لاہور کے 10 ماڈل بازاروں کو سہولت بازار کا نام دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
فائل فوٹو
پنجاب حکومت نے لاہور میں 10 ماڈل بازاروں کو سہولت بازار کا نام دے دیا۔
ان سہولت بازاروں میں دستیاب سبزیوں اور پھلوں کی کوالٹی ناقص ہے جبکہ حکومت کی اعلان کردہ 130 روپے والی سستی چینی کا اس بازار میں کہیں نام و نشان ہی نہیں جبکہ 10 روپے تھیلے کے الگ سے چارج کیے جا رہے ہیں۔
پنجاب حکومت نے رمضان المبارک میں لوگوں کو رمضان بازار کی دینے والی روایتی سہولت کو ختم کر کے پہلے سے قائم 10 ماڈل بازاروں کو سہولت بازار کا نام دے دیا اور 16 اشیا کی قیمتیں ہول سیل ریٹ پر دینے کا اعلان کیا۔
ہربنس پورہ کے سہولت بازار میں آلو، پیاز، ٹماٹر، لہسن، ادرک، لیموں، سیب، کیلا، کھجور، بیسن تیسرے درجے کا دستیاب ہے۔
صارفین سہولت بازار میں دستیاب اشیاء کے معیار اور قیمتوں سے سخت ناخوش ہیں کہتے ہیں کہ سستے بازار کے نام پر لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے، حکومت کا سہولت بازار میں چینی 130 روپے ملنے کا اعلان خریداروں کا منہ چڑا رہا ہے۔
ہربنس پورہ کے سہولت بازار انچارج کا کہنا ہے کہ سستی چینی آئی نہیں کہاں سے دیں، ڈی سی ریٹ سے کم کر کے عوام کو سہولت دے رہے ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ یہی نہیں سہولت بازاروں میں رکھے گئے رمضان پیکیج بھی مضر صحت اور ناقص اشیاء سے بھرے ہیں۔
حکومت کے دعوے اپنی جگہ لیکن صارفین کا کہنا ہے کہ سہولت بازار عوام کے ساتھ دھوکا ہے، اوپن مارکیٹ میں سہولت بازار سے سستی اور معیاری اشیاء دستیاب ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سہولت بازار کو سہولت
پڑھیں:
لاہور: اہم شخصیات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
—فائل فوٹولاہور میں اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیو بنانے اور اپ لوڈ کرنے کے معاملے پر مختلف تھانوں میں 24 گھنٹوں میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کر لیے گئے۔
اس حوالے سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذیشان رضا کا کہنا ہے کہ قومی اداروں کے خلاف نازیبا مواد کی تشہیر میں ملوث افراد رعایت کے مستحق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کی تضحیک اور تمسخر اڑانے والے عناصر کو سخت سزا دلوائی جائے گی۔
پشاور ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیے۔
دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے فریقین سے 1 ماہ میں جواب طلب کر لیا ہے۔