بھارت: کم آمدنی سے مایوسی، کرپٹو کرنسیوں کی تجارت عروج پر
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 فروری 2025ء) دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت کے چھوٹے شہروں میں نوجوانوں کی اکثریت کی جانب سے سرمایہ کاری کے بعدکرپٹو کرنسیوں کی تجارت میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بھارت میں کرپٹو کے شائقین نے بٹ کوائن، ایتھرئم، ڈوج کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کے مجموعی تجارتی حجم کو چار سب سے بڑے کرپٹو ایکسچینجز پر دگنا کرنے میں مدد کی ہے۔
اس حوالے سے اعدادوشمار جاری کرنے والے ادارے کوائن جیکو کے مطابق اکتوبر اور نومبر کی سہ ماہی کے دوران 1.9 ارب ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی کی تجارت کی گئی۔
ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق بھارت کی 1.4 بلین افراد کی آبادی میں سے تقریباً دو تہائی 35 سال سے کم عمر کے افراد پر مشتمل ہے۔
(جاری ہے)
ان نوجوانوں کی اکثریت اب اسٹاک مارکیٹ کی بجائےکرپٹو اثاثوں کی طرف متوجہ ہو رہی ہے۔
اس کی ایک بڑی وجہ نومبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی کامیابی کے بعد کرپٹو کرنسیوں کی قدر میں بے مثال اضافہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹرمپ نے اثاثوں کے ریگولیٹری نظام میں نرمی لانے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔ بھارت میں کرپٹو ایکسچینج مڈریکس کے شریک بانی ایڈول پٹیل نے کہا، '' ٹرمپ کے امریکی صدر بننے اور پوری دنیا میں کرپٹو کا فلیور بدلنے کے ساتھ ہمارے ہاں بھی لوگوں میں بہت تجسس پایا جاتا ہے۔
‘‘بھارت میں ایک مشاورتی فرم گرانٹ تھورنٹن کے پارٹنر کش وادھوا نے کہا کہ مجموعی طور پر بھارت کی کرپٹو مارکیٹ 2035 میں 15 بلین ڈالر سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ کرپٹو ایکسچینج ایگزیکٹیوز کے مطابق کرپٹو اثاثوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں زیادہ تر انفرادی صارفین شامل ہیں۔
'خوابوں کی زندگی سے ایک تجارت کی دوری پر‘بھارت کے سب سے بڑے کرپٹو پلیٹ فارمز میں سے ایک کوائن سوئچ کے مطابق 2024ء میں بھارت میں کرپٹو کی تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ بننے والے سرفہرست 10 مراکز میں سے سات جے پور، لکھنؤ اور پونے جیسے چھوٹے شہروں میں واقع تھے۔
کوائن سوئچ کے نائب صدر بالاجی سری ہری نے کہا کہ ''ترقی کا عمل اب چھوٹے شہروں سے چل رہا ہے۔ یہ اسٹاک کی دنیا کے لیے سچ ہے اور یہ کرپٹو کے لیے بھی درست ہے۔‘‘تاہم کرپٹو کی تجارت میں بڑھتی ہوئی عوامی دلچسپی بھارتی حکام کو چیلنج کر سکتی ہے، جنہوں نے بھاری ٹیکس لگا کر کرپٹو کرنسیوں میں تجارت کی حوصلہ شکنی کی ہے اور ان کے خطرات اور اتار چڑھاؤ کے خلاف صارفین کو خبردار کیا ہے۔
تاہم ان حکومتی کوششوں نے ناگپور میں مقیم ایک مکینیکل انجینئر 25 سالہ ساگر نیورے کو اپنی راتیں کرپٹو کی تجارت میں گزارنے سے نہیں روکا۔ ان کا کہنا ہے، ''میرے والد کو کچھ سال پہلے اپنا پلاسٹک پیکیجنگ کا کاروبار بند کرنا پڑا تھا لہذا میرا پہلا خواب ہے کہ میں اس رقم سے اسے دوبارہ شروع کروں، جو میں ٹریڈنگ سے کما سکتا ہوں۔‘‘نیورے مقامی ٹرانسپورٹ آفس میں کام کر کے ماہانہ 25,000 بھارتی روپے یا 288 امریکی ڈالر کماتے ہیں۔
اپنی کریپٹو ٹریڈنگ کی مہارتوں کو نکھارنے کے لیے، نیورے اور تقریباً دو درجن دوسرے لوگ ہر ہفتے کے دن ناگپور میں تھوٹس میجک ٹریڈنگ اکیڈمی میں جمع ہوتے ہیں۔ یہاں ایک دکان کے کمرے میں کلاسز لینے والے ایکویٹی آپشنز کے تاجر یش جیسوال کہتے ہیں کہ انہوں نے پچھلے دو سالوں میں تقریباً 1,500 لوگوں کو کرپٹو میں تجارت کے لیے ٹیوشن مہیا کی ہے۔ ‘‘اس کلاس کے کمرے میں دیوار پر آویزاں ایک پوسٹر پر تحریر تھا، ''آپ اپنے خوابوں کی زندگی سے صرف ایک تجارت کی دوری پر ہیں۔‘‘
کرپٹو کرنسیوں کی نگرانی پر سوالیہ نشانبھارت میں کرپٹو کرنسیوں کی ریگولیٹری نگرانی کس کے پاس ہے یہ واضح نہیں ہے۔تاہم اس جنوب ایشیائی ملک میں کرپٹو ٹریڈنگ کے منافع پر تیس فیصد ٹیکس عائد ہے، جو عالمی سطح پر سب سے زیادہ شرح ہے۔
دنیا کی مظبوط معیشتوں والے ممالک کے گروپ G-20 کے دیگر ارکان کے برعکس بھارت نے نہ تو کرپٹو پر حکومت کرنے کے لیے نئے اصول متعارف کرائے ہیں اور نہ ہی اسے موجودہ سیکیورٹیز قوانین کے تحت لایا گیا ہے۔بھارتی حکام نے کرپٹو کی تجارت پر صریحاً پابندی بھی نہیں لگائی گئی۔ تاہم بھارت کے مرکزی بینک نے کرپٹو کی تجارت کے خلاف انتباہ جاری کر رکھا ہے۔
اس نے دسمبر 2024 میں اپنی مالیاتی استحکام کی رپورٹ میں کہا، ''کرپٹو اثاثوں اورکوائنز کے وسیع پیمانے پر استعمال کے معاشی اور مالی استحکام پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘‘خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارتی وزارت خزانہ، مرکزی بینک اور مارکیٹ ریگولیٹر نے اس کی جانب سے اس سلسلے میں تبصرے کے لیے بھجوائی گئی ای میلز کا جواب نہیں دیا۔ش ر ⁄ ک م (روئٹرز)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرپٹو کی تجارت کے مطابق تجارت کی کے لیے
پڑھیں:
کینال تنازع پر دھرنے سے سندھ میں کنٹینرز پھنس گئے، اشیائے ضرورت کی قلت کا خدشہ
کراچی:سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے سکھر کے قریب 3500 سے زائد برآمدی مصنوعات، جلد خراب ہونے والی اشیاء اور اہم صنعتی خام مال کے کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال سے ملک بھر میں مقامی تجارت و صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کر رہا ہے جس سے رسد کو خطرہ اور اشیاء ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کر رہی ہے۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے کہا کہ کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے جبکہ ایکسپورٹرز ڈلیوری ڈیڈلائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کا اعتماد کھو رہے ہیں جوکہ مستقبل کے تجارتی معاہدوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
او آئی سی سی آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو یہ صورتحال ملک بھر میں صنعتی بندش، روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تجارتی مرکز کے طور پر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
او آئی سی سی آئی کو امید ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور وفاقی حکومت اس سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھا کر اشیاء کی ترسیل بحال کرے گی۔ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔