تقریباً ہم سب نے تجربہ کیا ہے کہ جب ہم پیٹ بھر کر کھانا کھالیتے ہیں اور پیٹ بھرا محسوس ہوتا ہے، تو ہم کچھ میٹھا کھانا چاہتے ہیں لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے؟

کولون میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ میٹھے کی یہ خواہش دماغ سے پیدا ہوتی ہے۔ 

دماغ میں موجود اعصابی خلیے جو کھانے کے بعد پیٹ بھرے احساس کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں، میٹھے کی خواہش پیدا کرنے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ 

چوہوں اور انسانوں دونوں میں، پیٹ بھر کر کھانے کے بعد ایک ایسا عمل رونما ہوتا ہے جو اوپیئٹ ß-endorphin کے اخراج کو متحرک کرتا ہے جس کے نتیجے میں میٹھے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق، اس عمل میں اوپیئٹ سگنلنگ کو روکنا موجودہ اور مستقبل میں موٹاپے کے علاج میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی

چینی اسکینڈل کی بازگشت ابھی ختم نہیں ہوئی کہ کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا ایک اور بڑا مالی اسکینڈل سامنے آ گیا ہے۔ عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود پاکستان میں کوکنگ آئل کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا دی گئیں۔

نجی ٹی وی چینل سے وابستہ خالد مصطفیٰ کے مطابق دسمبر 2024 سے جولائی 2025 کے درمیان عالمی مارکیٹ میں کھانے کے تیل کی قیمتوں میں 24 فیصد کمی واقع ہوئی، تاہم پاکستان میں اسی عرصے کے دوران خوردنی تیل کی قیمتوں میں الٹا 4.5 فیصد اضافہ کر دیا گیا، جس کے باعث عوام کو فی لیٹر 150 روپے زائد ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس تمام اضافی منافع کا براہِ راست فائدہ چند مخصوص کمپنیوں اور ذخیرہ اندوز مافیا کو ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے  چینی کی قیمت کیوں بڑھتی ہے؟ ایک نہ ختم ہونے والا بحران

پاکستان، ملائیشیا اور انڈونیشیا سے رعایتی ڈیوٹی پر پام آئل درآمد کرتا ہے، مگر درآمدی ریلیف کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے کارٹلائزڈ صنعتوں نے قیمتیں مزید بڑھا دیں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا نوٹس

ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار نے اس معاملے پر ایک تفصیلی سمری تیار کی ہے، جو آج اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ سمری میں ناجائز منافع خوری کی نشان دہی کے ساتھ تجویز دی گئی ہے کہ قیمتوں میں کمی کو یقینی بنایا جائے اور عوام کو براہِ راست ریلیف فراہم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 400 روپے اضافہ کیوں ہوا؟

یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے فروری 2025 میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس کے بعد 23 اپریل اور 23 مئی کو پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ساتھ مشاورتی اجلاس بھی منعقد ہوئے، تاہم قیمتوں میں کوئی واضح کمی نہ آ سکی۔

عوامی ردعمل اور ماہرین کی رائے

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بروقت کارروائی نہ کرے تو اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں خودساختہ اضافہ مہنگائی کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔ عوامی حلقوں نے قیمتوں میں اس مصنوعی اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری حکومتی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان میں ذخیرہ اندوزی کوکنگ آئل

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں 66 ہزار قیدیوں کے کھانے اور چائے پر اخراجات کی تفصیلات سامنے آ گئیں
  • کلاؤڈ برسٹ کیا ہے اور یہ معاملہ کیوں پیش آتا ہے؟
  • فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، اسرائیلی وزیر نے میکرون کی اہلیہ سے تھپڑ کھانے کی ویڈیو شیئر کردی
  • یہ جنگ مرد و عورت کی نہیں!
  • پااکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے، امریکا سے تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہوجائیگا: اسحاق ڈار
  • پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار
  • گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
  • حماد اظہر کا والدہ کیساتھ رہنے کی خواہش کا اظہار
  • کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی
  • غزہ: سنگین غذائی قلت کے بعد برستے بارود نے ماحولیاتی بحران پیدا کردیا، مٹی اور پانی زہریلے ہوگئے