متنازعہ تعلیمی نصاب کی بجائے متفقہ نصاب بحال کیا جائے، نصاب تعلیم کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
آنلائن اجلاس کے دوران ایم ڈبلیو ایم نصاب کمیٹی کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ 1975 کے نصاب تعلیم کو بحال کیا جائے، جو تمام مسالک اور مکاتب فکر کیلئے یکساں طور پر قابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کمیٹی نے موجودہ نصاب تعلیم کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے 1975 کے تعلیمی نصاب کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے نصاب کمیٹی کا اجلاس علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت آن لائن منعقد ہوا۔ جس میں نصاب کمیٹی کے ممبران سید ابن حسن بخاری، غلام حسین علوی، مرکزی سیکرٹری تعلیم سید نجیب الحسن نقوی، علامہ سید حسن رضا ہمدانی، مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے صوبائی صدر علامہ قاضی نادر حسین علوی اور مولانا شمس الدین کامل شریک ہوئے۔ اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا پاکستان کے سات کروڑ شیعہ موجودہ متنازعہ نصاب تعلیم کو رد کر چکے ہیں۔ آئین پاکستان ہمیں اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ کسی بچے کو اس کی بنیادی دینی اور مذہبی تعلیمات کے خلاف تعلیم نہیں دی جا سکتی، جبکہ حکومت چاہتی ہے کہ زبردستی سات کروڑ شیعہ بچوں کو ان کے بنیادی مذہبی عقائد و تعلیمات کے خلاف جبرا تعلیم دی جائے۔ ہم 1975 کے نصاب تعلیم کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں جو تمام مسالک اور مکاتب فکر کے لئے یکساں طور پر قابل قبول ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سید ابن حسن بخاری نے کہا کہ شیعہ پاکستان کی دوسری بڑی مسلم اکثریت ہیں۔ پاکستان کے جید علماء اور تمام تنظیموں بشمول وفاق العلماء نے موجودہ نصاب تعلیم کو متنازعہ اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے رد کیا اور چھ نکات پر اتفاق کیا تھا۔ ان چھ نکات کی روشنی میں مستقبل کا لائے عمل تیار کیا جائے۔ موجودہ نصاب تعلیم تکفیری سوچ پر مبنی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ پنجاب میں موجود شیعہ علماء کرام نے ہمیشہ مکتب اہل بیت کی نمائندگی کی ہے۔ لہٰذا بورڈ میں اکثریت رائے کی بجائے تمام مسالک کے علماء متفقہ فیصلے کریں۔ اکثریتی رائے کا سہارا لے کر کسی بھی مسلک اور مکتب فکر کو نظرانداز کرنا غلط عمل ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غلام حسین علوی نے کہا کہ اہل حدیث اور سنی علماء کرام نے نصاب تعلیم اور درود شریف کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کی ہے، کیونکہ ہمارا موقف قرآن و سنت کے عین مطابق ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نصاب تعلیم کو کرتے ہوئے نے کہا
پڑھیں:
ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
ہمیں دھمکی دیتے ہیں، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
ملتان (نمائندہ خصوصی )جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، مدارس کی رجسٹریشن کیلئے قانون بن چکا ہے۔ملتان میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے، پاکستان کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں، مدارس کے کردار کو ختم کیا جا رہا ہے۔فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں قومی دائرے میں آنے کا کہا جاتا ہے، یہ کہتے ہیں ہم تو علماء کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، علماء کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں، کس مد میں ملا کے ضمیر کو خریدنا چاہتے ہو۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کہتے ہیں سعودی عرب، یو اے ای میں ایسا ہو رہا ہے، تو پھر وہی نظام لایا جائے، افغانستان، عراق کو برباد کر دیا پھر کہتے ہیں امن کیلئے آئے ہیں۔فضل الرحمان نے کہا کہ سیلاب آیا، اس وقت حکومت کہاں گئی تھی، میدان میں یہ فقیر نظر آرہے ہیں تو حکومت کرنا بھی ان کا حق ہے تمہارا نہیں، پسماندہ طبقات کو اٹھاؤ ان کا خیال رکھو عوام میں بیداری پیدا کریں۔