گیس لیکج دھماکا؛ جھلسنے والے میاں بیوی کی حالت تشویشناک
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
راولپنڈی کے علاقے پیر ودہائی میں گیس لیکج کے باعث ہونے والے دھماکے میں میاں بیوی 2 بچوں سمیت جھلس کر زخمی ہوگئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق راولپنڈی تھانہ پیرودہائی کے علاقہ فوجی کالونی میں گیس لیکج کے باعث دھماکا ہوا۔ دھماکے میں میاں، بیوی اور 2 بچے جھلس کر زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو برنز یونٹ ہولی فیملی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ 32 سالہ شیراز اور ان کی اہلیہ صائمہ کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمیوں میں 4 سالہ ضامن اور 7 سالہ زین شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں بچوں پر تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ، فیکٹ شیٹ سامنے آ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب میں بچوں کے خلاف تشدد اور استحصال کے بڑھتے ہوئے واقعات نے ایک بار پھر صوبائی نظامِ انصاف کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی جاری کردہ نئی فیکٹ شیٹ کے مطابق سال 2025 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران جنوری سے جون تک چار ہزار سے زیادہ بچے مختلف اقسام کے تشدد، استحصال اور جرائم کا نشانہ بنے، مگر سزا کی مجموعی شرح ایک فیصد سے بھی کم رہی۔
یہ اعداد و شمار نہ صرف تشویش ناک ہیں بلکہ اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ رپورٹنگ کے بہتر ہونے کے باوجود عدالتی کارروائی اور جرم کی روک تھام میں واضح خلا موجود ہے۔
فیکٹ شیٹ کے مطابق صوبہ پنجاب نے گزشتہ برس کے مقابلے میں مقدمات کی رجسٹریشن اور رپورٹنگ کے نظام میں خاصی بہتری ضرور دکھائی ہے، مگر اس کے باوجود سزا نہ ہونے کی شرح ایک سنگین انتظامی اور عدالتی کمزوری کو آشکار کرتی ہے۔
6 ماہ کے عرصے میں صرف بارہ مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں، جبکہ کئی اہم نوعیت کے جرائم، خصوصاً جنسی استحصال کے کیسز سزا کے بغیر ہی بند ہوئے۔ جنسی استحصال کے 717 واقعات سامنے آئے، لیکن ایک بھی ملزم کو سزا نہیں مل سکی۔
بچوں سے بھیک منگوانا، یعنی چائلڈ بیگری سب سے زیادہ رپورٹ ہونے والا جرم رہا، جس کے 2,693 کیسز درج ہوئے۔ اس بڑے حجم کے باوجود کسی ایک مقدمے میں بھی کوئی مجرم سزا تک نہ پہنچ سکا۔
اسی طرح چائلڈ ٹریفکنگ کے 332 کیسز سامنے آئے جن میں صرف چار ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔ جسمانی ہراسانی اور اغوا کے مجموعی 114 مقدمات بھی بغیر کسی عدالتی انجام کے فائلوں میں دب گئے، جنہیں بچوں کے تحفظ کے نظام میں ایک بڑی ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔
چائلڈ میرج پاکستان میں ایک سنگین سماجی مسئلہ کے طور پر موجود ہے، تاہم اس ضمن میں رپورٹنگ انتہائی کم رہی۔ چھ ماہ میں صرف بارہ مقدمات سامنے آئے، جسے ماہرین عدم رپورٹنگ اور سماجی دباؤ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود متعلقہ اداروں کو اس پہلو پر مزید تحقیق اور موثر مداخلت کی ضرورت ہے۔
فیکٹ شیٹ کے مطابق لاہور، گجرانوالہ، فیصل آباد، راولپنڈی اور سیالکوٹ وہ اضلاع ہیں جہاں بچوں کے استحصال اور تشدد کے سب سے زیادہ واقعات سامنے آئے۔ لاہور سب سے زیادہ متاثرہ ضلع کے طور پر سامنے آیا جہاں جنسی استحصال، چائلڈ بیگری اور ٹریفکنگ کے اہم کیسز رپورٹ ہوئے، جو شہری آبادی، معاشی دباؤ اور جرائم کے نیٹ ورکس کی مضبوط موجودگی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
یہ تمام اعداد و شمار اس تکلیف دہ حقیقت کو نمایاں کرتے ہیں کہ پنجاب میں بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے سخت قوانین کے باوجود عملی سطح پر مؤثر اقدامات، تیز رفتار عدالتی کارروائی اور بچوں کے تحفظ کے اداروں کے درمیان بہتر رابطہ کاری کی شدید ضرورت ہے۔