لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ, بری ہونے والے افراد کا نام کریکٹر سرٹیفکیٹ پر ظاہر نہیں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ جن افراد کو مقدمات میں بری کیا جائے گا، ان کا نام اب کریکٹر سرٹیفکیٹ پر ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ پولیس کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بری ہونے والے افراد کا ریکارڈ اپنے پاس رکھے، لیکن اس کا ذکر کریکٹر سرٹیفکیٹ میں نہ کرے۔
یہ فیصلہ جسٹس فاروق حیدر نے شہری نعمان بٹ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دیا۔ شہری نے اپنے مقدمے میں بریت کے باوجود کریکٹر سرٹیفکیٹ میں مقدمے کا ذکر کیے جانے کو چیلنج کیا تھا۔ پولیس حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پولیس کا آئی ٹی سسٹم اور فارمیٹ اپ ڈیٹ کیا جا چکا ہے تاکہ کریکٹر سرٹیفکیٹ میں بری ہونے والوں کا ریکارڈ ظاہر نہ ہو۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025
ڈی آئی جی لیگل نے عدالت میں کہا کہ پولیس تمام نوعیت کے مقدمات میں ملوث ملزمان کا سی آر او ریکارڈ رکھے گی، مگر کریکٹر سرٹیفکیٹ پر اس کا ذکر نہیں کیا جائے گا۔
عدالت نے پولیس کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے درخواست نمٹادی۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے؟
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے؟
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعدازاں عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا، عدالت نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
Tagsپاکستان