Islam Times:
2025-07-25@03:43:10 GMT

غزہ میں شدید سردی سے مزید چھ بچے شہید

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

غزہ میں شدید سردی سے مزید چھ بچے شہید

رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں شدید سردی اور قابض صہیونی فوج کی طرف سے غزہ کی مسلسل ناکہ بندی کی وجہ سے چھ بچے شہید ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنگ بندی معاہدے کے باؤجود صیہونی حکومت کی بربریت اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے غزہ میں مزید چھ بچے سردی سے ٹھٹھر کر جاں بحق ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں شدید سردی اور قابض صہیونی فوج کی طرف سے غزہ کی مسلسل ناکہ بندی کی وجہ سے چھ بچے شہید ہو چکے ہیں۔ ان بچوں کی اموات جاری ناکہ بندی اور بنیادی سامان کی قلت کا نتیجہ ہے کیونکہ بندی کے اعلان کے باوجود قابض صہیونی ریاست غزہ کی پٹی کے بے گھر افراد کے لیے خیمے، شیلٹرز اور گرم کپڑے لانے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ غزہ کے فرینڈز آف پیشنٹ چیریٹیبل ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید صلاح نے تصدیق کی ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں شدید سردی کے باعث پانچ بچے جان کی بازی ہار گئے جب کہ ایک اور بچہ اب بھی تشویشناک حالت میں زیر علاج ہے۔

اپنی جانب سے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں شعبہ اطفال کے سربراہ ڈاکٹر احمد الفارع نے وضاحت کی کہ ایک اور بچہ سردی کی وجہ سے انتقال کر گیا، جب کہ دو دیگر کیسز ہسپتال پہنچے ہیں، جن میں سے ایک کا علاج کیا گیا، جب کہ دوسرا بچہ اب بھی مشکل حالات میں زیر علاج ہے۔ غزہ کے لوگ تباہ کن حالات اور جنگ کی تبا کاریوں کے باعث تباہی سے گزر رہے ہیں، کیونکہ لاکھوں بے گھر افراد کے پاس مناسب پناہ گاہ اور مناسب احاطہ نہیں ہے، جب کہ ایندھن اور حرارتی ذرائع کی تقریباً مکمل عدم دستیابی نے شدید سردی کی لہروں کی وجہ سے بچوں کی تکالیف مزید بڑھ گئی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی نے غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ فلسطینیوں کو نقل مکانی پرمجبور کیا، کیونکہ اس جارحیت سے غزہ کے 70 فیصد سے زیادہ مکانات تباہ ہوگئے ہیں۔

قابض دشمن بدستور دسیوں ہزار عارضی ہاؤسنگ یونٹس اور بے گھر افراد کو پناہ دینے کے لیے خیموں کے داخلے میں رکاوٹ ڈالے ہوئے ہے۔ اس نے جزوی طور پر تباہ شدہ گھروں کی مرمت کے لیے تعمیراتی سامان کے داخلے کو بھی روک رکھا ہے۔ شدید سردی اور بارش کی وجہ سے معصوم بچوں کی اموات کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ پچھلی سردیوں اور موجودہ سردیوں کے دوران ایسے درجنوں بچے، بیمار خواتین اور بزرگ بنیادی ضروریات اور سردی سے بچاؤ کے وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے دم توڑ چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی وجہ سے غزہ کی

پڑھیں:

سوات، مدرسے کے اساتذہ کا کم عمر طالب علم پر5 گھنٹے تک شدید تشدد، طالب علم جاں بحق

سوات(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی 2025)خیبر پختونخوا ہ کے علاقے سوات میں استاد کے مبینہ تشدد کے باعث مدرسے کا طالب علم جاں بحق ہوگیا، طلبہ اور اساتذہ نے بچے کو قریبی ہسپتال پہنچایا مگر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قراردیدیا، جاں بحق طالب علم کی شناخت فرحان کے نام سے ہوئی جس کی لاش پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دی گئی۔ پولیس حکام نے بتایا کہ استاد کے تشدد سے 14 سالہ طالب علم جاں بحق ہوا، واقعہ خوازہ کے علاقہ چالیار میں واقع مدرسے میں پیش آیا۔

مدرسے کا کم عمر طالب علم فاران چند دنوں کی غیر حاضری کے بعد دوبارہ مدرسے آیا لیکن اس کی واپسی اس کیلئے جان لیوا ثابت ہوئی۔پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق 3 اساتذہ محمد عمر ان کے بیٹے احسان اللہ اور ایک اور شخص عبداللہ نے مبینہ طور پر اسے دوسرے طلبہ کے سامنے مارنا شروع کیا۔

(جاری ہے)

یہ مارپیٹ غیر حاضری کی سزا کے طور پر شروع ہوئی اور جلد ہی بے رحمانہ تشدد میں تبدیل ہوگئی۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) سوات کے ترجمان معین فیاض نے تصدیق کی ہے کہ تینوں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے ان میں سے ایک ملزم عبداللہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی 2 کی گرفتاری کیلئے کارروائیاں جاری ہیں۔ترجمان نے کہا کہ یہ نہایت افسوس ناک اور تشویش ناک کیس ہے، مکمل تفتیش جاری ہے۔ہم بچے اور اس کے خاندان کو انصاف دلانے کیلئے پرعزم ہیں۔

فاران کے چچا نے بتایا کہ جب وہ گھر پر تھا تو مدرسے جانے سے ڈرتا تھا اور واپس نہیں جانا چاہتا تھا، میں خود اسے مدرسے لے گیا۔ اساتذہ کے حوالے کیا اور واپس آ گیااور اسی شام ایک استاد کا فون آیا اور بتایا کہ میرا بھتیجا بیت الخلا میں گر کر فوت ہو گیا ہے۔دوسری جانب واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔ لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ مدرسے کے 2 اساتذہ کو ہسپتال سے گرفتار کر لیا گیا۔ واقعے کا مقدمہ درج کر کے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔متاثرہ بچے کے ساتھی طالبعلم نے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول طالبعلم کو 3 اساتذہ نے باری باری 5 گھنٹے تک کمرے میں بند رکھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کا سلسلہ رکانہیں بلکہ ایک کے بعد دوسرا استاد مسلسل اذیت دیتا رہا اور بالآخر بچہ جانبر نہ ہو سکا۔اہل علاقہ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے سنگین واقعات کی روک تھام کیلئے مدارس کے اندر نگرانی کے موثر نظام قائم کیا جائے اور اس واقعے میں ملوث اساتذہ کو فوری طور پر گرفتار کر کے سزا دی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
  • سکیورٹی فورسز کامستنونگ میں آپریشن، 3 دہشت گرد ہلاک
  • غزہ میں مزید 10 افراد بھوک و پیاس سے شہید، شہداء میں 80 بچے شامل
  • غزہ میں قحط سے بچوں سمیت مزید 10 فلسطینی شہید، 100 امدادی تنظیموں کا عالمی مداخلت کا مشترکہ مطالبہ
  • ایم کیو ایم رہنما فضل ہادی کے قتل پر شدید ردعمل، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ
  • ڈیگاری واقعہ — شوبز شخصیات کا غیرت کے نام پر قتل پر شدید ردعمل
  • غزہ :غذائی قلت اور فاقہ کشی سے 4 بچوں سمیت 15 افراد شہید
  • اسلام آباد : کارسوارباپ بیٹی برساتی ریلے میں بہہ گئے
  • سوات، مدرسے کے اساتذہ کا کم عمر طالب علم پر5 گھنٹے تک شدید تشدد، طالب علم جاں بحق
  • ملک میں شدید بارشوں کے پیشِ نظر عوام کیلئے الرٹ جاری