وفاقی حکومت کے پی کو فاٹا انضمام کا فنڈ اور خالص پن بجلی کا منافع دے، عمرایوب
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پشاور:
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ خیبرپختون خواہ کو فاٹا انضمام اور خالص پن بجلی منافع بھی ادا نہیں کیا جا رہا، حکومت انضمام شدہ اضلاع کے عوام کو ان کا حصہ نہیں دے رہی ہے۔
یہ بات انہوں نے پشاور میں وزیراعلیٰ کے پی کی جانب سے کرائے گئے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ آئین حکومت اور عوام کے درمیان ایک سماجی معاہدہ ہے، خیبر پختونخواہ کو فاٹا انضمام اور خالص پن بجلی منافع بھی ادا نہیں کیا جا رہا، صوبوں کو وسائل کی تقسیم کا نظام اس وقت غیر فعال ہو گیا ہے، ملک میں کوئی سرمایہ کاری کو تیار نہیں، حکومت انضمام شدہ اضلاع کے عوام کو ان کا حصہ نہیں دے رہی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں صنعتی شعبہ نہیں چل رہا، بلوچستان کے معاملے میں آپ نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں، بلوچستان میں طاقت نوجوانوں کو منتقل ہوچکی ہے خدارا ہوش کے ناخن لیں اور لوگوں کو دیوار سے مت لگائیں۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ وزیر داخلہ کے پاس ان حالات سے نمٹنے کی صلاحیت ہی نہیں، حکومت بجلی کے بلوں میں اضافہ کرے گی، کپیسٹی پیمنٹس کی ذمہ دار مسلم لیگ ن ہے، آپ کو بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی حکومتوں کی رائے تسلیم کرنا ہوگی۔
گزشتہ 15 سال میں ٹیکس نیٹ اور وصولی کو بڑھایا نہیں گیا، مشیر وزیراعلیٰ کے پی مزمل اسلم
ورکشاپ سے خطاب میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ساتواں این ایف سی ایوارڈ چل رہا ہے جس کا اطلاق 2010ء میں کیا گیا، اس وقت دسویں این ایف سی ایوارڈ کا اطلاق ہونا چاہیے تھا، جب 2009ء میں این ایف سی طے ہوا ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے 9.
مزمل اسلم نے کہا کہ گزشتہ 15 سال میں ٹیکس نیٹ اور وصولی کو بڑھایا نہیں گیا، نان ٹیکس ریونیو 2009ء میں جی ڈی پی کا 4.9 فیصد تھا جو کم ہو کر 2025ء میں 3 فیصد پر آ گیا، مالی خسارہ 2009ء میں جی ڈی پی کے 5.2 فیصد کے برابر تھا جو بڑھ کر 2025ء میں 7.7 فیصد ہوگیا، دفاعی امور کا 2009ء میں جی ڈی پی کے 2.5 فیصد کے برابر حصہ تھا جو کم ہو کر 2025ء میں 1.8 فیصد رہ گیا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کا 2009ء میں جی ڈی پی کے 3.5 فیصد حصہ تھا جو کم ہو کر 2025ء میں 2 فیصد رہ گیا، گزشتہ 15 سال میں قومی مالیاتی ایوارڈ میں تبدیلی نہیں کی گئی، اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد اب قومی مالیاتی ایوارڈ میں تبدیلی کی ضرورت ہے،
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: 2009ء میں جی ڈی پی جی ڈی پی کے نے کہا کہ تھا جو
پڑھیں:
وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
اسلام آباد:جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟
انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پُرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے، تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018ء اور 2024ء کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔