مقبوضہ کشمیر: اسلامی کتب ضبط کرنے کیخلاف شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
خطے میں رہنے والے بہت سے کشمیریوں اور تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے 2019ء میں ریاستی خودمختاری ختم کرنے سے شہری آزادیوں پر قدغن لگی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں اسلامی کتب ضبط کر نے پر شدید احتجا ج جاری ہے۔ میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دارالحکومت سری نگر سے شروع ہونے والا چھاپوں کا سلسلہ مقبوضہ کشمیر کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا ہے۔ مسلم رہنماؤں نے اس اقدام کو مذہبی لٹریچر پر بلاجواز حملہ قرار دیا ہے۔ مقبوضہ ریاست میں پولیس نے بظاہر یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ ایک کالعدم تنظیم کے نظریات پھیلانے والی کُتب کے خلاف یہ کارروائی کی جا رہی ہے، تاہم مقامی کُتب فروشوں نے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ ضبط کی جانے والی کتابوں میں جماعتِ اسلامی کے بانی ابو الاعلیٰ مودودی کی کتب بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب کٹھ پتلی وزیرِاعلیٰ عمر فاروق نے اس حرکت کی مذمت کرتے ہوئے اسے دباؤ کا ہتھکنڈا قرار دیا ہے۔ انہوں کہا ہے کہ یہ کتب تو انٹرنیٹ پر بھی موجود ہیں۔
خطے میں رہنے والے بہت سے کشمیریوں اور تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے 2019ء میں ریاستی خود مختاری ختم کرنے سے شہری آزادیوں پر قدغن لگی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرِ قیات ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسلامی کتب اور تاریخی لٹریچر کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔
کل جماعتی حُریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی بی جے پی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کی شناخت مٹانے اور تاریخ تبدیل کرنے کے لیے جموں و کشمیر کی نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کے لیے اسکولوں میں ہندوتوا نظریے پر مبنی نصاب مسلط کر رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دیا ہے
پڑھیں:
امریکا، غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق مظاہرین کو ہٹانے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ گورنر لاس اینجلس اور میئر اپنے فرائض ادا نہیں کرسکتے تو وفاقی حکومت کو کچھ کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی شہر لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کا کریک ڈاؤن جاری ہے، پولیس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے روز بھی شدید جھڑپیں ہوئیں۔ امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق مظاہرین کو ہٹانے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ گورنر لاس اینجلس اور میئر اپنے فرائض ادا نہیں کرسکتے تو وفاقی حکومت کو کچھ کرنا ہوگا۔ پریس سیکرٹری وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے لاس اینجلس میں 2 ہزار نیشنل گارڈز تعینات کر دیئے ہیں۔ گورنر کیلیفورنیا کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے تناؤ مزید بڑھے گا، حکام لاس اینجلس میں صورتحال پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔