پاکستان کی بھارت کے ہاتھوں عبرت ناک شکست،پاکستانی شائقین ٹیم سے ناراض
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے سب سے اہم میچ میں قومی ٹیم کی بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد شائقین کرکٹ شدید برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شائقین کرکٹ نے کھلاڑیوں پر طنز کے نشتر چلادیے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں میں جیت کا جوش ہی نہیں تھا، مقابلہ کرکے ہارتے تو اتنا دکھ نہ ہوتا۔ایک خاتون نے شدید غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ ان سب کو ٹیم سے نکالیں اور کہیں کہ پہلے جا کر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلو اور پھر بالکل نئی ٹیم بنائیں۔ایک پاکستانی شہری نے کہا کہ کھلاڑیوں نے بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ میں بُری کارکردگی کا مظاہرہ کیا، میچ دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اتنے مہنگے ٹکٹ لے کر اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کیلیے اسٹیڈیم آئے لیکن ہماری ٹیم نے ہمیں بہت مایوس کیا اور اچھی کارکردگی نہیں دکھائی۔خیال رہے کہ دبئی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے چیمپئنز ٹرافی کے اہم میچ میں پاکستان کی پوری ٹیم 49اعشاریہ 4 اوورز میں 241 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی، جواب میں 242 رنز کا ہدف بھارت نے 43اوور میں 4 وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا۔اس موقع پر شائقین کرکٹ کی جانب سے محمد رضوان کی کپتانی پر بھی شدید تنقید کی گئی اور ان کے فیصلوں اور ٹیم کی حکمت عملی کو ناقص قرار دیا گیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف بھی اپنا افتتاحی میچ ہار چکا ہے۔علاوہ ازیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بی?ٹر کامران اکمل نے کہا ہے کہ پاکستان کی بیٹنگ لائن نے ایک مرتبہ پھر مایوس کیا ہے۔اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں بھارت اور پاکستان کے اہم میچ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم کی بیٹنگ نے بہت مایوس کیا بھارت نے اپنی ٹیم بنائی ہے اور محنت کی ہے جو نظر بھی آرہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ کھیلا گیا، جس میں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، بھارتی ٹیم کے رویے نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔
میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جبکہ میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے روایت کے برعکس پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا ڈریسنگ روم کا رخ کیا۔
واقعہ کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سوشل میڈیا ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دباؤ کے تحت سوریا کمار نے ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا۔
میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن بھارتی کیمپ تک گئے مگر کوئی بھارتی کھلاڑی باہر نہ آیا۔ اس رویے پر بھارتی ٹیم کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور شائقین سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی ہے اور اس پر سزا دی جا سکتی ہے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین میں “اسپرٹ آف کرکٹ” شامل ہے جس کے تحت مخالف ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد دینا اور میچ کے اختتام پر امپائروں اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔
آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.1.1 کے مطابق ایسا رویہ جو “اسپرٹ آف گیم” کے خلاف ہو، لیول 1 کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ اگرچہ آئی سی سی نے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا اصولی طور پر خلاف ورزی قرار دیا جا سکتا ہے۔
ایسی صورت میں آئی سی سی کپتان پر جرمانہ عائد کر سکتی ہے، البتہ عام طور پر اس نوعیت کی سزائیں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔