پرویز خٹک بادام نہیں توڑ سکتا پی ٹی آئی کو کیا توڑے گا، اختیار ولی کی شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ کے رہنما و سابق رکن خیبر پختونخوا اسمبلی اختیار ولی کہتے ہیں کہ مقتدر حلقوں کی جانب سے لانچ پرویز خٹک کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے سے پارٹی کو نقصان پہنچے گا اور کارکنان میں مایوسی پھیل گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بی آر ٹی، مالم جبہ کیس دوبارہ کھلنے چاہئیں، اختیار ولی خان
وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اختیار ولی نے پرویز خٹک کی وفاقی کابینہ میں شمولیت پر اپنے اور کارکنان کے تحفظات اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بات کی۔
’مریم سمیت پارٹی لیڈرز کو گالیاں دینے والے کو مشیر بنانا سمجھ سے بالاتر ہے‘اختیار ولی نے بتایا کہ پرویز خٹک کو انہوں نے وزیر اعلی کے دور میں ہی ہارا دیا تھا جن کی سیاست اب ختم ہو چکی ہے۔ کہا کہ سیاسی طور پر بے کار شخص کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پرویز خٹک نے پوری زندگی نواز شریف، مریم بی بی اور دیگر رہنماؤں کو گالیاں ہی دی ہے۔ ‘جب کبھی بھی پرویز خٹک کا میرے گھر کے سامنے سے گزر ہوتا تھا تو ہمارے لیڈرز کو گالیاں دے کر ہی گزرتا تھا۔‘
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پرویز خٹک کا بیان قلمبند، عمران خان کیوں مسکراتے رہے؟
اختیار ولی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے اور پارٹی کارکنان کے تحفظات کے حوالے سے نواز شریف، مریم، شہباز شریف سمیت دیگر قائدین کو آگاہ کیا ہے اور اس پر غور کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔
اختیار ولی نے بتایا کہ کابینہ میں توسیع کے دوران مجھے بھی شامل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ ‘مجھے بھی بلایا گیا تھا۔ بات ہوئی تھی، مجھے شامل کرنا یا نہ کرنا پارٹی کا فیصلہ ہے۔ لیکن مسلۂ یہ ہے کہ پرویز خٹک کو کس بنیاد پر شامل کیا گیا۔’
’اسٹیلمپنٹ کا مہرہ بادام نہیں توڑ سکتا، پی ٹی آئی کا کیا بگاڑ سکتا‘ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کو خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی بنانے یا توڑ کے طور پر لایا گیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے وہ ہی بہتر بتا سکتے ہیں جہنوں نے انہیں شامل کیا ہے۔
اختیار ولی نے موقف اپنایا کہ پرویز خٹک کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ سال 2024 کے عام انتخابات نتائج سب کے سامنے ہیں، مقتدر حلقوں نے پرویز خٹک کو لانچ کیا اور اس کے نتائج بھی سب لے سامنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میرا تعلق خٹک قبیلے سے ہے، علی امین بڑکیں نہ ماریں، پرویز خٹک
اختیار ولی نے کہا کہ ان کی جماعت ن لیگ کے اس فیصلے سے تاثر ملتا ہے کہ خیبر پختونخوا ڈومیسائل اور کارکنان کی اہمیت نہیں۔ ان کی قربانیوں کا کوئی صلہ نہیں۔ اختیار ولی نے کہا کہ وہ پچھلے کئی سالوں سے پی ٹی آئی کو سیاسی میدان میں سامنا کر رہے ہیں اور وہ یہ کام مستقبل میں بھی باخوبی کریں گے۔
ن لیگ میرا گھر ہے جہدوجہد جاری رکھوں گااختیار ولی نے پارٹی چھوڑنے کی خبروں کی تردید کی اور بتایا کہ ن لیگ ان کی جماعت ہے اور ن لیگ کو گھر سمجھتے ہیں۔ ’پارٹی میں ہی رہ کر سیاسی جہدوجہد جاری رکھیں گے ، جو کام غلط ہوا وہ اس کے نشاندہی کریں گے اور اس کے خلاف اواز اٹھائیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اختیار ولی خان پرویز خٹک خیبرپختونخوا مسلم لیگ ن وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اختیار ولی خان پرویز خٹک خیبرپختونخوا مسلم لیگ ن وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ خیبر پختونخوا اختیار ولی نے وفاقی کابینہ پرویز خٹک کو نے بتایا کہ کابینہ میں انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
عید کے موقع پر استعمال بڑھنے سے کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران واٹر ٹینکر سروس جاری رہے گی، تاہم سروس پر انحصار کرنے والے لوگوں کو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی کیونکہ شہر بھر میں مشکل سے 15 ایم جی ڈی پانی ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں عید کی چھٹیوں میں تہواروں اور قربانی کے لیے زیادہ استعمال کی وجہ سے شہریوں کو پانی کے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہر قائد کے بڑے حصوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا ہے کیونکہ شہر کو روزانہ ایک ہزار 200 ملین گیلن (ایم جی ڈی) پانی کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم اسے روزنہ صرف 650 ایم جی ڈی ملتا ہے۔ اس کے علاوہ لائن لاسز اور چوری بھی پانی کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے، جس سے لوگوں کی بڑی تعداد پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران واٹر ٹینکر سروس جاری رہے گی، تاہم سروس پر انحصار کرنے والے لوگوں کو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی کیونکہ شہر بھر میں مشکل سے 15 ایم جی ڈی پانی ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔
واٹر یوٹیلیٹی حکام کے مطابق 3 ہزار 500 سے زائد رجسٹرڈ واٹر ٹینکرز ہیں جو شہریوں کو فراہمی کے لیے شہر کے کئی اضلاع میں 7 ہائیڈرنٹس سے پانی حاصل کرتے ہیں۔ واٹر ٹینکرز آپریٹرز کا کہنا تھا کہ عید کی چھٹیوں میں ہائیڈرنٹس سے پانی فراہم کرنے والے واٹر ٹینکرز کی تعداد غیر معمولی حد تک کم ہو گی کیونکہ بہت سے ٹینکر ڈرائیور پہلے ہی تہوار کے لیے اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہو چکے ہیں۔ شہر بھر میں پانی کی مسلسل قلت کی وجہ سے لوگ زیادہ تر پانی کے ٹینکروں پر انحصار کرتے ہیں، تاہم انہیں اسے حاصل کرنے کے لیے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ واٹر یوٹیلیٹی کو ہر ضلع کے لیے مختص پانی کے کوٹے سے زیادہ بکنگ ملتی ہے۔
نارتھ کراچی کے رہائشی محمد عمیر نے بتایا کہ وہ گزشتہ تین روز سے پانی کا ٹینکر لینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی مجھے کہا جاتا ہے کہ اپنی باری کا انتظار کرو، جو کبھی نہیں آتی۔ رہائشیوں نے یہ بھی شکایت کی کہ ’ٹینکر مافیا‘ سرکاری قیمت پر پانی کا ٹینکر فراہم نہیں کرتا اور ہمیشہ ان سے زائد قیمت وصول کرتا ہے۔ پانی کے ٹینکوں سے لدی چھوٹی پک اپ، گدھا گاڑیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کم آمدنی والے محلوں کے بہت سے گنجان آباد علاقوں میں بھی چل رہی ہے اور اپنی پسند کے داموں پانی بیچ رہی ہے۔ بلدیہ ٹاؤن میں رہنے والے ایک مستری نے بتایا کہ اس نے ایک گاڑی کے ذریعے پانی حاصل کیا اور وہ اسے بہت معاشی طور پر استعمال کر رہا ہے کیونکہ وہ ٹینکر کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں عید کے دن ایک ہفتہ بعد نہاوں گا۔ واٹر یوٹیلیٹی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ عید کی تعطیلات کے دوران پانی کی باقاعدہ فراہمی اور ٹینکر سروس بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تہوار کے دوران شہریوں کو صاف اور بروقت پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ہائیڈرنٹس سیل کے انچارج محمد صدیق تونیو نے کہا کہ تمام آن لائن بکنگ صارفین کو عید کے دوران پانی کے ٹینکرز کی بروقت فراہمی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹینکر ڈرائیوروں اور ہائیڈرنٹس سیل کے عملے کی تمام طے شدہ چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عید کے دوران سروس مکمل طور پر فعال رہے۔ ادھر عزیز آباد کے رہائشیوں نے اپنے علاقے میں پانی کی فراہمی میں ناکامی پر کراچی واٹر کارپوریشن کے خلاف احتجاج کیا۔