نئی دہلی : 15 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پیٹرول دینے پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
نئی دہلی (نیوزڈیسک)بھارتی شہر دہلی میں 15 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پیٹرول دینے پر پابندی عائد۔بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 15 سال سے زائد پرانی گاڑی میں یکم اپریل سے پیٹرول نہیں بھروایا جاسکے گا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر ماحولیات منجندر سنگھ سرسا کا کہنا ہے کہ حکومت تمام پیٹرول پمپس پر ایسے آلات نصب کرے گی جو 15 سال سے پرانی گاڑیوں کی شناخت کرسکیں گے۔
فضائی آلودگی پر قابو پانے کےلیے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت نئی دہلی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 15 سال سے پرانی گاڑیاں 31 مارچ کے بعد دارالحکومت کے پیٹرول پمپس سے ایندھن نہیں بھروا سکیں گی۔
واضح رہے کہ نئی دہلی اور نیشنل کیپیٹل ریجن (این سی آر) میں پہلے ہی پالیسی نافذ ہے کہ 10 سال سے پرانی ڈیزل گاڑیاں اور 15 سال سے پرانی پیٹرول گاڑیاں سڑکوں پر چلانے کی اجازت نہیں ہے۔
سنہ 2021 میں جاری کردہ ایک ہدایت نامے نے اس قانون کو مزید سخت کردیا تھا جس کے تحت یکم جنوری 2022 کے بعد خلاف ورزی کے مرتکب افراد کی گاڑیاں ضبط کر کے کباڑ خانے بھیجنے کا حکم دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سال سے پرانی نئی دہلی
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی، رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔