چیمپئنز ٹرافی میں بدترین کارکردگی، ٹیم، PCB حکام، انتظامیہ اور سلیکٹرز کی ضد اور اناء کی بھینٹ چڑھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی بدترین کارکردگی، ٹیم انتظامیہ،سلیکٹرز اور پی سی بی حکام کی ضد اور انا ء کی بھینٹ چڑھ گئی۔
2023 میں بابر اعظم کی جگہ شاہین کپتان بنے ، 5 میچوں بعد بابر کو پھر کپتانی ملی ، ستمبر میں وہ سبکدوش ہوئے اور رضوان کپتان بن گئے۔
آسٹریلیا، جنوبی افریقا اور زمبابوے سے سیریز جیتےمگر ٹیم میں مستقل مزاجی اور پروفیشنل ازم کا فقدان ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں امریکا سے ہار گئے، ہر ٹیم کیساتھ دو اسپنرز ، سلیکٹرز نے ابرار کیساتھ دوسرے اسپنرز کو شامل نہ کیا، عثمان کو کھلانے سے گریز، عرفان اور عباس آفریدی سلیکٹ نہ ہوسکے۔
سہ فریقی ٹورنامنٹ اور آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کے نتائج ٹیم کی ناکامیوں کی داستان بیان کرتے ہیں۔
اس کہانی میں اہم موڑ اس وقت آیا جب 2023میں بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹا کر شاہین آفریدی کو کپتان بنایا گیا، پانچ میچوں کے بعد بابر اعظم کو دوبارہ کپتان بنادیا گیا جب ٹیم کی شکستوں کا سلسلہ ختم نہ ہوا تو بابر اعظم نے ستمبر میں خود کپتانی چھوڑ دی۔
محمد رضوان کپتان ضرور بنے لیکن وہ ٹیم کو جیت کی راہ پر گامزن نہ کرسکے۔
آسٹریلیا،جنوبی افریقا اور زمبابوے کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے کے باوجود ٹیم میں مستقل مزاجی اور پروفیشنل ازم دکھائی نہ دی، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں امریکا سے ہار گئے۔
2024 میں امریکا میں پاکستان کی شکست کے ذمے دار سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر وہاب ریاض کو خاموشی سے ایک عہدہ دے کر پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں بٹھا دیا گیا۔
چھ ماہ میں دو غیر ملکی کوچز گیری کرسٹین اور جیسن گلسپی ناراض ہوکر استعفی دے کر چلے گئے۔موجودہ ہیڈ کوچ عاقب جاوید کا تقرر عبوری بنیادوں پر کیا گیا ہے۔
گذشتہ چھ ماہ میں بنگلہ دیش کی ٹیم ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کو پاکستان میں وائٹ واش کرکے چلی گئی۔ پاکستانی ٹیم امریکا، آئرلینڈ اور زمبابوے جیسی کمزور ٹیموں سے ہارتا رہا۔
پاکستانی ٹیم بھارت میں ورلڈ کپ،امریکا میں ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ اور اب پاکستان اور دبئی میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی میں ناکام رہی اور اگلے مرحلے کے لئے کوالی فائی نہ کرسکی۔
ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں امریکا نے پاکستان کو حیران کن شکست دی۔تینوں آئی سی سی ایونٹ میں بھارت نے پاکستان کو شکست سے دوچار کیا۔
پاکستان کے شہرت یافتہ کرکٹرز اور ماہرین سلیکٹرز کو مشورہ دیتے رہے کہ ابرار احمد کے ساتھ کسی دوسرے اسپنر کو ٹیم کا حصہ بنایا جائے۔ ہر ٹیم کے ساتھ ایک سے زیادہ اسپنر ز ہیں ۔
شاداب خان،اسامہ میر،سفیان مقیم اور فیصل اکرم کی موجودگی میں سلیکٹرز نے دوسرے اسپنر کو ٹیم میں شامل نہیں کیا۔
فاسٹ بولروں شاہین آفریدی،نسیم شاہ اور حارث روف کو دنیا کا خطرناک بولنگ اٹیک قرار دیا گیا لیکن تینوں بولر توقعات پوری نہ کرسکے۔
فاسٹ بولروں کو ٹیسٹ سیریز میں آرام دیا گیا تاکہ وہ ون ڈے میں تازہ دم ہوکر آئیں۔لیکن سہ فریقی ٹورنامنٹ اور آئی سی سی چیمپنز ٹرافی میں فاسٹ بولر کرشماتی کارکردگی نہ دکھاسکے۔
بابر اعظم کو دنیا کا صف اول کا بیٹسمین قرار دیا جاتا ہے لیکن ان کا بیٹ بھی خاموش ہے۔
عثمان خان کو گذشتہ 9میچوں میں ٹیم کے ساتھ رکھا گیا اور کوئی میچ نہیں کھلایا نہیں گیا اس کے باوجود وہ چیمپنز ٹرافی کی ٹیم میں شامل ہوگئے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم میں باصلاحیت عرفان خان نیازی اور عباس آفریدی بھی سلیکشن کے معیار پر پورا نہیں اتر سکے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیمپنز ٹرافی میں امریکا ٹرافی میں ورلڈ کپ دیا گیا ٹیم میں ٹیم کی
پڑھیں:
پی سی بی کا بڑا فیصلہ: سلمان علی آغا کو تینوں فارمیٹس کی قیادت سونپنے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تینوں فارمیٹس ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 میں ایک ہی کپتان مقرر کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے اور اس سلسلے میں آل راؤنڈر سلمان علی آغا کو کپتان بنانے پر غور تیز کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق نئے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اور سلیکشن کمیٹی کے درمیان مکمل مشاورت کے بعد سلمان علی آغا کو قومی ٹیم کی قیادت سونپنے پر اتفاق ہوچکا ہے اور اس کا باضابطہ اعلان عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد متوقع ہے۔
سلمان علی آغا نے حالیہ دورہ زمبابوے میں کپتان کی حیثیت سے ٹیم کی نمائندگی کی اور وائٹ بال فارمیٹ کے کپتان محمد رضوان کو آرام دیا گیا تھا ، اس مختصر مگر مؤثر موقع نے نہ صرف کوچ اور سلیکشن کمیٹی بلکہ چیئرمین پی سی بی کو بھی متاثر کیا ہے۔
اس پیشرفت کے بعد ٹیسٹ کپتان شان مسعود اور محمد رضوان کا مستقبل بطور کپتان غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوچکا ہے، شان مسعود کو نومبر 2023 میں ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا تاہم ان کی قیادت میں پاکستان نے کُل 12 ٹیسٹ میچز کھیلے، جن میں سے صرف 3 میں کامیابی حاصل ہوئی جبکہ 9 میچز میں شکست کا سامنا رہا۔
ان کے دورِ قیادت کی سب سے بڑی ناکامی ہوم گراؤنڈ پر بنگلادیش کے ہاتھوں بدترین شکست ہے، جس پر شائقین کرکٹ نے بھی شدید تنقید کی۔
پی سی بی کی ممکنہ اسٹریٹجی کا مقصد قومی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل اور ایک واضح قیادت کا قیام ہے، جیسا کہ دنیا کی بڑی ٹیمیں اپنا چکی ہیں۔ اگر یہ فیصلہ عملی شکل اختیار کرتا ہے تو یہ پاکستان کرکٹ میں ایک بڑی تبدیلی اور نئی قیادت کے آغاز کا اشارہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق سلمان علی آغا کی کپتانی میں ٹیم اس وقت نئے جوش و جذبے کے ساتھ نظر آ رہی ہے، اور بورڈ اس کو مستقبل کی ایک متوازن قیادت کے طور پر دیکھ رہا ہے۔