Islam Times:
2025-07-26@15:04:05 GMT

مقبوضہ کشمیر: اسلامی کتب ضبط کرنے کیخلاف شدید احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

مقبوضہ کشمیر: اسلامی کتب ضبط کرنے کیخلاف شدید احتجاج

خطے میں رہنے والے بہت سے کشمیریوں اور تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے 2019ء میں ریاستی خودمختاری ختم کرنے سے شہری آزادیوں پر قدغن لگی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں اسلامی کتب ضبط کر نے پر شدید احتجا ج جاری ہے۔ میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دارالحکومت سری نگر سے شروع ہونے والا چھاپوں کا سلسلہ مقبوضہ کشمیر کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا ہے۔ مسلم رہنماؤں نے اس اقدام کو مذہبی لٹریچر پر بلاجواز حملہ قرار دیا ہے۔ مقبوضہ ریاست میں پولیس نے بظاہر یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ ایک کالعدم تنظیم کے نظریات پھیلانے والی کُتب کے خلاف یہ کارروائی کی جا رہی ہے، تاہم مقامی کُتب فروشوں نے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ ضبط کی جانے والی کتابوں میں جماعتِ اسلامی کے بانی ابو الاعلیٰ مودودی کی کتب بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب کٹھ پتلی وزیرِاعلیٰ عمر فاروق نے اس حرکت کی مذمت کرتے ہوئے اسے دباؤ کا ہتھکنڈا قرار دیا ہے۔ انہوں کہا ہے کہ یہ کتب تو انٹرنیٹ پر بھی موجود ہیں۔

خطے میں رہنے والے بہت سے کشمیریوں اور تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے 2019ء میں ریاستی خود مختاری ختم کرنے سے شہری آزادیوں پر قدغن لگی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرِ قیات ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسلامی کتب اور تاریخی لٹریچر کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔
کل جماعتی حُریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی بی جے پی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کی شناخت مٹانے اور تاریخ تبدیل کرنے کے لیے جموں و کشمیر کی نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کے لیے اسکولوں میں ہندوتوا نظریے پر مبنی نصاب مسلط کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دیا ہے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار

مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔

کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔

بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔

دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔

بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔

دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔

بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔

مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی پارلیمنٹ میں بہار متنازع قانون پر شدید احتجاج، کانگریس کا انتخابی بائیکاٹ کا عندیہ
  • بھارتی پارلیمنٹ میں بہار متنازع قانون پر شدید احتجاج،  کانگریس کا  انتخابی بائیکاٹ کا عندیہ
  • فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیئے، حاجی محمد حنیف طیب
  • اسرائیلی پارلیمنٹ کی مقبوضہ مغربی کنارے پر خود مختاری کی کوشش پر پاکستان کی شدید مذمت
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • مقبوضہ مغربی کنارے کے غیرقانونی الحاق کی اسرائیلی کوشش، پاکستان کی شدید مذمت
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • خاتونِ اول کے مرد ہونے کا دعویٰ کرنے پرپوڈکاسٹر کیخلاف مقدمہ
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی