اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو بڑی قیمت چکانا پڑے گی، ٹرمپ کی حماس کو دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو اس کی بڑی قیمت چکانا پڑے گی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ٹرمپ نے حال ہی میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت رہا ہونے والے یرغمالیوں کے گروپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ پھر انہوں نے سوشل میڈیا پر حماس کے خلاف دھمکی والی پوسٹ جاری کی۔ کہا حماس تمام یرغمالیوں کو ابھی رہا کرے اور مرنے والوں کی باقیات بھی واپس کرے۔
مزید پڑھیں: اگر کوئی ٹرمپ کی تعریف پر خوش ہے تو یہ بچگانہ حرکت ہے، سلمان اکرم راجا
امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل کو وہ سب کچھ بھیج رہا ہوں جو اسے درکار ہے، اگر میرے کہنے کے مطابق کام نہ ہوا تو حماس کا ایک بھی رکن محفوظ نہیں رہے گا۔ غزہ خوبصورت مستقبل کا منتظر ہے، لیکن اگر یرغمال بنانے کا سلسلہ جاری رہا تو آپ مارے جاؤ گے۔ یرغمالیوں کو ابھی رہا کرو، ورنہ اس کی سخت قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
مزید پڑھیں: کہتے تھے ٹرمپ آئیں گے تو بانی پی ٹی آئی باہر آ جائیں گے، اب وہ ٹرمپ کی تعریف پر ناراض ہیں، رانا ثنااللہ
واضح رہے کہ ٹرمپ کی تازہ دھمکی 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس میں واپسی سے قبل ان کی ’مشرق وسطیٰ کو جہنم بنانے کی دھمکی‘ کی عکاس ہے۔ جس کے بعد جنوری 2025 کے وسط میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کا کریڈٹ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بائیڈن کے عہدہ چھوڑنے سے پہلے لیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی یرغمالی رہا امریکا ٹرمپ حماس یرغمالی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی یرغمالی رہا امریکا یرغمالی یرغمالیوں کو ٹرمپ کی
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اپنی اپنی مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی ہیں۔
یہ فیصلہ حماس کی جانب سے پیش کیے گئے تازہ مؤقف کے بعد کیا گیا ہے، جسے امریکا نے ’جنگ بندی کی طرف سنجیدگی کی کمی‘ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو قبل از وقت ختم کر رہے ہیں، کیونکہ حماس کی حالیہ تجاویز سے واضح ہوتا ہے کہ گروپ امن کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
اس بیان کے کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیم واپس بلا لی ہے۔
حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گی۔
تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے ہم اس عمل میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔
تازہ تجاویز کیا تھیں؟جمعرات کو حماس نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز کا جواب دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی کہ انہیں جواب موصول ہوا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم تجاویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
الجزیرہ کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، حماس کی جانب سے 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 کی باقیات کی رہائی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔ اس دوران امدادی سامان میں اضافہ اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔
تنازع کا مرکزی نقطہتازہ تعطل کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ فریقین مستقبل کے منظرنامے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اسرائیل مسلسل کہتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی مکمل شکست تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، جبکہ مبصرین اسے غیر حقیقی اور ناقابلِ عمل قرار دے چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ شدید قحط کی لپیٹ میں ہے۔
اسرائیلی محاصرے اور امداد پر پابندیوں کے باعث اب تک کم از کم 115 افراد غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات حالیہ ہفتوں میں ہوئیں۔
امریکا کی وضاحتوٹکوف، جن کا پس منظر کاروباری ہے اور سفارت کاری کا کوئی باضابطہ تجربہ نہیں، نے کہا کہ ثالثوں نے بھرپور کوشش کی، لیکن حماس نہ متحد نظر آئی، نہ ہی نیک نیتی سے پیش آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب متبادل راستے تلاش کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے اور غزہ میں استحکام لایا جا سکے۔
عالمی ردعملاسرائیل کے غزہ پر حملے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیل یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے ردعمل میں جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1,139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس ہفتے ایک سو سے زائد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی” اور ’منظم قحط پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں