امریکہ کا افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ واپس لینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں چھوڑے گئے اربوں ڈالر کے امریکی اسلحے کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے افغانستان سے 2021 میں ہونے والے امریکی انخلاء کو ناقص قرار دیتے ہوئے جوبائیڈن کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ٹرمپ نے کہا کہ "ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغان طالبان اربوں ڈالر کے امریکی اسلحے کی نمائش کر رہے ہیں، جن میں 777,000 رائفلیں اور 70,000 بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے افغانستان میں جدید ہتھیار اور اعلیٰ معیار کا فوجی سازوسامان چھوڑا، جو اب طالبان کے کام آ رہا ہے۔ ہمیں اسے واپس لینا ہوگا۔"
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے بھی اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "بائیڈن انتظامیہ کی اس انخلاء میں ناکامیوں کے ذمہ دار افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔"
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق امریکی انخلاء کے بعد افغانستان میں کئی عالمی دہشت گرد تنظیموں نے دوبارہ جنم لیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق "افغان طالبان پاکستان میں دہشت گرد سرگرمیوں کی مالی اور آپریشنل حمایت فراہم کر رہے ہیں، جبکہ 2024 میں 600 سے زائد حملے ریکارڈ کیے گئے، جن میں بیشتر افغان سرزمین سے کیے گئے۔"
امریکی وزارت دفاع کی رپورٹ کے مطابق 2021 سے 2025 تک امریکہ نے افغانستان کی قومی دفاعی فورسز کو 18.
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ کو بگرام ایئر بیس پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تھا اور اس کا نقصان اب واضح ہو رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغانستان میں نے افغانستان
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
پاکستان اور افغانستان نے دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے زرعی اجناس پر ترجیحی ٹیرف سے متعلق ایک اہم معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت 8 زرعی اشیا پر درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کی جائے گی۔ یہ معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا اور آئندہ اس میں توسیع اور مزید اجناس شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
طالبان حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، معاہدے پر دستخط کابل میں افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت کے نمائندے مولوی احمد اللہ زاہد اور پاکستان کے سیکریٹری تجارت جاوید پال کے درمیان ہوئے۔
معاہدے کے مطابق دونوں ممالک ان 8 اشیاء پر محصولات کی شرح 60 فیصد سے گھٹا کر 27 فیصد تک لے آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیے پاک افغان معاہدہ طے، کن سبزی و پھلوں کی تجارت ہوگی، ٹیرف کتنا؟
افغانستان سے پاکستان کو برآمد کی جانے والی اجناس میں انگور، انار، سیب اور ٹماٹر شامل ہیں، جب کہ پاکستان سے افغانستان کو بھیجے جانے والے پھلوں میں آم، کینو، کیلا اور آلو شامل ہیں۔
اس معاہدے پر بلوچستان کے زمینداروں اور مقامی کاروباری طبقے کی جانب سے سخت اعتراضات سامنے آئے ہیں۔
زیارت سے تعلق رکھنے والے زمیندار نفس احمد نے وی نیوز کو بتایا کہ اس معاہدے سے مقامی فصلوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے، جس سے زمینداروں کو معاشی نقصان پہنچے گا۔ بلوچستان میں ہر سال لاکھوں ٹن سیب اور ٹماٹر پیدا ہوتے ہیں جو ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہیں۔
ان کے مطابق وہ غیر ملکی درآمدات کے خلاف نہیں ہیں، تاہم ان اجناس کی درآمد پر تحفظات ہیں جن میں پاکستان پہلے ہی خود کفیل ہے۔
مقدس احمد نے کہا کہ محدود افغان پیداوار کے باوجود دیگر ممالک جیسے ایران سے درآمد شدہ سیب افغانستان کے راستے پاکستان منتقل کیے جا سکتے ہیں، جو بلوچستان کے کسانوں کے لیے تباہ کن ہو گا۔ مزید یہ کہ صوبے میں پراسیسنگ پلانٹس نہ ہونے کے باعث زمیندار پہلے ہی اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب فروٹ اینڈ ویجی ٹیبلز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے شیر علی کے مطابق اس معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں وسعت آئے گی اور پھل و سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام پیدا ہو گا۔
مزید پڑھیے: پاک افغان تعلقات میں بہتری، تجارت 3 گنا بڑھانے کا ہدف
شیر علی نے کہا کہ پچھلے سال زیادہ ٹیکسوں کے باعث انگور اور انار جیسے پھل عام افراد کی پہنچ سے دور ہو گئے تھے۔ اب جب کہ ٹیکس 200 روپے فی کلو سے گھٹ کر 50 سے 55 روپے ہو جائے گا، قیمتوں میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔
گزشتہ برسوں میں زائد محصولات کی وجہ سے پاک افغان پھل و سبزیوں کی تجارت تقریباً ختم ہو چکی تھی۔ اس نئے معاہدے سے نہ صرف قیمتیں متوازن ہوں گی بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک افغان تجارتی معاہدہ