پاکستان چیمپئنزٹرافی میں کوئی میچ نہ جیتنے والا پہلا میزبان
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پاکستان کو چیمپئنزٹرافی میں ایک بھی فتح نہ ملی، اس فارمیٹ کے ری برانڈ کے بعد بغیر جیت کے اختتام کرنیوالا پہلا چیمپئنز ٹرافی میزبان بن گیا۔پاکستان کی سرزمین تقریباً تین دہائیوں کے بعد آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کررہی ہے تاہم ایونٹ کا اختتام پاکستان ٹیم کے لیے کافی تلخ اور مایوسی کن اندز میں ہوا ہے کیونکہ میزبان ٹیم چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بغیر کوئی میچ جیتے ہی باہر ہوچکی ہے۔27 فروری کو راولپنڈی میں بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کا آخری گروپ میچ راولپنڈی میں شیڈول تھا جو بارش کی وجہ سے منسوخ ہوگیا اور پاکستان ٹیم جیت کی آس لیے رہ گئی۔بارش کے باعث میچ منسوخ ہونے کے بعد پاکستان کی شرمناک مہم اختتام پذید ہوئی اور دفاعی چیمپئن نے گروپ اے میں ٹیبل پر سب سے نچلے نمبر پر پہنچ گئی۔2002 میں چیمپیئنز ٹرافی کی ری برانڈنگ کے بعد پاکستان بغیر کسی فتح کے بغیر باہر ہونے والا پہلا میزبان ملک بن گیا ہے۔پاکستان جو کبھی کرکٹ کے پاور ہائوس کی حیثیت رکھتا تھا یہ اس کے لیے یہ دوسرا موقع ہے جب وہ بغیر کسی کامیابی کے ایونٹ کی مہم ختم کر رہا ہے، انگلینڈ میں 2013 کے ٹورنامنٹ کے دوران بھی پاکستان کے ٹیبل پر 0 پوائنٹس تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
بھارت کا ایشیا کپ جیتنے کی صورت میں محسن نقوی سے ٹرافی وصول نہ کرنے کا فیصلہ
ایشیا کپ کے دوران ہاتھ نہ ملانے کے تنازع کے بعد معاملہ مزید سنگین ہو گیا ہے اور بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) اور پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کے حوالے سے سخت موقف اختیار کر لیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سوریہ کمار یادیو نے اے سی سی کو پیغام دیا ہے کہ اگر بھارت ایشیا کپ جیتتا ہے تو وہ محسن نقوی سے ٹرافی وصول نہیں کریں گے۔ یادیو کا کہنا ہے کہ ٹرافی پریزنٹیشن میں محسن نقوی کی موجودگی ناقابل قبول ہوگی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور آئی سی سی کے درمیان تنازع نے ایشیا کپ کو پہلے ہی شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ اتوار کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ہاتھ نہ ملانے کے واقعے نے معاملہ مزید کشیدہ کر دیا تھا جس کے بعد پی سی بی نے ٹورنامنٹ سے دستبردار ہونے کی دھمکی بھی دی تھی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ردعمل میں محسن نقوی نے کہا کہ آج کھیل میں اسپورٹس مین اسپرٹ کی کمی دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی ہے۔ سیاست کو کھیل میں گھسیٹنا اس کی اصل روح کے خلاف ہے۔ امید ہے کہ آنے والی فتوحات کا جشن تمام ٹیمیں وقار اور شائستگی کے ساتھ منائیں گی۔ ایشیا کپ کے مستقبل کے حوالے سے معاملات تاحال غیر یقینی ہیں اور اس حوالے سے آئندہ چند روز انتہائی اہم تصور کیے جا رہے ہیں۔