چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کا نظام جمہوری مشاورت میں عوامی زندگی کی بہتری کی علامت بن گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز

چین کے سیاسی مشاورتی نظام کی سب سے نمایاں خصوصیت عقل و دانش کا “انضمام” ہے، رپورٹ

بیجنگ : مارچ 2025 میں، چین سالانہ “دو اجلاسوں” کے وقت میں داخل ہو گیا ہے ۔ قومی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے ارکان مختلف شعبوں کے تحقیقی نتائج لے کر بیجنگ میں جمع ہوں گے ، “بڑھاپے کی طویل مدتی دیکھ بھال کو میڈیکل انشورنس میں شامل کرنے” سے لے کر “ڈاکٹروں کی تنخواہوں کو ہسپتال کی آمدنی سے منقطع کرنے” تک، جیسی ہر تجویز عوامی زندگی کے اہم مسائل کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ آوازیں چین کی مخصوص سیاسی مشاورتی کانفرنس کے نظام کے ذریعے محبت بھری قومی پالیسیوں کی شکل میں بدل جاتی ہیں، جو چینی جمہوریت کی منفرد منطق کی عکاسی کرتی ہیں ۔ ووٹوں کی بازی کے بجائے مسائل کے حل پر مرکوز ا ور ظاہری سیاسی تماشے کے بجائے “عوام کو اولین ترجیح” کی روح رکھنے والا حکمرانی کا منفرد نظام ۔
مغربی پارلیمنٹس میں سیاسی جماعتوں کی مخالفت اور مفاداتی گروہوں کی کشمکش کے مناظر کے برعکس، چین کی سیاسی مشاورتی کانفرنس مختلف شعبوں کے نمائندوں پر مشتمل 2000 سے زائد افراد پر مشتمل ایک “سپر تھنک ٹینک” کی طرح ہے۔ یہاں طبی ماہرین، دیہاتی اساتذہ، نجی کاروباری افراد، اقلیتی قومیتوں کے نمائندے، اور یہاں تک کہ
“کورئیر بوائے” بھی موجود ہیں

ان میں سے کچھ مندوبین لیبارٹری کے اعداد و شمار لئے ہوئے ہیں ، تو کچھ کھیتوں کی مٹی لے کر، سب مل کر ملک کی ترقی کا نقشہ تیار کریں گے ۔
سیچوان یونیورسٹی کے ویسٹ چائنا ہاسپٹل کے جیرییٹرکس سینٹر کے ڈائریکٹر گن ہوا تیان نے مسلسل تین سال تک معمر افراد کی طویل مدتی دیکھ بھال کے حوالے سے تجاویز پیش کی ہیں جو سیچوان کے مختلف علاقوں میں کاؤنٹی سطح کے اسپتالوں، کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز اور نرسنگ ہومز میں فیلڈ انویسٹی گیشن سے حاصل کردہ مواد پر مبنی تھیں۔

لیکسین سرٹیفائیڈ پبلک اکاؤنٹنٹس کی گانسو برانچ کی ڈائریکٹر ژانگ پھنگ 11 سال سے زائد عرصے سے سی پی پی سی سی کی قومی کمیٹی کی مندوب ہیں اور انہوں نے مجموعی طور پر 58 تجاویز پیش کی ہیں جن میں انکم ٹیکس سے قبل کاروباری اداروں کے غربت کے خاتمے کے اخراجات میں کٹوتی کی تجویز سے لے کر کیلیان کے پہاڑوں کے ماحولیاتی تحفظ کو مضبوط بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ عام زندگی میں عام افراد کے حقیقی مسائل کو جمع کرنے اور ان کے حل کے لئے تجاویز پر مبنی اس طرح کے میکانزم کو کہا جا سکتا ہے کہ یہ واقعی “جسم کے درجہ حرارت” کو ماپنے کا میکانزم ہے جس نے چین کی پالیسی سازی کو مزید حقیقی اور زمینی بنا دیا ہے۔
چین کے سیاسی مشاورتی نظام کی سب سے نمایاں خصوصیت عقل و دانش کا “انضمام” ہے۔ بزرگوں کی دیکھ بھال کو میڈیکل انشورنس میں شامل کرنے کی بحث کو ہی لے لیں، جہاں ماہرین اقتصادیات مالی استحکام کا حساب لگاتے ہیں، وہیں سماجی ماہرین انصاف کے پہلوؤں پر زور دیتے ہیں اور سائنسدان اے آئی کے ذریعے دیکھ بھال میں لاگت کم کرنے کی تجاویز پیش کرتے ہیں۔

دسیوں خصوصی سیمینارز اور سینکڑوں ترمیمی تجاویز کے بعد، حتمی منصوبہ 49 شہروں میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر شروع کیا گیا، جو نہ صرف اصلاحات کا دروازہ کھولتا ہے بلکہ آئندہ کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے گنجائش بھی چھوڑتا ہے۔
کسی بھی جمہوریت کی خوبی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ وہ کس حد تک حقیقی بہتری لاتی ہے۔ مثلاً، ڈاکٹروں کے معاوضوں کی اصلاح سے متعلق بحث نے “سنی شائن سلری” سسٹم کے پائلٹ پراجیکٹ کو براہ راست فروغ دیا ۔ یہ سسٹم ڈاکٹروں کی آمدنی کو بنیادی تنخواہ، خدمات کے معیار، مریضوں کے جائزے جیسے 12 اشاریوں میں تقسیم کرتا ہے، جس سے “زیادہ کام، زیادہ معاوضہ” اور “ڈاکٹر کا انسانیت سے محبت” کے درمیان تضاد ختم ہو جاتا ہے۔ یہ چھوٹی مگر اہم تبدیلیاں چینی جمہوریت کے بنیادی اصول کو واضح کرتی ہیں۔ جمہوریت چار سال بعد ووٹ ڈالنے کا کھیل نہیں، بلکہ 365 دن مسلسل عوامی زندگی کی حفاظت ہے۔ یہ نظام مشرقی حکمت سے بھرپور مشاورتی جمہوریت کا پھل ہے۔

چین کا سیاسی مشاورتی نظام عالمی سیاسی تہذیب کو نئے زاویے فراہم کرتا ہے اور جمہوریت کے پہلوؤں کو نئے سرے سے بیان کرتا ہے۔ چین کا سیاسی مشاورتی نظام جمہوریت کو زیادہ پیشہ ورانہ بناتا ہے، پیشہ ور افراد کو براہ راست فیصلہ سازی میں شامل کرتا ہے، جس سے پالیسی سازی زیادہ سائنسی، معقول اور عملی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی یہ جمہوریت کو زیادہ ترقی پسند بناتا ہے، کاغذی تجاویز سے لے کر آن لائن سیاسی مشاورت تک، گلی کوچوں کی بات چیت سے لے کر کانفرنس ہال کی بحث تک، سیاسی مشاورت کی شکلیں ہمیشہ وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں، مسلسل ترقی کرتی ہیں، اور توانا رہتی ہیں۔ چین کا سیاسی مشاورتی نظام نہ صرف نظام کی تاثیر کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ تہذیب کی گرمجوشی کو بھی پیش کرتا ہے، یہ ہمیں بتاتا ہے کہ حقیقی جمہوریت کسی کی آواز کی بلندی میں نہیں، بلکہ اس میں ہے کہ سب سے کمزور آواز بھی سنی جائے۔ اس نظام میں کمال یہ ہے کہ یہ نہ صرف مسائل کا حل پیش کرتا ہے بلکہ مسائل کے حل کے عمل میں خود کو مسلسل بہتر بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ۔ شاید یہی چینی جمہوریت کا سب سے دلکش پہلو بھی ہے ۔یہ پہلو ہے ، ہمیشہ عوام کو پیمانہ بنانا اور عوامی خدمت کو ہمیشہ امتحان کے طور پر لینے کی راہ پر گامزن رہنا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سیاسی مشاورتی کانفرنس عوامی زندگی

پڑھیں:

امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) ایک اہم پیش رفت میں امریکی قانون سازوں نے "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ" کے نام سے ایک بل کو ایوان میں متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے ذمہ دار پاکستانی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔

اس بل کی حمایت ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے قانون ساز مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، جس کا اعلان ایوان کی ذیلی کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے قانون ساز بل ہیزینگا اور کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر-ڈوو نے مشترکہ پر کیا ہے۔

ایوان کے کئی دیگر نمائندوں نے بھی اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

فریڈم اینڈ اکاؤنٹیبلٹی بل گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس احتساب ایکٹ کے تحت امریکی صدر کو پابندیاں لگانے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کے تحت واشنگٹن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے ذمہ دار افراد کو نشانہ بنانے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس صورت میں اس بل کا اطلاق پاکستان کی حکومت، فوج یا سکیورٹی فورسز کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں پر ہو گا۔

یہ قانون پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے امریکی حمایت کی بھی تصدیق کرتا ہے اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیتا ہے۔

اس سے قبل جون 2024 میں انہیں امور کے حوالے سے ایوان نے ایک قرارداد 901 بھی منظور کی تھی، جس میں اس وقت کے صدر جو بائیڈن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔

تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ اور اب اس سلسلے میں یہ بل متعارف کروایا گیا ہے۔

اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کی مضبوط حمایت کا اظہار کیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔

بل میں کیا ہے؟

نئی قانون سازی پر بات کرتے ہوئے کانگریس کے نمائندے ہوزینگا نے کہا، "امریکہ خاموش نہیں بیٹھے گا، کیونکہ ایسے افراد جو اس وقت پاکستان کی حکومت، فوج، یا سکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا پہلے خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتے ہیں یا اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ پاکستان کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ برے عناصر کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان میں نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو ختم کیا جائے گا۔"

کملاگر ڈوو نے زور دیا کہ "جمہوریت کو فروغ دینا اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت میں اس پہلو کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "جمہوری پسماندگی اور عالمی بدامنی کے وقت، امریکہ کو اندرون اور بیرون ملک ان اقدار کا دفاع کرنا چاہیے، اور ان کو نقصان پہنچانے والوں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ مجھے پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو خطرے میں ڈالنے والوں کو سزا دینے کے لیے قانون سازی متعارف کرانے میں چیئر ہوزینگا کے ساتھ شامل ہونے پر فخر ہے۔

"

ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے مزید کہا، "آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو نقصان پہنچانے یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرا کر، ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں: جمہوریت پر حملہ کرنے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ عالمی سطح پر معافی نہیں پائیں گے۔"

پاکستانی امریکن کا اس بل میں اہم کردار

امریکہ میں مقیم پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک کا کہنا ہے کہ "یہ قانون سازی پاکستانی عوام کو بااختیار بناتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا اور انہیں مناسب نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

"

فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے تارکین وطن کی کاوشوں کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "یہ پاکستانی تارکین وطن کی کانگریس میں انتھک وکالت اور ہماری کمیونٹیز میں نچلی سطح پر متحرک ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ تاریخی بل حقیقی آزادی اور پاکستانی جمہوریت کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کے ساتھ، حقوق کی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔"

بل کو ایوان کی خارجہ امور اور عدلیہ کی دونوں کمیٹیوں کو نظرثانی کے لیے بھیجا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین سے 21 جدید بسیں بلوچستان کیلیے روانہ، سفری سہولتوں میں بہتری کی امید
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • مشاورتی عمل جاری ہے میچ کا وقت ایک گھنٹہ آگے بڑھادیا، پی سی بی
  • آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ جاری، بابر کا کونسا نمبر؟
  • گلستان جوہر میں سفید کار دہشت کی علامت بن گئی،شہریوں میں خوف و ہراس
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف