وزارت خارجہ کے دو افسران کو تنخواہوں اور الاونسز کی مد میں ڈبل ادائیگی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی ) کے اجلاس کے دوران وزارت خارجہ کے 2 افسران کو تنخواہوں اور الاونسز کی مد میں ڈبل ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزارت خارجہ سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی رکن ریاض فتیانہ نے سوال کیا کہ جو افسران ریٹائرمنٹ کے بعد باہر سیٹل ہوجاتے ہیں انہیں پنشن پاکستان کرنسی میں دی جاتی ہے یا فارن کرنسی میں؟ سیکرٹری خارجہ نے جواب دیا کہ انہیں پاکستانی روپے میں پینشن دی جاتی ہے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت خارجہ نے نادرا سے پی سی ڈبلیو اینڈ ای ایف اور ایف آئی جی او بی کی مد میں 991 ملین روپے وصول کئے، یہ رقم ری کنسائل نہیں ہوئی، اس کی ری کنسیلیشن ضروری ہے، آن لائن ویزہ پر 20 فیصد فیس کی رقم نادرا کے پاس آتی ہے پھر وہ ہمیں بھیجتا ہے۔
وزارت خارجہ حکام نے کہا کہ جب سے آن لائن ویزہ سسٹم آیا ہے نادرا ہمیں لم سم رقم دے رہا ہے،
چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ آڈٹ حکام نادرا اور وزارت خارجہ کو بٹھا کر معاملہ حل کرے۔
کمیٹی نے وزارت خارجہ سے معاملے پر ایک مہینے میں رپورٹ طلب کرلی۔
اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے وزارت خارجہ کے 2 افسران کو تنخواہوں اور الاونسز کی مد میں ڈبل ادائیگی کا انکشاف کیا اور بتایا کہ ایک افسر کو 33 مہینے اور ایک افسر کو 27 مہینے بیرون ملک تعیناتی کے باوجود ڈبل تنخواہ ملتی رہی۔
وزارت خارجہ حکام نے کہا کہ وہ ڈبل پیمنٹ سے لاعلم تھے۔
کمیٹی ممبران نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ان کے اکاؤنٹس میں پیسے جاتے رہے اور انہیں نہیں پتہ تھا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کردی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صدارت میں ہوا۔ نیشنل بینک سے متعلق آڈٹ رپورٹس اور مالی بے ضابطگیوں کے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں، جس پر اراکین کمیٹی اور چیئرمین جنید اکبر نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں،جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
ترکیے نے اپنا پہلا ہائپر سونک میزائل ٹائفون بلاک 4 متعارف کروا دیا
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ جن میں سے کچھ ایڈجسٹ اور چند کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے، جبکہ 17 کیسز میں ریکوری کی کوششیں جاری ہیں۔
آج نیوز کے مطابق چیئرمین پی اے سی نے سخت سوال کرتے ہوئے کہا کسان چند لاکھ روپے نہ دے تو اس کی زمین ضبط ہو جاتی ہے، پھر ان شوگر مل مالکان کو ریلیف کیوں دیا گیا؟ کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
ٹک ٹاک نے 3 ماہ میں پاکستانیوں کی 2 کروڑ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں
مزید :