حماس نے قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل کیساتھ مزید مذاکرات سے انکار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل کے ساتھ مزید مذاکرات سے انکار کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اتوار کو حماس کے عہدیدار باسیم نعیم نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ثالثوں کے ذریعے جنگ بندی کے مزید اقدامات پر مذاکرات اس وقت تک نہیں ہوں گے جب تک فلسطینی قیدیوں کو معاہدے کے مطابق رہا نہیں کیا جاتا۔
واضح رہے کہ حماس نے ہفتے کو جنگ بندی معاہدے کے تحت 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا جس کے بدلے اسرائیل کو بھی 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا مگر اسرائیلی وزیراعظم نے فسلطینی قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کردیا۔
اسرائیل نے اتوار کو طے شدہ سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک حماس ان کی شرائط پوری نہیں کرتی، انہیں آزاد نہیں کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کی طرف سے بار بار کی جانے والی خلاف ورزیوں جس میں ہمارے قیدیوں کی عزت کو مجروح کرنے والی تقریبات اور پروپیگنڈے کے لیے ان کا مذموم سیاسی استعمال بھی شامل ہیں ان کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اتوار کو حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسیم نعیم نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ دشمن کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات، جو ثالثوں کے ذریعے کیے جا رہے ہیں، تب تک ممکن نہیں جب تک معاہدے کے تحت طے شدہ 620 فلسطینی قیدی رہا نہیں کیے جاتے، جنہیں ہفتے کے روز 6 اسرائیلی قیدیوں اور 4 لاشوں کے بدلے آزاد کیا جانا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ثالثوں کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ دشمن معاہدے کی شرائط پر عمل کرے، جیسا کہ طے شدہ معاہدے میں درج ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس نے 19 جنوری سے جاری جنگ بندی کے دوران ایک دوسرے پر خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا البتہ اب تک جنگ بندی برقرار ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قیدیوں کی رہائی
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔