اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مارچ 2025ء) غزہ سٹی سے ہفتہ یکم مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق غزہ پٹی کی 15 ماہ سے بھی زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی جنگ میں اسرائیل اور حماس کے مابین طے پانے والا جو فائر بندی معاہدہ 19 جنوری سے نافذ العمل ہوا تھا، اس کے پہلے مرحلے کی مدت اب پوری ہو رہی ہے۔

جنگی فریقین نے آپس میں طے کیا تھا کہ اس مرحلے کی تکمیل سے پہلے آئندہ مرحلے کے بارے میں بات چیت اور لائحہ عمل طے کر لیا جائے گا، تاہم اب تک فریقین کے مابین اس حوالے سے ہونے والی بات چیت نامکمل اور بےنتیجہ ہی رہی ہے۔

حماس کی غزہ پر حکمرانی کا خاتمہ کریں گے، نیتن یاہو

یہی وجہ ہے کہ اب غزہ پٹی کے عوام اور اس جنگ بندی کے لیے ثالثی کرنے والے ممالک کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری بھی بےیقینی کا شکار ہیں کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی مدت کی تکمیل کے بعد غزہ کی صورت حال کیسی ہو گی۔

(جاری ہے)

فائر بندی کے پہلے مرحلے کا دورانیہ چھ ہفتے طے ہوا تھا، جس کا مطلب ہے کہ 19 جنوری سے شروع ہو کر اس 42 روزہ سیزفائر کا عرصہ مقامی وقت کے مطابق آج ہفتے اور کل اتوار کی درمیانی رات بارہ بجے ختم ہو جائے گا۔

ٹھیک ڈیڑھ ماہ کے اس ابتدائی عرصے کے دوران حماس کے جنگجوؤں نے اپنے زیر قبضہ زندہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 25 کو رہا کیا اور ساتھ ہی اس وقت تک ہلاک ہو جانے والے آٹھ اسرائیلی یرغمالیوں کی جسمانی باقیات بھی ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کر دیں۔

غزہ میں شدید سردی کے سبب چھ شیر خوار بچوں کی اموات

اس کے جواب میں اسرائیل نے سینکڑوں ایسے فلسطینی قیدیوں کو جیلوں سے رہا کیا، جو یا تو شدید نوعیت کے جرائم کے ارتکاب کے الزام میں طویل مدت کی قید کی سزائیں کاٹ رہے تھے یا جنہیں غزہ سے جنگ کے دوران اسرائیلی دستوں نے حراست میں لے لیا تھا۔

جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ انتہائی اہم کیوں؟

اسرائیل اور حماس کے مابین موجودہ جنگ بندی کا دوسرا اور اب تک صرف مجوزہ مرحلہ اس لیے انتہائی اہم ہے کہ اس دوران حماس کو اپنے زیر قبضہ مزید درجنوں ایسے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے، جنہیں اس عسکریت پسند تنظیم نے ابھی تک غزہ میں ہی کہیں رکھا ہوا ہے۔

اسرائیل اور حماس یرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی پر متفق

اس دوسرے مرحلے ہی کے نتیجے میں غزہ میں موجودہ اور بہت نازک قرار دی جانے والی جنگ بندی کو دیرپا شکل دی جانا ہے اور ساتھ ہی غزہ کے لیے بین الاقوامی امداد کی فراہمی بھی زیادہ ہو جائے گی۔

فوج اہم غزہ راہداری سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اسرائیلی اہلکار

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فائر بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کی خاطر ایک اسرائیلی وفد قاہرہ بھیجا تھا۔ مصر امریکہ اور قطر کے ساتھ مل کر اس فائر بندی کے لیے ثالثی کر رہا ہے۔ اس وقد کے دورے کے بارے میں بعد ازاں مصری حکام نے کہا تھا کہ اس وفد کی مصری، امریکی اور قطری ثالثوں کے ساتھ دوسرے مرحلے کی جنگ بندی سے متعلق ''بھرپور بات چیت‘‘ ہوئی تھی۔

ہفتے کی سہ پہر تک بظاہر کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا تھا

قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس بات چیت میں ہفتہ یکم مارچ کی سہ پہر تک فریقین کے مابین کسی اتفاق رائے کے کوئی آثار نہیں تھے۔ اسی دوران اسرائیل کی طرف سے یہ اشارہ بھی دیا گیا کہ پہلے مرحلے کی مدت میں کچھ توسیع کر دی جائے۔

اس بارے میں حماس کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ فلسطینی تنظیم پہلے مرحلے کے دورانیے میں توسیع کی تجویز کو مسترد کرتی ہے۔

ساتھ ہی حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ثالثی کرنے والی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمے داریاں کو پورا کرتے ہوئے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ فائر بندی معاہدے کے مختلف مراحل پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ نامی تھنک ٹینک کے ایک ماہر میکس روڈن بیک نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ پہلے مرحلے کی مدت پورا ہونے کے فوری بعد دوسرے مرحلے کے آغا زکی توقع نہیں کی جا سکتی۔

تاہم ساتھ ہی انہوں نے کہا، ''لیکن میرا خیال ہے کہ موجودہ جنگ بندی غالباﹰ قطعی ناکام بھی نہیں ہو گی۔‘‘

م م / م ا، ش ر (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پہلے مرحلے کی مدت دوسرے مرحلے فائر بندی مرحلے کے کے مابین بندی کے بات چیت ساتھ ہی حماس کے کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی تنظیم حماس کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہ کیا جائے، ورنہ نتائج انتہائی سنگین ہوں گے۔

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ حماس یرغمالیوں کو اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کے مقابلے میں انسانی ڈھال بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حماس رہنماؤں کو اس اقدام کے بھیانک نتائج کا بخوبی اندازہ ہونا چاہیے۔

ٹرمپ نے ممکنہ اقدام کو ’’انسانی المیہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا نے ایسے مظالم کم دیکھے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یرغمالیوں کو فوراً رہا کیا جائے ورنہ تمام شرطیں ختم تصور ہوں گی۔

ادھر امریکی صدر نے ایک بار پھر قطر کو اپنا قریبی اتحادی قرار دیا۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات‘ جلدسکیورٹی معاہدہ طے پا سکتا ہے.احمد الشرع
  • صدر ٹرمپ کا ’گولڈن ڈوم‘ منصوبہ حتمی منصوبہ بندی کے مرحلے میں داخل
  • اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی