بنگلہ دیش میں جاتیہ ناگورک پارٹی کا آغاز، نئے آئین سمیت ’دوسری جمہوریہ‘ کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
بنگلہ دیش میں نو تشکیل شدہ جاتیہ ناگورک پارٹی کے کنوینر ناہید اسلام نے اعلان کیا ہے کہ ان کی سیاسی جماعت کا ایک اہم مقصد بنگلہ دیش میں آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کے ذریعے ’دوسری جمہوریہ‘ کا قیام ہے۔
ڈھاکہ میں پارٹی کے قیام کا اعلان کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طلبا رہنما ناہید اسلام نے آئینی آمریت کو روکنے کے لیے جمہوری آئین کی ضرورت پر زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کو حکمرانی میں اتحاد کو یقینی بناتے ہوئے تقسیم کی سیاست اور بیرونی اثرات سے آگے بڑھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: ناہید اسلام ایڈوائزری کونسل سے مستعفی، نئی سیاسی جماعت کی سربراہی کریں گے
ناہید اسلام نے ایک ’آمرانہ حکومت‘ کا تختہ الٹنے میں جولائی 2024 کی عوامی بغاوت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ایک سیاسی تبدیلی پر زور دیا جو لوگوں کے حقوق اور وقار کو ترجیح دیتی ہے۔
ناہید نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی کا مقصد جمہوریت، انصاف اور مساوات کو یقینی بناتے ہوئے ملک کے سیاسی، معاشی اور سماجی اداروں کی تعمیر نو کرنا ہے، انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ایک نئے سیاسی کلچر کو اپنائیں جو قومی مفاد اور اجتماعی ترقی پر مرکوز رکھے۔
مزید پڑھیں: کیا بنگلہ دیش کی ’تحریک انصاف‘ کامیاب ہو پائے گی؟
ایک ایسے معاشرے کی وکالت کرتے ہوئے جہاں پسماندہ آوازیں سنی جاتی ہوں، ناہید اسلام نے بدعنوانی، اقربا پروری اور خاندانی حکمرانی کو ختم کرنے کا عزم کیا، انہوں نے ایک منصفانہ اور مساوی بنگلہ دیش کے لیے پارٹی کے عزم کا اعادہ کیا اور اپنے ’دوسری جمہوریہ‘ کے خواب کو ایک فریب کے بجائے ایک ٹھوس ہدف قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آمرانہ حکومت بنگلہ دیش جاتیہ ناگورک پارٹی جمہوری آئین طالب علم رہنما ناہید اسلام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آمرانہ حکومت بنگلہ دیش جمہوری آئین طالب علم رہنما ناہید اسلام ناہید اسلام نے بنگلہ دیش
پڑھیں:
تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے خیبرپختونخوا حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے صوبائی حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔
صوبائی صدر پیپلز پارٹی محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبے میں غیر سنجیدہ حکومت ہے، یہ آل پارٹیز کانفرنس صرف دکھاوا ہے۔
ان کاکہناتھاکہ حکومت سنجیدہ ہوتی تو اس سے قبل کئی بار امن و امان اور دیگر مسائل پر بات ہو چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
محمد علی شاہ باچا نے کہاکہ صوبائی حکومت اپنے دھرنوں اور مظاہروں سے فارغ ہو تو عوامی مسائل کی جانب توجہ دے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کل ہونیوالی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی۔
دریں اثنا، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی طلب کردہ اے پی سی میں شرکت سے معذرت کرلی ۔
اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے پی سی حکومت نے بلائی ہے اس میں شرکت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا حکومت اپنے فیصلے کرچکی ہے کانفرنس میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ بحیثیت ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف اگر کل جماعتی کانفرنس بلاتی تو ضرور شرکت کرتے۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیاسی جماعتوں کے اے پی سی میں عدم شرکت کے اعلان پر کہا ہے کہ کل امن و امان پر اے پی سی بلائی ہے، جو اے پی سی میں شرکت نہیں کرتے انہیں عوام کی پرواہ نہیں۔
یاد رہے کہ حکومت خیبر پختونخوا نے صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر 24 جولائی کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کے لئے دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔