زیلنسکی کیساتھ اوول آفس ملاقات کسی منصوبے کے مطابق نہیں تھی، امریکی قومی سلامتی مشیر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
امریکی میڈیا سے گفتگو میں والٹز نے کہا کہ یہ قطعی غلط ہے کہ زیلنسکی کیساتھ اوول آفس ملاقات گھات لگا کر کی گئی۔ انکا کہنا تھا کہ امریکا، یورپ کی سکیورٹی ضمانتوں کیساتھ یوکرین جنگ کا مستقل خاتمہ چاہتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کی جمعہ کو ہونے والی ملاقات پر امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں تھا کہ زیلنسکی نیک نیتی سے بات چیت کے لیے تیار تھے۔ امریکی میڈیا سے گفتگو میں والٹز نے کہا کہ یہ قطعی غلط ہے کہ زیلنسکی کے ساتھ اوول آفس ملاقات گھات لگا کر کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ زیلنسکی کو یہ بات واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ امن کے لیے تیار ہیں، امریکا کو ایسے یوکرین رہنماء کی ضرورت ہے، جو امریکا اور روس کے ساتھ معاملات کرسکے اور جنگ ختم کرسکے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ امریکا، یورپ کی سکیورٹی ضمانتوں کے ساتھ یوکرین جنگ کا مستقل خاتمہ چاہتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ زیلنسکی
پڑھیں:
امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ پر برف پگھل رہی ہے اور دونوں کی جانب سے مثبت بیانات سے کشیدگی میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازہ پوری طرح کھلا ہے۔
ترجمان نے چینی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن اگر ضرورت پڑی تو آخر تک لڑیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ ایک طرف امریکا تجارتی معاہدہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے اور دوسری طرف دباؤ بھی ڈالنا چاہتا ہے۔ یہ چین سے معاملات طے کرنے کا درست طریقہ نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین پرعائد بھاری ٹیرف میں نمایاں کمی کرنے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز سے 142 فیصد ٹریف عائد کرکے چین کے ساتھ ایک سخت تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی۔
جواباً چین نے بھی امریکی اشیاء پر 125 فیصد کے بڑے جوابی محصولات نافذ کر دیے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔
اس ٹیرف جنگ نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا اور عالمی کساد بازاری کا خدشہ پیدا ہوگیا۔