22 آئی پی پیز کو ادائیگی روک دی گئی،15 سو ارب کی بچت
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
22 آئی پی پیز کو کیپیسٹی پیمنٹس بند کردی، 1500 ارب روپے کی بچت ہوگی، سیکرٹری پاور
مزید آئی پی پیز کی کپیسٹی پیمنٹس بھی ختم کرنے پر کام کر رہے ہیں، سیکرٹری پاورکی بریفنگ
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کو آگاہ کیا گیا ہے کہ حکومت نے 22 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو کیپسٹی پیمنٹس بند کر دی ہیں، کیپسٹی پیمنٹس کی بندش سے مجموعی طور پر 1500 ارب کی بچت ہوگی، صارفین کو 4 سے 5 روپے فی یونٹ کا ریلیف ملے گا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کااجلاس محمد ادریس کی زیر صدارت منعقد ہوا، سیکریٹری پاور نے اجلاس کو بتایا کہ 14 آئل اور 8 بگاس آئی پی پیز کی کپیسٹی پیمنٹس بند کر دی ہیں، مزید آئی پی پیز کی کپیسٹی پیمنٹس بھی ختم کرنے پر کام کر رہے ہیں، کپیسٹی پیمنٹس ختم ہونے سے مجموعی طور پر1500 ارب کی بچت ہوگی جبکہ صارفین کو 4 سے 5 روپے فی یونٹ کا ریلیف ملے گا۔مصطفی کمال نے کہا کہ کچھ آئی پی پیز نے کہا کہ گن پوائنٹ پر معاہدے ختم کرائے گئے، سیکرٹری پاور نے کہا کہ کچھ آئی پی پیز نے معاہدوں کی خلاف ورزیاں کیں جو انہیں بتائی گئیں، ہماری ٹیموں نے ان کے سامنے ثابت کیا کہ آپ نے یہ یہ غلطیاں کی ہیں، ہم نے آئی پی پیز کو کہا کہ یا راضی ہوجائیں یا پھر نیپرا فنانشل آڈٹ کرے گا۔سیکرٹری پاور نے بتایا کہ دو آئی پی پیز راضی نہیں ہوئیں تو نیپرا کو ان کا آڈٹ کرنے کا کہا، راضی نہ ہونے والی آئی پی پیز کے آڈٹ پر نیپرا نے اشتہار لگا دیے ہیں۔اجلاس میں پاور ڈویژن کی رپورٹ میں لیسکو صارفین پر 78 لاکھ اضافی یونٹس کے بوجھ کا معاملہ زیرغور آیا،قائمہ کمیٹی نے اضافی 78 لاکھ یونٹس کے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔کمیٹی کے رکن رانا محمد حیات نے کہا کہ 4،3 سال سے بل اور واپڈا کے اخراجات بھی بڑھتے جا رہے ہیں، ہماری حکومت ہے ہم لوگوں کو کیا جواب دیں گے، بتائیں تو سہی کہ لوگوں پر بوجھ ڈالنے کی بجائے ریلیف کب دیں گے، قوم کو پتا چلنا چاہئیے کہ مقامی کوئلے سے بجلی کتنی سستی پڑے گی؟پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ مقامی کوئلے سے بجلی کی لاگت 4 روپے فی یونٹ آئے گی، اس وقت درآمدی کوئلے سے بجلی کی لاگت 16 روپے فی یونٹ ہے، فرنس آئل سے بجلی بنانے پر فی یونٹ 30 سے 32 روپے لاگت آتی ہے۔مصطفی کمال نے سوال کیا کہ ہائیڈل اور تھرمل بند کرکے کوئلے پر جائیں گے تو آگے منصوبہ کیا ہوگا، اگر آگے چل کر کوئلے کے پلانٹس کا بھی مسئلہ ہوا تو کیا کریں گے؟سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ کوئلے کے پلانٹس ہم مختصر وقت میں لگا سکتے ہیں، پاور پلانٹس کے لیے اگلے 10 سال کی جدید فورکاسٹنگ کر رہے ہیں، اگلے 3 سالوں میں فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس میں سے بہت سے بند ہو جائیں گے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت توانائی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
متعلقہ حکام کی جانب سے کمیٹی کو آئی پی پیز سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ 2015 میں 9765 میگا واٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ کپیسٹی تھی، 2024 میں 25642 میگاواٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ میگا واٹ کیسٹی ہے، 2015 میں میں کپیسٹی پرچیز پرائس 141 ارب سالانہ تھی جو اب 1.4 ٹریلین ہے۔
حکام نے کہا کہ مالی سال 2015 میں 58 بلین کلو واٹ آور اور 2014 میں 90 بلین کلو واٹ آور بجلی پیدا ہوئی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی مہنگی ہونے کی وجہ کوئلے پر ڈال رہا ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 200 فیصد تک بجلی کی پیداوار دکھائی گئی ہے یہ کس طرح ممکن ہے۔
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 45 فیصد بجلی پیداوار کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم پیداوار بینج مارک سے زیادہ رہی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ کرتے ہوئے وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کرلی۔
جنید اکبر نے کہا کہ بتایا جائے 200 یونٹ سے زائد استعمال پر سلیب پر چھے ماہ والی پالیسی کیوں عائد کی گئی، شازیہ مری نے کہا کہ جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ایک دفعہ بھی 200 ہونے سے زیادہ بجلی استعمال ہو تو چھ مہینے زیادہ بل آئے گا، اس کا کوئی حل بتا دیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ تین چار سال میں 200 یونٹس تک کے صارفین 11 ملین سے بڑھ کے 18 ملین پر چلے گئے ہیں، 58 فیصد صارفیں 200 یونٹس یا اس سے نیچے والے ہیں، حد کو بڑھا دیں گے تو اور سبسڈی چاہئے ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری بات چیت چل رہی ہے کہ 2027 تک اس چیز سے نکل جائیں، اور بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹ سبسڈی پر جائیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ 200 یونٹ تک کو اتنا سبسڈائز کر رہے ہیں، 18 ملین صارفین اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، استعمال201 یونٹس پر چلا جاتا ہے تو سبسڈی پھر بھی ہوتی ہے، چھ مہینے کو کم کرنے پر غور کر لیتے ہیں۔
Tagsپاکستان