مسائل کو حل نہ کیا تو ملک کو سنگین خطرات لاحق ہوں گے: اسد عمر
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسد عمر---فائل فوٹو
سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ایشوز کو ڈیل نہیں کیا تو ملک کے لیے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ایک بیان میں اسد عمر نے کہا کہ فاٹا کے ضم کیے گئے اضلاع کے عوام سے وعدے کیے گئے تھے، پوری ریاست نے فاٹا اور کے پی کو اضافی وسائل دینے کا وعدہ کیا تھا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ آج جتنی بے توقیر ہے شاید ہی کبھی ماضی میں رہی ہو۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف 80 فیصد قیمت کے پی کے اور فاٹا کے ضم اضلاع نے دی۔
سابق وزیرِ خزانہ نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے پر اتفاق رائے کے ذریعے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
---فائل فوٹوسابق نگراں وزیرِ خزانہ گوہر اعجاز نے ملک میں اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کیا گیا۔
گوہر اعجاز کی جانب سے جاری کیے گئے روڈ میپ میں 9 نکات پر مشتمل حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
سابق نگراں وزیر نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، ہم استحکام کی طرف گامزن ہیں۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کے مطابق شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔