ماحولیاتی پالیسی گروپ نے کٹائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیر کی میراث کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ تقریباً پانچ سو برس پرانے یہ درخت ثقافتی، تاریخی اور ماحولیاتی اہمیت کے حامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں صدیوں پرانے چنار کے درختوں کی کٹائی کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے، سیاسی رہنماوں، ماہرین ماحولیات اور کارکنوں نے ورثہ اور ماحول دشمن سرگرمیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ”پریزرویشن آف سپیسیفائیڈ ٹریز ایکٹ 1969“ کے تحت چنار کے درختوں کی مقبوضہ جموں و کشمیر کے ورثے اور ماحولیاتی توازن کی علامت کے طور انتہائی حفاظت کی جاتی ہے۔ حکمراں نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی بشیر احمد شاہ ویری نے کٹائی کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے حکام سے فوری کارروائی کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کے خلاف عوامی املاک کی توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کیا جائے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے بھی حکومتی پالیسیوں میں تضاد کو اجاگر کرتے ہوئے کٹائی پر تنقید کی۔ ماحولیاتی کارکنوں نے کشمیر کے سبز ورثے کے کٹائو پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ماہر ماحولیات راجہ مظفر بٹ نے کہا کہ اسلام آباد ضلع کے رانی باغ میں درختوں کی کٹائی کی گئی جس پر میں افسردہ محسوس کر رہا ہوں۔ ماحولیاتی پالیسی گروپ (ای پی جی) نے کٹائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیر کی میراث کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ تقریباً پانچ سو برس پرانے یہ درخت ثقافتی، تاریخی اور ماحولیاتی اہمیت کے حامل ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: درختوں کی کرتے ہوئے

پڑھیں:

کرم کے علاقے سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری مذاکرات کے بعد ختم

پریس پاراچنار کے باہر 53 روز سے راستوں کی بندش کے خلاف جاری احتجاجی دھرنا کیمپ پر پولیس نے رات کو دھاوا بول کر پولیس نے اکھاڑ دیا اور دھرنا کیمپ کا سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کرم کے علاقے سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری احتجاجی دھرنا ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ختم کر دیا گیا جبکہ پاراچنار پریس کلب کے باہر 53 روز سے جاری دھرنا کیمپ پولیس نے اکھاڑ دیا اور ایک شخص کو حراست میں لے لیا۔ سماجی رہنما مسرت بنگش کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عامر نواز کے ساتھ کامیاب مذاکرات ہوئے اور چار روز میں راستے کھولنے کا وعدہ کیا گیا جس کے بعد سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری احتجاجی دھرنا ختم کر دیا گیا جبکہ پریس پاراچنار کے باہر 53 روز سے راستوں کی بندش کے خلاف جاری احتجاجی دھرنا کیمپ پر پولیس نے رات کو دھاوا بول کر پولیس نے اکھاڑ دیا اور دھرنا کیمپ کا سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملہ، بھارتی اقدامات کیخلاف آزاد کشمیر میں متعدد احتجاجی مظاہرے
  • سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دینے کا مطالبہ
  • کشمیر حملے کے بعد بھارت نےحکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ تک رسائی پر پابندی لگا دی
  • بھارتی سفارتکاروں کو 48 گھنٹےمیں ملک چھوڑنے کا حکم دیاجائے: سپریم کورٹ بار کا مطالبہ
  • ریاست اتراکھنڈ میں 50 سال پرانے مزار پر بلڈوزر چلایا گیا
  • مقبوضہ کشمیر میں 28 سیاح قتل، بھارتی دہشت گردی، فالس فلیگ آپریشن مسترد کرتے ہیں: مشعال ملک
  • کرم کے علاقے سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری مذاکرات کے بعد ختم
  • مقبوضہ کشمیر :سیاحوں پر فائرنگ سے 24 افراد ہلاک، بھارتی میڈیا کا پاکستان کیخلاف زہریلا پروپیگنڈا
  • مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
  • مقبوضہ کشمیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 20 افراد ہلاک