جیلوں میں قید کم عمر ملزمان کی تفصیلات کیلئے درخواست پر حکومت سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے صوبہ بھر کی جیلوں میں قید کم عمر ملزمان کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست پر وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین سے 29 اپریل کو جواب طلب کرلیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے خدیجہ وزیر کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے سید معظم علی شاہ ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے۔
(جاری ہے)
وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ جوینائل ایکٹ کی دفعہ 10 پر عملدرآمد نہیں ہورہا، پنجاب میں نابالغ قیدیوں کے ٹرائل تاخیر کا شکار ہیں، نابالغ قیدیوں کے زیر التوا ء کیسز کی تفصیلات معلوم نہیں، سیشن ججز جوینائل جسٹس سسٹم کی ہر ماہ میٹنگ کے پابند ہیں۔درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت جوینائل ایکٹ کی دفعہ 10 پر عملدرآمد کا حکم دے، لاہور ہائیکورٹ نابالغ قیدیوں کے کیسز کی تفصیلات طلب کرے۔بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے صوبہ بھر کی جیلوں میں قید کم عمر ملزمان کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست پر وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین سے 29 اپریل کو جواب طلب کرلیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاہور ہائیکورٹ درخواست پر کی تفصیلات
پڑھیں:
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔