گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں کیریئر ایکسپو کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کیریئر ایکسپو کا بنیادی مقصد طلباء کو ملازمتوں اور انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنا تھا تاکہ وہ اپنے پیشہ ورانہ مستقبل کیلئے بہتر تیاری کر سکیں۔ ایونٹ میں 50 سے زائد معروف بین الاقوامی اور قومی اداروں نے شرکت کی، جن میں آئی ٹی سیکٹر، بینکنگ، نیوی اور ایئر فورس جیسے اہم ادارے شامل تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں کیریئر ایکسپو کا انعقاد کیا گیا، جس کا افتتاح صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کیا۔ اس موقع پر رجسٹرار ڈاکٹر شوکت علی اور انچارج کیریئر گائیڈنس سفیان بجار بھی موجود تھے۔ کیریئر ایکسپو کا بنیادی مقصد طلباء کو ملازمتوں اور انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنا تھا تاکہ وہ اپنے پیشہ ورانہ مستقبل کیلئے بہتر تیاری کر سکیں۔ ایونٹ میں 50 سے زائد معروف بین الاقوامی اور قومی اداروں نے شرکت کی، جن میں آئی ٹی سیکٹر، بینکنگ، نیوی اور ایئر فورس جیسے اہم ادارے شامل تھے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ یونیورسٹی طلبہ کو تعلیمی مرحلے کے دوران ہی روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ تعلیم کیساتھ ساتھ عملی تجربہ بھی حاصل کر سکیں۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ ہمیں اپنی یونیورسٹیوں کو عالمی سطح کی یونیورسٹیوں کے مقابلے میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام یونیورسٹیوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے انکوبیشن سینٹرز قائم کریں گے تاکہ طلبہ جدید ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر سکیں۔ انہوں نے خواتین کی ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم وومین امپاورمنٹ پر کام کر رہے ہیں، کیونکہ خواتین کی ترقی ہی پاکستان کی ترقی ہے۔ اس کیساتھ ساتھ انہوں نے طلبہ کو اسکالرشپس اور لیپ ٹاپس فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ دو ہفتوں میں جی سی یونیورسٹی کا مستقل وائس چانسلر بھی آ جائے گا۔ رانا سکندر حیات نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ ٹیکنالوجی اور سکلز سیکھنے کی طرف توجہ دیں تاکہ وہ مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیریئر ایکسپو کا فراہم کر انہوں نے کر سکیں کہا کہ
پڑھیں:
سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کراچی کے 400 ملازمین 4 ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی جائے گی، کیونکہ اسپتال کو بجٹ ابھی پروسس میں ہے، توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک بجٹ اسپتال کو مل جائے گا، جس کہ بعد ملازمین کے بقایہ جات سمیت تنخواہوں کی کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اسپتال میں آئے دن احتجاج جاری رہتا ہے، 2013ء میں جاپان کی این جی او JICA کے اشتراک سے اسپتال میں نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی، جس کے بعد یہ اسپتال کراچی میں بچوں کے اسپتال کی منفرد حثیت رکھتا تھا، تاہم اس وقت چلڈرن کو محکمہ صحت کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا جاتا تھا اور اسپتال میں رات گئے تک علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھی۔
اکتوبر 2016ء میں محکمہ صحت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اس اسپتال کو ایک این جی او کے تحت کر دیا، جس کے بعد اسپتال کا بجٹ میں اضافہ کر کے 44 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال اکتوبر 2026ء تک این جی او کو 10 سال کے معاہدے پر دے رکھا ہے، اکتوبر 2026ء میں اس اسپتال کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے بعد اسپتال میں ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین کی جانب سے 10 ہڑتالیں کی جا چکی ہیں اور کئی بار اسپتال بھی بند رہا ہے۔ اس اسپتال میں 2004ء سے 2025ء تک بچوں کی کوئی بڑی سرجری نہیں کی جا سکی، اسپتال میں بچوں کی صرف عام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، چلڈرن اسپتال میں 300 سے زائد کا عملہ این جی او کے ماتحت ہے، جبکہ ایم ایس سمیت 65 افراد کا عملہ محکمہ صحت کے ماتحت ہے۔ اسپتال آنے والی ایک خاتون رابعہ نے بتایا کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا آنے والے بچوں کو NICH یا سول اسپتال بھیجا جاتا ہے اور اس اسپتال میں بچوں کے کسی بھی پیچیدہ امراض کی سرجری کی کوئی سہولت موجود نہیں۔