جمعہ کے خطبا ت سےمتعلق حکومت کیجانب سے بڑا اعلان کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
یو اے ای کی حکومت نے رمضان المبارک کی آمد سے قبل 70 فیصد مساجد میں خطبے کا انگریزی ترجمہ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 55 نئی مساجد تعمیر کی جائیں گی۔
اسلامی امور اور خیرات کی سرگرمیوں کے محکمہ نے اپنی 2024 کی ”مسجد امور کے شعبے کی معیاری کامیابیوں“ کی رپورٹ میں نئے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا ہے، جس کا مقصد اسلامی معماری ورثے کو جدید پائیداری کے حلوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔
گزشتہ برس 172 ملین درہم کی لاگت سے 24 مساجد کا افتتاح کیا گیا تھا، جن میں 13 ہزار 911 نمازیوں کی گنجائش تھی۔ رواں برس 475 ملین درہم کی سرمایہ کاری سے 55 نئی مساجد کی تعمیر کی جا رہی ہے، جو 40 ہزار 961 نمازیوں کی گنجائش فراہم کریں گی۔ مستقبل میں مسجدوں کی تعمیر کے لیے 54 نئے پلاٹ بھی مختص کیے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو آسانی سے رسائی حاصل ہو سکے۔
اسلامی امور اور خیرات کی سرگرمیوں کے محکمہ ”مسجد گائیڈ“ بھی تیار کر رہا ہے، جس کا مقصد مساجد میں پائیداری کے لیے سات ستاروں کی درجہ بندی حاصل کرنا ہے۔ دبئی ماحولیاتی طور پر دوستانہ مسجدوں کی تعمیر میں قدم اٹھا رہا ہے، 2024 میں امارات نے پہلی خود مختار مسجد کا افتتاح کیا، جس کی لاگت 18.
دبئی نے یو اے ای کی پہلی 3D پرنٹڈ مسجد پر بھی کام شروع کر دیا ہے، جس کے 2026 میں کھلنے کی توقع ہے، یہ دبئی کی ٹیکنالوجی پر مبنی شہری ترقی میں قائدانہ حیثیت کو مزید مستحکم کرے گا۔ تاہم دنیا کی پہلی تیرتی مسجد کے بارے میں کوئی نئی معلومات نہیں دی گئی ہیں، جس کا اعلان 2023 میں 55 ملین درہم کی تخمینہ لاگت کے ساتھ کیا گیا تھا۔ رمضان سے قبل دبئی نے 2 نئی مساجد کا افتتاح کیا ہے۔
مردف میں ابراہیم علی آل گرگاوی مسجد جو 2,226 مربع میٹر پر قائم ہے اور اسمیں 544 نمازیوں کی گنجائش ہے۔ محکمہ نے انکشاف کیا کہ 50 ملین درہم سے زائد کی رقم عطیات کے ذریعے جمع کی گئی ہے، جبکہ مسجدوں کی تعمیر میں مقامی طرز کو فروغ دینے کے لیے امریکی یونیورسٹی کے اسکول آف آرکیٹیکچر کے ساتھ جاری تعاون کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان تمام اقدامات کے ساتھ دبئی اپنے مذہبی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے، تاکہ پائیدار، جامع اور ٹیکنالوجی سے لیس عبادت گاہیں فراہم کی جا سکیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نمازیوں کی گنجائش ملین درہم کی تعمیر کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔(جاری ہے)
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔
وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔