بھارتی اداکار سنیل شیٹی مشکل میں مدد کرنے پر ایک پاکستانی کے شکر گزار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
بالی ووڈ کے مشہور اداکار سنیل شیٹی نے ایک ایسے واقعے کا انکشاف کیا ہے جو نہ صرف ان کی زندگی کا ایک مشکل ترین لمحہ تھا، بلکہ اس میں ایک پاکستانی شہری نے ان کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
بالی ووڈ اداکار کے مطابق یہ واقعہ 2001 کا ہے، جب امریکا میں 9/11 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد فضا میں شدید تناؤ تھا۔ سنیل شیٹی اس وقت لاس اینجلس میں فلم ’کانٹے‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح ایک معمولی سی غلط فہمی نے انہیں ایک خطرناک صورتحال میں ڈال دیا، اور پھر ایک پاکستانی نژاد شخص نے انہیں اس مشکل سے نکالا تھا۔
سنیل نے بتایا کہ 9/11 کے واقعے کے کچھ دن بعد، جب شوٹنگ دوبارہ شروع ہوئی، وہ ہوٹل میں داخل ہو رہے تھے۔ لفٹ میں جانے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ وہ اپنی چابیاں بھول گئے ہیں۔ انہوں نے لفٹ میں موجود ایک امریکی شخص سے پوچھا، ’’کیا آپ کے پاس چابی ہے؟ میں اپنی چابیاں بھول گیا ہوں۔‘‘ لیکن اس شخص نے سنیل کے اشارے کو غلط سمجھا اور فوراً باہر بھاگ کر پولیس کو اطلاع دے دی۔
کچھ ہی دیر میں مسلح پولیس اہلکاروں نے سنیل کو گھیر لیا اور انہیں گھٹنوں کے بل بٹھا کر ہتھکڑیاں پہنا دیں۔ سنیل نے بتایا کہ وہ اس وقت مکمل طور پر حیران اور خوفزدہ تھے، کیونکہ انہیں سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے۔
اس مشکل ترین لمحے میں ہوٹل کے منیجر، جو ایک پاکستانی نژاد شخص تھے، نے مداخلت کی۔ ہوٹل منیجر نے پولیس کو بتایا کہ سنیل شیٹی ایک مشہور بھارتی اداکار ہیں اور وہ کسی طور خطرناک نہیں ہیں۔ اس کے بعد پولیس نے سنیل کو رہا کر دیا۔
سنیل نے اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک ناقابل یقین تجربہ تھا۔ ہر طرف افراتفری مچی ہوئی تھی، اور مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آگے کیا ہوگا۔ لیکن ہوٹل کے منیجر کی مدد کے بغیر شاید میں اس صورتحال سے باہر نہ نکل پاتا۔‘‘
سنیل شیٹی نے اس واقعے کے بعد اپنے تجربے کو شیئر کرتے ہوئے اس پاکستانی شخص کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے نہ صرف ان کی جان بچائی بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ انسانیت کسی بھی سرحد سے بالاتر ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ایک پاکستانی سنیل شیٹی بتایا کہ کے بعد
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔