چیئرمین میٹرک بورڈ کراچی نے امتحانی مراکز بنانے کیلئے 7 رکنی کمیٹی بنا دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین سید شرف علی شاہ نے سالانہ امتحانات 2025 میں بورڈ کی جانب سے بنائے جانے والے امتحانی مراکز کیلئے 7 رکنی ایگزیکٹو کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں بورڈ افسران اور ڈائریکٹر اسکول، پرائیویٹ انسٹیٹیوٹ شامل ہیں۔
چیئرمین بورڈ نے کہا کہ امسال صوبائی محکمہ تعلیم، یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی ہدایت تھی کہ سرکاری اسکولوں کو امتحانی مراکز کیلئے ترجیح د ی جائے۔ اسکولوں کو امتحانی مراکز بنائے جانے سے پہلے بورڈ کی انسپکشن ٹیم وہاں کا سروے کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ سروے میں ایسے مراکز کی ہر طرح سے مکمل جانچ پڑتال کے بعد ہی امتحانی مراکز بنانے کی اجازت دی جائے گی خصوصاً نجی اسکولوں کا امتحانی مرکز 240 گز یا اس سے زیادہ ہونا لازمی ہے۔ جہاں پر کشادہ کمرے، فرنیچر، اساتذہ کرام، اسٹاف، الیکٹرک کابہتر ین نظام اور دیگر سہولیات کا ہونا ضروری ہے۔
چیئرمین بورڈ نے کہا کہ ہمارا مقصد امتحانات کو صاف شفاف بنانا ہے ہماری بھرپور کوشش ہو گی کہ طلباء و طالبات، اساتذہ کرام اور والدین کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امتحانی مراکز
پڑھیں:
25 ہزار ملازمین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ
سرکاری ادارے کی بندش سے 25 ہزار افراد بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کسی کو بیروزگار نہ ہونے دیں، ملک پہلے ہی بیروزگاری کا شکار ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ہاؤسنگ اینڈ ورکس پر قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، ایڈیشنل سیکریٹری ہاؤسنگ سے چیئرمین کمیٹی نے پاک پی ڈبلیو ڈی سے متعلق سوال کیا۔پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش سے 25 ہزار افراد بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے ، چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ کسی کو بیروزگار نہ ہونے دیں، ملک پہلے ہی بیروزگاری کا شکار ہے، پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہونے کا اندیشہ ہیں۔
اراکین اسمبلی نے 25 ہزار ملازمین کی ملازمتیں بچانے کا مطالبہ کر دیا اور کہا بندش سے قبل متبادل روزگار کا واضح منصوبہ پیش کیا جائے۔چیئرمین کمیٹی عبدالغفور نے کہا کہ اگر فیصلے فائلوں میں رہیں گے تو کمیٹی کا کیا فائدہ، تو ممبر کمیٹی عثمان علی نے کہا پروجیکٹس تعطل کا شکار ہیں، منسٹری ہمیں پنجاب بھیجتی ہیں اور پنجاب والے واپس منسٹری۔
ممبر کمیٹی حسان صابر کا کہنا اتھا کہ ایک ڈیپارٹمنٹ کو بند کر دیا اور دوسرا کھڑا ہی نہیں کیا،چیئرمین کمیٹی کی بات کی تائید کرتا ہوں، پاک پی ڈبلیو ڈی کو بحال کرنا چاہے، بتایا جائے کونسے 25 ہزار ملازمین فارغ کیے گئے۔ممبر کمیٹی انجم عقیل نے کہا سرکاری اداروں کے پراجیکٹ جتنے بھی ہوتے تاخیر کا شکار ہیں، سرکاری پراجیکٹ سرکاری محکموں کو دینے ہی نہیں چاہیے، ہاوسنگ کا پراجیکٹ 14 سال سے تاخیر کا شکار ہے ، اسکا ذمہ دار کون ہے۔
ریاض حسین پیرزادہ نے کہا میں نے کچھ عرصہ پہلے وزارت کا چارج سنبھالا ہے، سب ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔اراکین کمیٹی نے متفقہ طورپرمطالبہ کیا پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش پر وزیراعظم نظر ثانی کریں، پاک پی ڈبلیوڈی کی بندش سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں، ادارے کو بند کرنے سے پہلے متبادل نظام قائم کیا جانا چاہیے۔