اسلام آباد (نمائندہ  خصوصی) وزارت خزانہ نے ماہانہ  اکنامک اپ ڈیٹ آئوٹ لک رپورٹ جاری کر دی۔ سال کے پہلے 7 ماہ میں معاشی محاذ پر مثبت پیشرفت ہوئی۔ برآمدی صنعت نے ترقی کی اور مہنگائی میں نمایاں کمی آئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  مالی سال کے7ماہ  کے دوران برآمدی صنعت نیترکی۔ رپورٹ کے مطابق رواں ماہ مہنگائی 2 سے 3 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے۔ مارچ میں مہنگائی 3 سے 4 فیصد تک جا سکتی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی، ترسیلات زرمیں بلند اضافے سے مالی استحکام آیا، جولائی تا جنوری ترسیلات زر 31.

7 فیصد اضافے سے 20.84 ارب ڈالر رہیں۔ رمضان، عیدالفطر اور عیدالضحی کے دوران ترسیلات زر میں مزید اضافہ متوقع ہے، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ، اخراجات کی بہتر مینجمنٹ ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق سات ماہ میں برآمدات میں 7.6 فیصد اضافہ ہوا، جولائی تا جنوری برآمدات کا مجموعی حجم 19.17 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا، رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ ہوا جبکہ اسٹیٹ بنک ذخائر میں اضافہ اور روپے کی قدر مستحکم رہی۔ جولائی تا جنوری برآمدات میں 9.7 فیصد اور درآمدات میں بھی 16.8 فیصد کا اضافہ ریکارڈ ہوا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی تا جنوری 68 کروڑ ڈالر سے زیادہ سرپلس رہا۔ ایف بی آر محصولات میں جولائی تا دسمبر 26.2 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ نان ٹیکس آمدنی میں 82 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مالی خسارے میں جولائی تا دسمبر 36.1 فیصد کی کمی ہوئی۔ بیرون ملک ملازمت کے لیے 63 ہزار سے زیادہ پاکستانی جنوری 2025ء میں گئے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جولائی تا جنوری

پڑھیں:

سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:

حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے  مثبت پیش رفت ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔

اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • ترسیلات زر پاکستان کی لائف لائن، پالیسی تسلسل یقینی بنائیں گے: وزیر خزانہ
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک