کریکٹرسرٹیفکیٹ کا پیٹرن تبدیل کرکے تبدیل کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
علی ساہی: اب کریکٹر سرٹیفکیٹ میں بے گناہ افراد کا مجرمانہ ریکارڈ کو چھپانے کے لیے ویری فیکیشن کمیٹی کا اجلاس بلانے کی ضرورت نہیں ہے.
جاری مراسلہ میں کہا گیا کہ ایسے کیسز کے متعلق کوئی رپورٹ سی پی او دفتر کو نہیں بھیجی جائے گی، کریکٹر سرٹیفکیٹ میں ریکارڈ نئے پیٹرن کےمطابق خود بخود اپ ڈیٹ ہو جائے گا۔
15مختلف کالمز رکھے گئے ہیں جس کے مطابق کریکٹر سرٹیفکیٹ کا اپڈیٹ کیا جائے گا،تفتیش کے دوران بےگناہ،مقدمہ خارج ہونے،عدالت میں صلح نامہ پر بری ہونے پر ملوث نہیں کے ریمارکس دیےجائیں۔
عدالت میں ٹرائل کے دوران بےگناہ،سماعت مکمل ہونے کے بعدکیس میں بری ہونے پر بھی ملوث نہیں کے ریماکس دیےجائیں۔
مقدمات زیرسماعت پر انڈر ٹرائل،پولیس اشتہاری پر پولیس کو مطلوب اور عدالتی اشتہاری کو عدالت کو مطلوب کے ریمارکس شامل کئے جائیں گے۔
پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
مراسلہ میں مز ید کہا گیا کہ عدالتی احکامات کےبعد پی آئی ٹی بی نے سافٹ وئیر کواپڈیٹ کردیا، آئی جی پنجاب کے حکم پر ترامیمی مراسلہ تمام متعلقہ افسران کوجاری کردیا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی، عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
عدالت نے قرار دیا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے، اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواست گزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
Post Views: 4