خلائی تحقیق میں تعاون کاسمجھوتہ پاک چین دوستی کا نیاباب ہے، وزیراعظم شہبازشریف کاسپارکو اورچین کی مینڈ اسپیس ایجنسی کے درمیان خلائی تحقیق میں تعاون کے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ پاکستان اورچین کے درمیان خلائی تحقیق میں تعاون کاسمجھوتہ اورپہلے پاکستانی خلا باز کو چین کے خلائی سٹیشن تک لے جانے کااقدام پاک چین دوستی کاایک نیاباب ہے،سمجھوتہ سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی کی عکاسی ہو رہی ہے،پاک چین اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبہ کے ذریعہ پاکستان میں بڑے بڑے منصوبے مکمل کئے گئے، سپارکوکوپاک چین خلائی تعاون سے بھرپورطریقے سے استفادہ کرنا ہو گا۔
انہوں نے یہ بات جمعہ کویہاں قومی خلائی ایجنسی، پاکستان سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن اور عوامی جمہوریہ چین کی مینڈ اسپیس ایجنسی کے ساتھ باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کے تحت پاکستان کے پہلے خلا باز کو چینی خلائی سٹیشن تیانگونگ کے مشن پر روانہ کیا جائے گا۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اورچین کے درمیان خلائی تحقیق میں تعاون کاسمجھوتہ پاک چین دوستی کاایک نیاباب ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی کی عکاسی ہو رہی ہے۔
اس سمجھوتہ سے پہلے پاکستانی خلا باز کوچینی خلائی سٹیشن پرجانے کی تربیت کے مواقع میسرآئیں گے۔اس سمجھوتہ سے چینی حکومت کی جانب سے دیگرشعبوں کے علاوہ خلائی تحقیق کے شعبہ میں پاکستان کے ساتھ تعاون کومضبوط کرنے کی بھی عکاسی ہو رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ چین کے صدرشی جن پنگ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے نہ صرف اس شعبہ بلکہ 2015سے چین پاکستان اقتصادی راہداری پرتیزی سے عملدرآمدکی صورت میں پاکستان کے ساتھ تعاون اورملکی معیشت کومضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کیا،اس عظیم منصوبہ کے ذریعہ پاکستان میں بڑے بڑے منصوبے مکمل کئے گئے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سپارکو کے ادارے کاقیام 1961میں عمل میں آیاتھا مگر ہم نے اس شعبہ میں کوئی خاص ترقی نہیں کی،پاکستان اب چین کے ساتھ اس پروگرام کوآگے بڑھا رہاہے، ہم نے نہ صرف اس کامیاب بنانا ہے بلکہ لیڈرشپ اورمحنت کے ذریعہ اپنے نوجوانوں کیلئے نئی راہیں اورنئے مواقع تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی امنگوں کوبار آور کر نا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ سپارکو پراس حوالہ سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ سپارکوکو اس تعاون سے بھرپورطریقے سے استفادہ کرنا ہو گا۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاکہ آج کے سمجھوتہ سے پاک چین دوستی آسمانوں سے بلند ہوگئی ہے۔حکومت نے وزیراعظم کی قیادت میں ملک کوٹیکنالوجی کے ذریعہ آگے بڑھانے کاجوایجنڈا مرتب کیاہے اس میں خلائی ٹیکنالوجی بھی اہم شعبہ ہے۔خلائی ٹیکنالوجی ممالک کی اقتصادی نمو، قومی سلامتی،اورماحولیاتی وموسمیاتی پائیداریت کی ضمانت بن گئی ہے۔اندازہ ہے کہ عنقریب یہ ایک ٹریلین ڈالرکی صنعت بن جائے گی۔ مختلف ممالک اس ٹیکنالوجی میں تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان 1961میں اپنی خلائی ایجنسی قائم کی لیکن بو جوہ ہم اس شعبہ میں اپنی لیڈرشپ برقرارنہ رکھ سکے۔ اڑان پاکستان کے ذریعہ ہم پاکستان کے اس کھوئے ہوئے مقام کو حاصل کرنے مختلف شعبوں میں آگے بڑھنے کامنصوبہ بناچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ زراعت،آفات سے نمٹنے، موزونیت،شہری منصوبہ بندی،بنیادی ڈھانچہ کی ترقی اورسب سے بڑھ کرہماری بقا وسلامتی کامستقبل خلائی ٹیکنالوجی سے وابستہ ہے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ سمجھوتہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے اوراس سے پاکستان زمین سے مدارمیں پہنچنے کے قابل ہو جائے گا۔یہ پروگرام خلائی تحقیق کے شعبہ میں پاکستانی قوم کی امنگوں اور تمنائوں کے مطابق ہے۔اس سے ہمارے نوجوانوں اورذہین دماغوں کواپنے وژن اور خیالات کونئے ایجادات کی صورت میں ڈھالنے کے مواقع دستیاب ہوں گے۔چین کے ڈائریکٹرجنرل مینڈسپیس ایجنسی پروفیسرلین شی چیانگ نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اوردوستی کے حوالہ سے تاریخی لمحہ ہے، دونوں ممالک کے درمیان ایروسپیس کے شعبہ میں تعاون خوش آئندہے۔ سمجھوتہ کے تحت مستقبل قریب میں پہلے پاکستانی خلابازکوچین کے خلائی سٹیشن میں پہنچانے کی تریبت اورموقع فراہم کریں گے۔ علاوہ ازیں پاکستانی خلا بازوں کوتربیت بھی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ چین نے پہلے غیرملکی خلا ء باز کواپنے خلائی سٹیشن لے جانے کیلئے پاکستان کاانتخاب کیاہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان سدا بہار تزویراتی شراکت داری کی عکاسی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ معاہدے کے تحت چین تمام اہداف اورطے کردہ امور کو منطقی انجام تک پہنچانے میں مکمل طورپرپرعزم ہیں۔تقریب سے سپارکوکے چئیرمین محمدیوسف خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے تین مصنوعی سیارے خلا میں موجودہیں جومکمل طورپرفعال ہیں۔اس سال کے آخرتک چار مزید سیارچوں کوخلا میں زمین کے مدارمیں پہنچایا جائے گا۔2011سے پاکستان نے جیوسٹیشنری مدارمیں دومواصلاتی سیارچے پہنچائے ہیں۔مئی 2024میں پاک سیٹ ایم ایم ون کومدارمیں پہنچایاگیا جو ڈیجیٹل پاکستان کے حوالہ سے ایک سنگ میل ہے۔انہوں نے کہاکہ انسانی خلائی مشن کے قدام سے خلائی تسخیرکے حوالہ سے ہمارے عزم کی عکاسی ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سمجھوتہ کے تحت پہلے پاکستانی خلاباز کاانتخاب کیاجائے گا، انہیں خلاء بازی کی تربیت دی جائے گی اور انہیں چین کے خلائی سٹیشن تک لے جانے کاموقع فراہم ہو گا۔ تقریب میں نائب وزیراعظم اوروزیرخارجہ محمداسحاق ڈار، وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر مملکت شزہ فاطمہ خواجہ، پاکستان میں چین کے سفیر اوردیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ پاک چین معاہدے کے تحت، دو پاکستانی خلا باز چین کے ایسٹروناٹ سینٹر میں تربیت حاصل کریں گے۔ ان میں سے ایک خلا باز کو سائنسی پے لوڈ سپیشلسٹ کے طور پر تربیت دی جائے گی جو چین سپیس سٹیشن میں مخصوص سائنسی تحقیق کے لئے تیار ہوگا۔ خلا باز کے انتخاب کا عمل 2026 تک مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد وہ سی ایس ایس کے منصوبے کے مطابق آئندہ مشن میں شمولیت اختیار کرے گا۔پاکستان کے پہلے خلا باز کا مشن جدید سائنسی تجربات پر مشتمل ہوگا جن میں حیاتیاتی و طبی سائنس، ایرو سپیس، اطلاقی طبیعیات، سیال میکینکس، خلائی تابکاری، ماحولیات، میٹریلز سائنس، مائیکروگریویٹی سٹڈیز اور فلکیات جیسے شعبے شامل ہوں گے۔ چین سپیس سٹیشن جدید تجرباتی سہولیات اور بیرونی آلات سے لیس ہے جو ان شعبوں میں وسیع تحقیق کی اجازت دیتے ہیں، ان تجربات کے نتائج طبی تحقیق، ماحولیاتی نگرانی، اور خلائی ٹیکنالوجی میں نمایاں ترقی کا باعث بنیں گے جس کے اثرات زمین پر انسانی زندگی کے فائدے میں استعمال ہو سکیں گے۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خلائی تحقیق میں تعاون دونوں ممالک کے درمیان پہلے پاکستانی خلا پاکستانی خلا باز خلائی ٹیکنالوجی انہوں نے کہاکہ پاک چین دوستی پاکستان میں خلائی سٹیشن کی عکاسی ہو کہ پاکستان سمجھوتہ سے پاکستان کے خلا باز کو کے ذریعہ حوالہ سے کے ساتھ جائے گا جائے گی کے تحت چین کے
پڑھیں:
امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ٹرمپ اور زی شی پنگ کے درمیان ہونے مذاکرات کے فوری بعد ہی دنیا میں کے سامنے بھارت اور امریکا کے دفاعی معاہدے کا معاہدے کا ہنگا مہ شروع ہو گیا اور بھارتی میڈیا نے دنیا کو یہ بتانے کی کو شش شروع کر دی ہے کہ پاکستان سعودی عرب جیسا امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدہ ہے لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے ۔بھارت اور امریکا نے درمیان یہ دفاعی معاہدہ چند عسکری امور پر اور یہ معاہد
2025ءکے معاہدے کا تسلسل ہے ،2025ءکو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دور جب بھارت نے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کر نے کی کوشش شروع کر دی تو امریکا نے نے بھارت کو ایشیا کا چوھدری بنانے فیصلہ کر لیا تھا اسی وقت پاکستان نے بھارت کو بتا دیا تھا کہ ایسا نہیں کر نے کی پاکستان اجسازت نہیں دے گا ۔اس معاہدے کی تجدید 2015ءاور اب 2025ءمیں کیا گیا ہے ۔اس کی تفصیہ یہ ہے کہ اس معاہدے کے تحت امریکا بھارت کو اسلحہ فروخت کر گا ،خفیہ عسکری معلامات امریکا بھارت کو فراہم کر گا اور دونوں ممالک کی افواج مشترکہ فوجی مشقیں ساو ¿تھ چائینہ سی میں کر یں گی اور چین کے خلاف جنگ کی تیاری کی جائے گی لیکن اب بھارت دنیا کو یہ ثابت کر ے کی کو شش کر رہا ہے کہ امریکا اور بھارت کا معاہدہ پاکستان کے خلاف بھی لیکن حقیقت اس سے مختلاف ہے
پاکستان نے امریکا،بھارت دفاعی معاہدے کا جائزہ لے رہے ہیں
مسلح افواج کی بھارتی مشقوں پر نظر ، افغانستان نے دہشتگردوں کی موجودگی تسلیم کی:دفترخارجہ امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ ، راج ناتھ سنگھ اور پیٹ ہیگسیتھ کے دستخط کیے
اسلام آباد،کوالالمپور(اے ایف پی ،رائٹرز،مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا اور بھارت کے درمیان 10سالہ دفاعی معاہدہ طے پا گیا ،امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے گزشتہ روز تصدیق کردی کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دئیے ہیں ،پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان کا کہناہے کہ پاکستان نے امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے اورخطے پر اس کے ہونیوالے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ مسلح افواج بھارتی فوجی مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ان کاکہنا کہ یہ سوال کہ پاکستان نے کتنے بھارتی جنگی جہاز گرائے ؟ ،یہ بھارت سے پوچھنا چاہئے ، حقیقت بھارت کے لئے شاید بہت تلخ ہو۔ پاک افغان تعلقات میں پیشرفت بھارت کو خوش نہیں کرسکتی لیکن بھارت کی خوشنودی یا ناراضی پاکستان کے لئے معنی نہیں رکھتی۔ افغان طالبان حکام نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی کو تسلیم کیا اور ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کئے ،پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دورکا نتیجہ مثبت نکلے گا، پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور امن کے قیام کیلئے تمام سفارتی راستے کھلے رکھے گا۔ طاہر اندرابی نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر ضروری اقدام اٹھائے گا، انہوں نے قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردارکو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت اور پائیدار نتائج کی امید ہے۔
سرحد کی بندش کا فیصلہ سکیورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے ، سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا،مزید کشیدگی نہیں چاہتے تاہم مستقبل میں کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ادھر پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں انڈین میڈیا کے دعوو ¿ں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر ‘اسرائیل کیلئے “ناقابل استعمال”کی شق بدستور برقرار ہے ، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کی رپورٹس کے مطابق امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگسیتھ نے ایکس پوسٹ میں بتایا کہ بھارت کیساتھ دفاعی فریم ورک معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کیلئے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے ، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی اشتراک میں اضافہ ہوگا،ہماری دفاعی شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ اور پیٹ ہیگستھ کی ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ پلس کے موقع پر ہوئی جس کا باقاعدہ ا?غاز آج ہوگا۔معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگسیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے ، یہ 10 سالہ دفاعی فریم ورک ایک وسیع اور اہم معاہدہ ہے ، جو دونوں ممالک کی افواج کیلئے مستقبل میں مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معلومات کے اشتراک کو مزید مضبوط بنائے گا۔
ہیگسیتھاس بعد چین چ؛ی گئیں اور وہاں انھوں تائیوان کا ذکر دیا جس کے ایسا محسوس ہوا کہ
ہیگسیتھ کے ایشیا میں آتے ہیں امریکا چین کے درمیان ایک تناو ¿ پیدا ہو گیا ۔ہیگسیتھ کے مطابق، یہ فریم ورک علاقائی استحکام اور مشترکہ سلامتی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر کہا: “ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔”
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ یہ ملاقات آسیان دفاعی وزرائے اجلاس پلس کے موقع پر کوالالمپور میں ہوئی۔ معاہدے پر دستخط کے بعد امریکی وزیرِ دفاع نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تعلقات دنیا کے سب سے اہم شراکت داریوں میں سے ایک ہیں۔”ہیگسیتھ نے اس معاہدے کو “مہتواکانکشی اور تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ یہ دونوں افواج کے درمیان مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماو ¿ں نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی سلامتی پر گفتگو کی۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی تھی، جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تجارتی محصولات عائد کیے تھے اور نئی دہلی پر روس سے تیل خریدنے کے الزامات لگائے تھے۔
اسی سلسلے میں بھارت کو امریکا 2025ءمیں خطے میں چین کی فوجی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے ڈیجیٹل خفیہ معلومات کا نظام بھی دیا تھا لیکن اس کے بعد چین نے خاموشی سے گلوان ویلی اور لداخ کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر تھا۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے 10مئی 2025ءکو جب پاکستان نے بھارت پر جوابی حمہ کی اتھا اس وقت بھی امریکا اور بھارت کا دفاعی معاہدہ ای طرح قائم تھا لیکن پاکستان نے جم کر بھارت کی خوب پٹائی کی اور امریکا اس وقت سے آج تک یہی کہہ رہا ہے اگر صدر ٹرمپ جنگ نہ رکوائی ہوتی تو بھارت کو نا قابل ِحد تک تباہ کن صورتحال کا سامنا کر نا پڑتا۔اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقئقت یا فسانہ ہے ۔