حکومت ایک قیدی سے خوفزدہ ہے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سحری و افطار میں کچھ فراہم نہیں کیا جا رہا۔اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ رمضان المبارک میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں پر پابندی کا مقصد اذیت دینا ہے، اطلاعات ہیں کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سحری و افطار میں کچھ فراہم نہیں کیا جا رہا، دونوں کو مجبوراً نہار منہ روزہ رکھنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں عبادات سے بھی روکا جا رہا ہے، حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کے باعث عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، حکومت ایک قیدی سے خوفزدہ ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ ملاقاتوں پر پابندی عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، عدالت کو توہینِ عدالت کی کارروائی کرنی چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔
روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔