پی ٹی آئی کا عید کے بعد اپوزیشن اتحاد کے ساتھ مل کر حکومت کیخلاف نکلنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پشاور میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ یہ ایک سال پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے، پیکا، 26ویں ترمیم سمیت دیگر قوانین جموریت نہیں بلکہ طاقت سے پاس کروائے، کام کچھ نہیں کیا اور اشتہارات میں اربوں روپے خرچ کر دئیے۔ اسلام ٹائمز۔ ایوان بالا (سینیٹ) میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہمارا اتحاد اپوزیشن کے ساتھ ہے، اگلے کچھ روز میں ان کے ساتھ ہمارے معاملات طے ہو جائیں گے۔عید کے بعد سب مل کر حکومت کے خلاف نکلیں گے۔ پشاور میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک سال پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے، پیکا، 26ویں ترمیم سمیت دیگر قوانین جموریت نہیں بلکہ طاقت سے پاس کروائے، کام کچھ نہیں کیا اور اشتہارات میں اربوں روپے خرچ کر دئیے۔ شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں اضافہ ضمیر فروشوں کے لیے انعام ہے، کچھ لوٹے کچھ بگوڑے اس میں شامل ہے، ملک قرضوں میں ڈوب گیا، مہنگائی بڑھ چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی ہو رہی ہے، سندھ والے اپنے پانی کے جائز مطالبے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ہمارا اتحاد اپوزیشن کے ساتھ ہے، اگلے کچھ روز میں انکے ساتھ ہمارے معاملات طے ہو جائیں گے۔
شبلی فراز نے کہا کہ عید کے بعد سب مل کر حکومت کے خلاف نکلیں گے، خیبر پختونخوا میں بنوں تک دہشت گردوں کا پہنچنا تشویش ناک ہے، علی امین گنڈا پور حالات کنٹرول کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں، بیک ڈور رابطے کبھی بحال ہوتے ہے کبھی نہیں۔ عید کے بعد احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی سینیٹرشبلی فراز، ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی، یوسف خان، فلک ناز اور حمیدہ شاہ کی مقدمات تفصیلات کے لئے درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس نعیم انور اور جسٹس فرح جمشید نے کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شبلی فراز نے کہا عید کے بعد نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
جمیعت علمائے اسلام ف (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم موجودہ اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کے حق میں کراچی میں ملین مارچ کیا ، 27 اپریل کو لاہور میں بھی ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینیوں کے حق میں ایک آوازہوں گے، 11 مئی کو پشاور میں جبکہ 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی آواز دنیا تک پہنچتی ہے اور مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑ رہی ہے اور خود مسلم امہ کی بھی آواز بن رہی ہے، یہ شرف پاکستان کو حاصل ہے تو ہمیں اللہ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا اس وقت ملک اور خصوصاً خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، حکومتی رٹ نہیں ہے، مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں، عوام نہ بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں نہ ان کے لیے کما سکتے ہیں، کاروباری برادری سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، اس حوالے سے حکومتی کارکردگی زیرو ہے، حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کو حفاظت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ دھاندلی کی نتیجے میں قائم ہونے والی صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، جے یو آئی ف کو امتیاز حاصل ہے کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نتائج تسلیم نہیں کیے، 2024 کے الیکشنز کے بارے میں بھی یہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے ہی پلیٹ فارم سے ہی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، الیکشن، غزہ اور صوبوں کے حقوق کے بارے میں ہمارا جو موقف ہے ان پر جمیعت علمائے اسلام (ف) اپنے پلیٹ فارم سے ہی میدان میں رہے گی، البتہٰ روزمرہ معاملات میں کچھ مشترک امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں سے اشتراک کی ضرورت ہو تو اس کے لیے اسٹریٹیجی جماعت کی شوریٰ کمیٹی طے کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی بینچوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن میں باضابطہ اتحاد کا تصور نہیں ہوتا، اپوزیشن کا ابھی تک باضابطہ اتحاد موجود نہیں ہے تاہم ہم باہمی رابطوں کو برقرار رکھیں گے لیکن اپوزیشن کے باقاعدہ اتحاد پر ہماری مجلس عمومی آمادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کو خیبر پختونخوا میں پیش کیا جارہا ہے اور بلوچستان میں پیش ہوا ہے، ہماری مجلس عمومی نے اسے مسترد کیا ہے، بلوچستان میں ہمارے جن ممبران نے اس قانون کو ووٹ دیا ہے، ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، ان کے جواب سے جماعت مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ ان کی رکنیت ختم کی جائے گی، ہمیں اسمبلی میں اپنی تعداد کی پروا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
maualana fazl ur rehman الیکشنز پریس کانفرنس پی ٹی آئی اتحاد غزہ مولانا فضل الرحمان