پراوین ساہنی نے کہا کہ پاکستان کی یہ نئی حکمت عملی اور چین کی حمایت اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پاکستان خطے میں اپنی فوجی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ نہ صرف اپنی سرحدوں کا دفاع کرے، بلکہ عسکری طاقت میں بھی خطے کا ایک اہم کھلاڑی بن سکے۔