آنلائن اجلاس کے دوران ایم ڈبلیو ایم نصاب کمیٹی کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ 1975 کے نصاب تعلیم کو بحال کیا جائے، جو تمام مسالک اور مکاتب فکر کیلئے یکساں طور پر قابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کمیٹی نے موجودہ نصاب تعلیم کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے 1975 کے تعلیمی نصاب کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے نصاب کمیٹی کا اجلاس علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت آن لائن منعقد ہوا۔ جس میں نصاب کمیٹی کے ممبران سید ابن حسن بخاری، غلام حسین علوی، مرکزی سیکرٹری تعلیم سید نجیب الحسن نقوی، علامہ سید حسن رضا ہمدانی، مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے صوبائی صدر علامہ قاضی نادر حسین علوی اور مولانا شمس الدین کامل شریک ہوئے۔ اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا پاکستان کے سات کروڑ شیعہ موجودہ متنازعہ نصاب تعلیم کو رد کر چکے ہیں۔ آئین پاکستان ہمیں اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ کسی بچے کو اس کی بنیادی دینی اور مذہبی تعلیمات کے خلاف تعلیم نہیں دی جا سکتی، جبکہ حکومت چاہتی ہے کہ زبردستی سات کروڑ شیعہ بچوں کو ان کے بنیادی مذہبی عقائد و تعلیمات کے خلاف جبرا تعلیم دی جائے۔ ہم 1975 کے نصاب تعلیم کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں جو تمام مسالک اور مکاتب فکر کے لئے یکساں طور پر قابل قبول ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سید ابن حسن بخاری نے کہا کہ شیعہ پاکستان کی دوسری بڑی مسلم اکثریت ہیں۔ پاکستان کے جید علماء اور تمام تنظیموں بشمول وفاق العلماء نے موجودہ نصاب تعلیم کو متنازعہ اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے رد کیا اور چھ نکات پر اتفاق کیا تھا۔ ان چھ نکات کی روشنی میں مستقبل کا لائے عمل تیار کیا جائے۔ موجودہ نصاب تعلیم تکفیری سوچ پر مبنی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ پنجاب میں موجود شیعہ علماء کرام نے ہمیشہ مکتب اہل بیت کی نمائندگی کی ہے۔ لہٰذا بورڈ میں اکثریت رائے کی بجائے تمام مسالک کے علماء متفقہ فیصلے کریں۔ اکثریتی رائے کا سہارا لے کر کسی بھی مسلک اور مکتب فکر کو نظرانداز کرنا غلط عمل ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غلام حسین علوی نے کہا کہ اہل حدیث اور سنی علماء کرام نے نصاب تعلیم اور درود شریف کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کی ہے، کیونکہ ہمارا موقف قرآن و سنت کے عین مطابق ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نصاب تعلیم کو کرتے ہوئے نے کہا

پڑھیں:

کھارادر جنرل ہسپتال میں ’’سی ٹی اسکین‘‘کا افتتاح

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) قدرتی آفات اورہر مشکل گھڑی میں ملائیشیا پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ان خیالات کا اظہار ملائیشین ہائی کمشنرداتو محمد اظہر بن مظلان نے کراچی کے معروف طبی ادارے کھارادر جنرل ہسپتال میں سی ٹی اسکین سروسز کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کے پاکستان دردمند اور مخیر افراد سے بھرا ہے۔اور ایسے انسان دوست اور مخیر افراد قوم و ملک کا بہترین اثاثہ ہیں۔ انہوں نے کھارادر جنرل ہسپتال کے صدر اورمعروف صنعتکار محمد بشیر جان محمد کو غیر معمولی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کی بہتری کے لیے اپنی زندگی وقف کرنا ان کی شخصیت کا اہم پہلو ہے۔اس موقع پر ہسپتال کے صدر محمد بشیر جان محمد نے معزز مہمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہیاور بزنس مین طبقے کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ اس شہر کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

 

متعلقہ مضامین

  • کھارادر جنرل ہسپتال میں ’’سی ٹی اسکین‘‘کا افتتاح
  • تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
  • پی اے سی اجلاس، اختیارات سے تجاوز پر محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کا افسر معطل
  • جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
  • حیدرآباد: آل پاکستان راجپوتانہ فیڈریشن ایکشن کمیٹی کے رکن رفیق لودھی ودیگر پریس کانفرنس کرتے ہوئے
  • ڈیرہ مراد جمالی، ایم ڈبلیو ایم جنوبی بلوچستان کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس
  • چوتھی نصاب تعلیم کانفرنس ڈیرہ مراد جمالی میں منعقد ہوگی، علامہ مقصود ڈومکی
  • عورتوں کے بجائے مرد بچے جنیں گے؟ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کارنامہ
  • سیلاب زدہ علاقوں میں بچیوں کی تعلیم بحال کروانے کیلئے ملالہ مدد کو آگئی
  • خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب