احمد شہزاد نے محمد عامر کی طرف اشارہ کرکے انہیں سرجری قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
قومی ٹیم کے اوپنر احمد شہزاد چیمئینز ٹرافی میں قومی ٹیم کی ناکامیوں پر بھڑک اُٹھے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے احمد شہزاد نے کہا کہ ٹی20 ورلڈکپ میں شکست کے بعد چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے ہمیں دلاسہ دیا کہ ٹیم میں سرجری ہوگی، کون سی سرجری ہوئی۔
انہوں نے پروگرام میں شریک محمد عامر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سرجری سے میرے ساتھ بیٹھی ہوئی ہے، انکو پلان کے تحت واپس لایا گیا اور ناکامی کا ملبہ ڈال کر باہر کردیا۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ پاکستان کے باہر ہونے کا ذمہ دار کون؟ رضوان نشانے پر
احمد شہزاد نے مزید کہا کہ میگا ایونٹ کے بعد دو پلئیرز اور ایک سلیکٹر کو گھر بھیج دیا گیا لیکن تنخواہیں نہیں روکی گئیں کسی کی، پھر وہی لوگ چیمپئینز کپ میں مینٹور بن گئے اور لاکھوں روپے وصول کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: 'پاکستانی شائقین نے غلط "ہیرو" منتخب کرلیا ہے'
اوپنر نے الزام عائد کیا کہ لاکھوں روپے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے تنخواہ وصول کرنیوالے کیسے اقدامات کیخلاف بول سکتے ہیں؟ یہ پرفارمنس ہمارے لیے نئی نہیں۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ قومی ٹیم کی برانڈ ویلیو کو بھی بڑا دھچکا لگنےکا امکان
انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں ٹیم کو سپورٹ کریں، سپورٹ کرتے کرتے شائقین کرکٹ مر چکے ہیں، لیکن ٹیم وہیں کی وہیں ہے، ہمارا اسکل لیول ہی اتنا تھا جو دو میچز میں کھل کر باہر آگیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ میں ایک بچے کے “دو بار پیدا ہونے” کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔حمل کے تقریبا 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔
سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی