عبدالحق ثانی جے یو آئی س کے سربراہ مقرر، کیا پارٹی جے یو آئی ف میں ضم ہو رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
جمعیت علما اسلام ‘س’ کے سربراہ اور مرحوم مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق کے دارالعلوم حقانیہ میں خودکش حملے میں جاں بحق ہونے کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے عبدالحق ثانی ان کے جانشین بن گئے ہیں۔ پارٹی نے انہیں بلا مقابلہ والد کی جگہ نیا سربراہ بھی مقرر کردیا ہے۔
30 سالہ عبد الحق نے ایک ایسے وقت میں پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی ہے جب ان کا خاندان والد سے محرومی کے غم سے دوچار ہے اور پارٹی بھی انتہائی کمزور پوزیشن پر کھڑی ہے۔
حقانی خاندان کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مولانا حامد الحق حقانی کی اچانک موت کے بعد ان کے بڑے بیٹے عبدالحق ثانی کو جانشین مقرر کیا گیا۔ اور باقاعدہ طور پر روایت کے تحت پگڑی پہنائی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک عبدالحق ثانی کو درالعلوم حقانیہ میں کوئی عہدہ نہیں دیا گیا البتہ پارٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیےدارالعلوم حقانیہ میں خودکش حملے میں شہید ہونیوالے مولانا حامدالحق حقانی کون تھے؟
درالعلوم حقانیہ کے ترجمان مولانا سلمان الحق حقانی نے بتایا کہ درالعلوم حقانیہ اور سیاسی جماعت کا براہ راست باہم کوئی تعلق نہیں۔ درالعلوم حقانیہ کا اپنا طریقہ کار ہے۔ اور کسی بھی عہدے پر مقرر تعیناتی کا فیصلہ شوریٰ کرتی ہے جو 25 ممبران پر مشتمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا حامد الحق کے حملے کے بعد ابھی تک شوریٰ کا اجلاس نہیں ہوا اور نہ ہی کسی کو نائب مقرر کیا گیا ہے۔
‘کچھ لوگ حملے کے بعد جذبات میں آکر خود سے نائب کا اعلان کر رہے تھے۔ جو درست نہیں ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ مولانا حامد الحق بھی جامعہ حقانیہ کے وائس چانسلر نہیں تھے۔’
مولانا سلمان الحق جو نظریاتی طور پر جمعیت علما اسلام ف کے ساتھ وابستہ ہیں اور جے یو آئی س کی طرف سے انتخابی امیدوار بھی تھے، نے بھی تصدیق کی کہ عبدالحق ثانی کو پارٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔’مولانا سمیع الحق کے بعد حامد الحق جے یو آئی س کے سربراہ مقرر ہوئے تھے اور وہ پارٹی امور کو دیکھ رہے تھے۔ اب ان کے بعد پارٹی کے عہدیداروں نے عبدالحق ثانی کو نیا سربراہ بنایا ہے۔’
کیا جے یو آئی س ، ف میں ضم ہو رہی ہے؟
معروف مذہبی و سیاسی شخصیت اور درالعلوم حقانیہ کے سربراہ جو اپنے آپ کو طالبان کا باپ بھی کہتے تھے، کے اچانک اسلام آباد میں قتل کے بعد ان کے بڑے بیٹے حامد الحق پارٹی سربراہ مقرر ہوئے تھے۔ پارٹی پہلے ہی کافی کمزور تھی۔ مرحوم مولانا سمیع الحق پاکستان تحریک انصاف کے اتحادی بنے تاہم اس کا الیکشن میں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا البتہ انہوں نے صوبائی حکومت سے مدرسے کے لیے مختلف مدات میں کافی فنڈز لیے۔ جبکہ سینٹ کے لیے بھی میدان میں اترے لیکن پی ٹی آئی نے حمایت کی یقین دہانی کرائی تاہم ووٹ نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیےفتنہ الخوارج نے مولانا حامد الحق حقانی کو خواتین کی تعلیم کے حق میں بولنے پر نشانہ بنایا
جے یو آئی کے اندرونی ذرائع کے مطابق جے یو آئی س ایک عرصے سے مکمل طور پر فعال نہیں ہے، صرف نوشہرہ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ ان کے مطابق مولانا سمیع الحق نے پی ٹی آئی حکومت سے فائدہ تو اٹھایا لیکن اس سے پارٹی کو نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ پارٹی سربراہ بھی نشست نہیں نکال سکتے ہیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ ان حالات کو دیکھ کر جے یو آئی س کو باقاعدہ طور جے یو آئی ف میں ضم کرنے کی بات چل رہی تھی۔
موحوم حامد الحق اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کب ہوئی تھی؟
درالعلوم حقانیہ اور جے یو آئی ف کے رہنماؤں نے مولانا حامد الحق اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات اور سیاسی طور پر ایک ہونے کے حوالے مشاروت کی تصدیق کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان 20 جنوری کو درالعلوم حقانیہ آئے تھے۔ وہ بظاہر تو درستار بندی میں شرکت کے لیے اپنی مادر علمی آئے تھے اور اپنے خطاب میں بتایا تھا کہ انہوں نے 8 سال تک درالعلوم حقانیہ میں دینی تعلیم حاصل کی ہیں۔ تاہم اندرونی باخبر ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا دارالعلوم میں آنے کا مقصد سیاسی تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ 20 جنوری کو مولانا حامد الحق کی دعوت پر مولانا فضل الرحمان درالعلوم حقانیہ آئے تھے، ان کی اور مرحوم مولانا حامد الحق جو اپنی جماعت کے سربراہ تھے کے درمیان تفیصلی ملاقات ہوئی تھی۔ اور کافی معاملات طے پاگئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ مولانا حامد الحق پارٹی کی کمزور سیاسی پوزیشن کے حوالے سے پریشان تھے۔ فنڈنگ کی کمی اور دیگر مسائل کی وجہ سے وہ کوششوں کے باوجود پارٹی کو دوبارہ فعال کرنے سے قاصر تھے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں مزید مشاورت اور معاملات کو حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق ہوا تھا۔ اور تنظیمی سطح پر رابطے شروع ہوئے تھے۔
کیا نئے سربراہ بھی والد کے نقش قدم پر چلیں گے؟
مولانا سمیع الحق کے ایک قریبی رشتہ دار نے بتایا کہ عبدالحق ثانی کی تربیت ان کے والد نے کی تھی۔ وہ ہر اہم موقع پر والد کے ساتھ ہوتے تھے اور والد کے تمام سیاسی فیصلوں سے واقف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عبد الحق ثانی نوجوان ہیں، پرعزم ہیں اور والد کے مشن کو آگے بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔ لیکن ان کے لیے حالات اتنے سازگار بھی نہیں ہیں۔ ان کے مطابق ان کی جماعت کی فنڈنگ کا اہم ذریعہ درالعلوم حقانیہ ہے جبکہ اس وقت حقانیہ کا کنٹرول ان کے والد کے چچا کے پاس ہے۔ جبکہ پارٹی کو اس وقت فنڈز کی سخت ضرورت ہے۔ خاندانی ذرائع نے بتایا کہ مولانا سمیع الحق دارالعلوم اور سیاسی جماعت کو ایک ساتھ لے کر چل رہے تھے جبکہ ان کے بعد اب حالات پہلے جیسے نہیں رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سمیع الحق کے بعد مدرسے کو بھی فنڈنگ کا ایشو درپیش ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نئے سربراہ کو بخوبی علم ہوگا کہ 20 جنوری کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیوں ہوئی تھی اور اس میں کیا بات ہوئی تھی۔ ‘بظاہر تو یہی لگ رہا ہے ان کے پاس ضم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔’
انہوں نے اپنی دلیل کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عبد الحق ثانی سمیع الحق جتنے مقبول اور بااثر بھی نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے مضبوط سیاسی رابطے ہیں۔
جے یو آئی ف اور س کے ضم ہونے کے حوالے سے موقف کے لیے رابطہ کرنے پر جے یو آئی ف کے ایک اہم عہدیدار نے 20 جنوری کی ملاقات کی تصدیق کی اور نام ظاہر کرکے بات کرنے سے معذرت کی۔ انہوں نے بتایا کہ ضم کی بات چل رہی ہے۔ ‘ہم پہلے بھی ایک تھے۔ اب بھی ہیں۔ حقانیہ میں س سے زیادہ ف کے ووٹرز ہیں۔ ‘
انہوں نے کہا کہ خودکش حملے کے بعد ابھی مناسب نہیں ہے کہ فوراً اس پر بات شروع ہوسکے۔ حالات معمول پر آنے کے بعد دوبارہ بات شروع ہو سکتی ہے۔ لیکن فی الحال نئے سربراہ سے اس معاملے پر کوئی بات یا رابطہ نہیں ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جمعیت علما اسلام (ف) جمعیت علما اسلام س عبدالحق ثانی مولانا حامد الحق مولانا سمیع الحق مولانا فضل الرحمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جمعیت علما اسلام ف جمعیت علما اسلام س عبدالحق ثانی مولانا حامد الحق مولانا سمیع الحق مولانا فضل الرحمان کہ مولانا حامد الحق مولانا فضل الرحمان درالعلوم حقانیہ ا ذرائع نے بتایا کہ جمعیت علما اسلام مولانا سمیع الحق عبدالحق ثانی کو سمیع الحق کے مقرر کیا گیا سربراہ مقرر حقانیہ میں جے یو آئی ف الحق حقانی جے یو آئی س کے سربراہ کے مطابق ہوئی تھی نہیں ہے والد کے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان ائمہ کرام کے لیے پنجاب حکومت کے وظیفہ میں رکاوٹ نہ بنیں، علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ائمہ کرام کے لیے پنجاب حکومت کے وظیفہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔
’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے علامہ راغب نعیمی نے کہاکہ حکومت کی جانب سے ائمہ کرام کو ماہانہ وظیفہ وظیفہ دینے کا فیصلہ درست عمل ہے، مساجد میں امام کو 15 سے 20 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے، اگر پنجاب حکومت 65 ہزار مساجد کے ائمہ کرام کو وظیفہ دینا چاہتی ہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اب امام مسجد کو ماہانہ وظیفہ دیا جائےگا: پنجاب حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا
انہوں نے کہاکہ اگر کوئی یہ وظیفہ نہیں لینا چاہتا تو نہ لے، سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کو پنجاب حکومت کے اس اقدام میں روکاٹ نہیں بننا چاہیے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاکہ وظیفہ ملنے سے مسجد کا امام سرکاری ملازم نہیں ہو جائے گا، مساجد کو سرکاری تحویل میں لینے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، حکومت پھر اس مسجد کے تمام اخراجات کی ذمہ داری بھی اٹھائے گی۔
انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے بڑے بڑے جلسے کررہے ہیں، اور ان جلسوں میں وہ اس طرح کی گفتگو کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے 65 ہزار مساجد کے ائمہ کرام کو ماہانہ وظیفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ علما کے ضمیر خریدنے کی کوشش ہے۔
’مریم نواز سے میٹنگ میں طے پایا ہے کہ کسی بے گناہ کو نہیں پکڑا جائےگا‘علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے علما کرام کی میٹنگ ہوئی، جس میں یہ طے پایا کہ کسی بے گناہ کو نہیں پکڑا جائے گا۔ ’ہم نے یہ مؤقف اختیار کیاکہ صرف شرپسند عناصر کو گرفتار کرکے قانون کے دائرے میں لایا جائے، ماورائے عدالت کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔‘
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاکہ اسلام امن کا درس دیتا ہے، ہمیں اس پیغام کو دوبارہ سے عام کرنے کی ضرورت ہے۔
راغب نعیمی نے کہاکہ اس میٹنگ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ٹی ایل پی کے خلاف آپریشن میں 600 لوگ مارے جانے کی باتیں کی جارہی ہیں، اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ سامنے لے کر آئے۔
’سعد رضوی ہارڈ لائنر، غزہ مارچ کے لیے کسی سے مشاورت نہیں کی‘انہوں نے کہاکہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ سعد رضوی ہارڈ لائنر ہیں، ان کے نظریے میں شدت ہے، انہوں نے جب یہ مارچ شروع کیا تو کسی سے مشاورت نہیں کی، بلکہ سولو فلائٹ لے لی۔
انہوں نے کہاکہ ٹی ایل پی کے مارچ میں قانون کو ہاتھ میں لیا گیا، جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایکشن لیا، وزیر اعلیٰ پنجاب سے ہونے والی میٹنگ میں اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی کہ سعد رضوی اس وقت کہاں ہیں۔
مزید پڑھیں: جنوبی پنجاب کے سابق ٹکٹ ہولڈرز کا تحریک لبیک پاکستان سے لاتعلقی کا اعلان
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاکہ ممتاز قادری نے جو فعل کیا وہ اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے، اس نے کیوں ایسا کیا اس پر بات نہیں کروں گا، ہم سب پاکستانی شہری ہیں اور ہمیں قانون پر عمل کرنا چاہیے۔
علامہ راغب نعیمی نے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی پنجاب میں کارروائیوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کا کا جواب دینے سے بھی گریز کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ائمہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی مولانا فضل الرحمان وی نیوز