رمضان کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس شروع
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پشاور: پاکستان میں ماہ رمضان کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں شروع ہوگیا، اسپارکو کے مطابق پاکستان میں آج چاند نظر آنے کے امکانات کم ہیں جبکہ سعودیہ میں پہلا روزہ یکم مارچ کو ہونے کا امکان ہے، سعودی سپریم کورٹ نے آج شام کو رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کی امید ظاہر کردی۔
رمضان المبارک 1446 ہجری کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں شروع ہوگیا۔ اجلاس کی صدارت مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا محمد عبدالخبیر آزاد کر رہے ہیں۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق ملک بھر میں زونل اور ضلعی رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس اپنے اپنے متعلقہ مقامات پر ہوں گے جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی زونل رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس وزارت مذہبی امور میں ہوگا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے موصول ہونے والی شہادتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے رمضان المبارک کے چاند کی رویت کا اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا محمد عبدالخبیر آزاد کریں گے۔
چاند نظر آنے کی صورت میں زکوۃ کا نصاب کے مطابق سیونگ اکاؤنٹس میں سے ایک لاکھ 79 ہزار679 روپے پر زکوۃ منہا کی جائے گی، کرنٹ اکاؤنٹس کٹوتی سے مستثنیٰ ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا چاند
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔