ممبئی(شوبز ڈیسک)بھارتی اداکارہ پریانکا چوپڑا کی والدہ نے فلم رام لیلا میں بیٹی کی جگہ دیپیکا پڈوکون کو لیے جانے پر خاموشی توڑ دی۔

مدھو چوپڑا نے فلم رام لیلا کی ریلیز کے تقریباً 12 برس بعد پریانکا چوپڑا کو مرکزی کردار سے ہٹائے جانے پر بات کی ہے۔

رام لیلا 2013ء میں ریلیز ہوئی، جس میں مرکزی کردار رنویر سنگھ اور دیپیکا پڈوکون نے ادا کیا، فلم کو باکس آفس پر خوب سراہا گیا۔

فلم کی خاص بات پریانکا چوپڑا کا ڈانس نمبر تھا، جس نے فلم بینوں کو خاصہ متاثر کیا تھا لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ مرکزی کردار کےلیے فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی نے پہلے پریانکا چوپڑا کو آفر کی تھی۔

اپنے تازہ انٹرویو میں مدھو چوپڑا نے بتایا کہ سنجے لیلا بھنسالی نے رام لیلا میں ہیروئن کے مرکزی کردار کےلیے پہلے پریانکا چوپڑا کو پیشکش کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بہت زیادہ باتیں تو یاد نہیں لیکن صرف اتنا جانتی ہوں کہ میں کلینک میں تھی کہ پریانکا چوپڑا، سنجے لیلا بھنسالی کے دفتر سے واپس آئی اور مجھے بتایا کہ فلم میں میرا صرف ایک گانا ہے، میں نے پوچھا کیا ہوا؟ تو اس نے جواب میں کہا ’میرے خیال میں یہی بہتر ہے‘۔

مدھو چوپڑا نے یہ بھی کہا کہ ہوسکتا ہے پریانکا نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہو، باہمی گفت و شنید سے دونوں فیصلے پر راضی ہوگئے ہوں کیونکہ وہ اب بھی بہت اچھے دوست ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سنجے نے پریانکا کو ’میری کوم‘ کے مرکزی کردار کی پیشکش کی، بیٹی اُسے کرنے میں ہچکچارہی تھی لیکن پھر اُس نے کہا میں میری کوم کے ساتھ کچھ وقت گزار کر دیکھتی ہوں۔
مزیدپڑھیں:روہت شرما کی توہین کا الزام لگانے پر جاوید اختر شدید برہم

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پریانکا چوپڑا

پڑھیں:

عدلیہ آئین کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرے، علی امین گنڈا پور

سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور بعد ازاں مخصوص نشستیں بھی چھین لی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:سہیل آفریدی کا عمران خان سے ملاقات اور مختصر کابینہ تشکیل دینے کا اعلان

انہوں نے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ آئین کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ ان کے بقول جب تک ادارے اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام نہیں کریں گے، ملک درپیش چیلنجز کا مؤثر مقابلہ ممکن نہیں ہوگا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کل سب سے پوچھ ہوگی اور بڑے منصب پر براجمان افراد کو جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ انہیں پارٹی کے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، اور فی الحال سہیل آفریدی کو چھوڑا جانا چاہیے تاکہ وہ پالیسی کے مطابق صوبے کے معاملات آگے لے جا سکیں۔

سابق وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ پارٹی کی جانب سے دی گئی احتجاجی کال پر لبیک کہا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کا نام و نشان کم ہوتا جا رہا ہے اور 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتوں کا بھی نقصان پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایک حوالدار 3 ججوں کے احکامات ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہے، سہیل آفریدی

علی امین گنڈا پور نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ امن و امان سے متعلق وہاں کے حالات ہمارے ملک پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔

ان کا مطالبہ تھا کہ تمام ادارے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں اور عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے تاکہ ملکی استحکام یقینی بنایا جاسکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغان مذاکرات سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور

متعلقہ مضامین

  • رجب بٹ کی والدہ کا بیٹے کے مبینہ ناجائز تعلقات کا دفاع
  • کندھکوٹ،ایس ٹی پی کے مرکزی عہدیدار زین شاہ میڈیا سے با ت چیت کررہے ہیں
  • ارشد وارثی کو زندگی کے کونسے فیصلے پر بےحد پچھتاوا ہے؟
  • رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
  • کیا مہیما چوہدری اور سنجے مشرا نے شادی کرلی؟
  • شلپا شیٹی کی والدہ اچانک طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل
  • مرکزی انجمن امامیہ کے وفد کا دورہ نگر خاص
  • بھارتی اداکارہ ماہیما چوہدری کی دوسری شادی کی ویڈیو وائرل، اصل معاملہ کیا ہے؟
  • بھارتی اداکارہ شلپا شیٹی کی والدہ سونندا شیٹی اسپتال میں داخل
  • عدلیہ آئین کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرے، علی امین گنڈا پور