بھارت میں گائے کا کاروبار جرم بن گیا، مسلمانوں میں خوف و ہراس
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اقلیتیں بالخصوص مسلمان مودی کے ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں
مسلمانوں کے گائے رکھنے پر قانون ، 10 سال قید کی سزا اور 5 لاکھ تک جرمانہ
مودی سرکار کے تیسرے دورِ اقتدار میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان مودی کے ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں اور بی جے پی حکومت بھارت میں گائے کے تحفظ کے نام پر آئے روز متعصبانہ اور انتہا پسندانہ قوانین نافذ کرنا معمول بنا چکی ہے، ان تمام ہتھکنڈوں کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنا اور انہیں دبا ؤمیں رکھنا ہے۔ مسلمانوں اور دیگر گائے تاجروں پر گائے رکھشکوں کے ہاتھوں ہونے والے ظلم و ستم میں اضافہ ہوتا جارہاہے ،بھارت کی دودھ کی صنعت سب سے بڑی ہے مگر گائے کے تحفظ کے قوانین مسلمانوں کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ بھارت کے بیشتر حصوں میں بیف کھانے پر پابندی جبکہ گائے ذبح کے خلاف کالے قوانین ہیں۔ 2014 میں ہندو قوم پرست بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد گائے کو سیاست کا واضح نشان بنا دیا گیا، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں گائے تحفظ کے قوانین کی سختی بڑھ گئی ہے اور بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کے گائے رکھنے پر قانون بنا کر 10 سال قید کی سزا اور 5 لاکھ تک جرمانہ بڑھا دیا۔ رپورٹ کے مطابق سخت قوانین نے عید کے موقع پر بھی گائے کے ذبح کے خوف کو بڑھا دیا، گائے رکھشکوں کی جانب سے گائے کی نقل و حمل پر مسلمانوں پر حملے اور قتل معمول بن چکے ہیں، ان سب میں بھارتی پولیس بھی گائے کی نقل و حمل کرنے والوں کو پریشان کرنے میں ملوث ہے۔ گائے رکھشک، تاجروں بالخصوص مسلمان تاجروں کی گاڑیوں کو روک کر پولیس پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ گاڑی کو ضبط کر لیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرأت مند ی کا نشان ہے‘جماعت اہلسنت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جما عت اہلسنت پاکستان کراچی کے چیف آرگنائزر علامہ سید عبد القادر شاہ شیرازی،سید رفیق شاہ،ڈاکٹر سید عبد الوہاب قادری ودیگر نے غازی علم الدین شہید کے 96واں سالانہ یوم شہادت کی مناسبت سے کراچی کے مختلف مقامات پر منعقد محافل میں اپنے خطابات میں کہا کہ غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرات مند ی کا نشان ہے جس نے نہ صرف اپنے وقت کے مسلمانوں کو بیدار کیا بلکہ آج بھی ان کی قربانی ہمارے ایمان، غیرت اور حب رسول ؐکے اصولوں کی ایک مثال بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غازی علم الدین کی زندگی کا اہم پہلو حضور خاتم النبیین سے والہانہ محبت اور عقیدت تھی۔ کوئی بھی مسلمان حضور نبی کریم ﷺکی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔گستاخ شاتم رسالت کو انجام تک پہنچانے کا واقعہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک اہم تاریخی علامت ہے۔آج بھی ان کی شہادت کو ہر سال 31 اکتوبر کو یاد کیا جاتا ہے اور ان کا اقدام مسلم قوم کے لیے ایک سبق ہے۔علماء کا مزید کہنا تھا کہ غازی علم الدین شہید کی قربانی آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ ان کی جرات، غیرت اور حب رسول ?ﷺکا جذبہ نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے۔ ان کا کردار مسلمانوں کے لیے ایک مثالی نمونہ ہے کہ کس طرح ایک فرد اپنے ایمان اور عقیدے کے لیے اپنی جان کی قربانی دے سکتا ہے۔